محمد شہزاد نسیم کا شعری مجموعہ "جام وحدت” کا فنی و فکری مطالعہ
محمد شہزاد نسیم کا تازہ شعری مجموعہ "جام وحدت” اردو ادب میں ایک شاندار اضافہ بن کر منظر عام پر آیا ہے۔ شاہ شمس مطبوعات پاکستان نے اس کتاب کو رنگین ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا ہے، اس کتاب کا تزئین و اہتمام سید مبارک علی شمسی اور حسن ترتیب حافظ توقیر احمد نے کیا ہے، کتاب کے لیے قانونی مشیر حاصل پور کے ممتاز قانون دان اعظم سہیل ہارون کو مقرر کیا گیا ہے، کتاب کا ٹائیٹل محمد کاشف جعفر فریدی نے بڑی خوبصورتی سے ڈیزائین کیا ہے۔ یہ مجموعہ محمد شہزاد نسیم کی شاعرانہ صلاحیت اور جذباتی گہرائی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
شہزاد کہتے ہیں
جام وحدت پلاکے مجھے ساقیا تونے مجھ کو حق آشنا کردیا
راز یکتائی کے مجھ پر کھلنے لگے، سامنے ذات کا آئینہ کردیا
محمد امین ساجد سعیدی لکھتے ہیں "شہزاد نسیم کے شعری مجموعہ جام وحدت کا مسوده بدست پیر سید مبارک علی شمسی صاحب چشم نوا ہوا، جس کا جستہ جستہ مطالعہ کرنے سے معلوم ہوا کہ شہزاد نسیم صاحب پنجابی کے ساتھ ساتھ اردو کے بھی مایہ ناز شاعر اور ادیب ہیں۔ وہ نہ صرف فنی باریکیوں سے آشنائی رکھتے ہیں بلکہ وہ انہیں خوبصورتی کے ساتھ نبھانا اور صفحہ قرطاس پر سجانا بھی خوب جانتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ان کا کلام فنی اعتبار کے ساتھ ساتھ فکری لحاظ سے بھی چونکا دینے والا ہے۔ ان کی شاعری صوفیانہ طرز زندگی کی کتھا بیان کرتی ہے اور اس نفرت آلود معاشرے میں محبت اور امن کا پیغام سناتی ہے۔ انہوں نے اپنی شاعری میں نہایت ہی سادگی اور نہایت ہی دلجمعی کے ساتھ اپنی قلبی کیفیات بیان کی ہیں گویا ان کی شاعری ان کی دلی کیفیات و واردات کی ترجمان ہے۔ ” جام وحدت ” کا ایک ایک شعر اور ایک ایک مصرعہ روح کی تروتازگی، دلی کشادگی اور قاری کے دل و دماغ میں ایک وجدانی کیفیت پیدا کرتا ہے۔ میری دعا ہے کہ خالق اکبر انہیں مزید بلندیاں عطا فرمائے۔ آمین””
محمد شہزاد نسیم کا "جام وحدت” کے انتساب کو اپنے والدین کے لیے وقف کرنا مصنف کی اپنے والدین سے محبت کا ثبوت ہے۔ آپ کی کتاب میں شامل بے شمار اشعار مصنف کے ذاتی سفر کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جو قارئین کو شاعر کی زندگی کے مختلف پہلووں پر غور و فکر کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ کتاب کا پیش لفظ مصنف نے خود لکھا ہے اور مصنف نے کتاب کی اشاعت کے پیچھے محرکات پر پیش لفظ میں تفصیلی روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ قارئین کو اس کے تخلیقی عمل اور موضوعاتی ارادوں کی ایک جھلک بھی پیش کی ہے۔ شہزاد لکھتے ہیں
سارا عالم تیرے ہونے کا پتہ دیتا ہے
ذرہ ذرہ تیری وحدت کی صدا دیتا ہے
شہزاد کا شعری مجموعہ "جام وحدت” جذبات، تجربات اور مظاہر کی ایک کہانی کو سمیٹتا ہے۔ 128 صفحات پر محیط اس مجموعہ میں فصاحت اور گہرائی کے ساتھ اتحاد، محبت اور روحانیت کے موضوعات پر شاعری کو شامل کیا گیا ہے۔ نسیم کی شاعری انسانی حالت میں دریچے کا کام کرتی ہیں اور ہر عمر کے قارئین کو وجود کی پیچیدگیوں اور تمام مخلوقات کے باہمی ربط پر غور و فکر کرنے کی دعوت دیتی ہیں۔ شہزاد کہتے ہیں
مضمر تیری الفت میں ایمان کا حاصل ہے
کر ڈالا فنا میں نے ہستی کو محبت میں
حکیم امیر علی تلاش اور مبارک علی شمسی نے کتاب اور صاحب کتاب کے بارے میں اپنے تجزیوں میں نسیم کی شاعرانہ کاریگری اور موضوعاتی خوبیوں کی تعریف کی ہیں۔ ان کے تبصرے معاصر اردو ادب میں "جام وحدت” کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں اور اردو ادب کے منظر نامے میں شاعر کے کردار کو اجاگر کرتے ہیں، اہل قلم کے تجزئیے نسیم کی متنوع پس منظر اور تناظر ہر عمر کے قارئین کو پسند ہونے کے ساتھ ساتھ علم و ادب میں مقبول ہونے کی صلاحیت کا ثبوت ہیں۔ شہزاد کہتے ہیں
خدارا دست شفقت سے مجھے جام فنا بخشو
مری ہستی مٹانے کو ترا اک جام کافی ہے
سید مبارک علی شمسی رقمطراز ہیں "شہرزاد نسیم کا اردو شعری مجموعه جام وحدت اس وقت میرے سامنے ہے جس میں شامل تمام کلام تصوف کے رنگ و آہنگ سے مزین ہے اور اپنے اندر صوفیانہ کیف و سرور لئے ہوئے ہے۔ جسے پڑھ کر ذات احد ( قدرت ) کی کاریگری کا دلکش نظارہ کیا جا سکتا ہے۔ مجموعہ مذکورہ سے قبل ان کے دو شعری مجموعے بول فقیرا بول” اور "ثناء کبیر الاولیاء منظر عام پر آکر اہل علم و دانش سے بھر پور پزیرائی حاصل کر چکے ہیں۔ وحدت کے جام پینے والا رند مشرب شاعر دنیاداری سے بے نیاز ہوتا ہے اور اسے ہر وقت اپنے خالق حقیقی کی نگاہ رحمت کی طلب رہتی ہے اور اس کا دل ہر وقت خوف خدا اور یاد خدا میں مشغول رہتا ہے۔ ایسا ہی ایک شاعر شہزاد نسیم ہے جس کے دل میں عشق ذات احد محبوب خدا صلی الله علیه وآله وسلم ، اہلبیت اطہار علیہم السلام صحابہ کرام اور اولیاء کرام موجزن ہے، اور وہ جام وحدت سے سرشار بلا خوب و خطر یہی کہے جا رہے ہیں کہ :
دل یہ پڑھتا ہے ترے نام کی تسبیح ہر دم
اک بھی ضائع کبھی لمحہ نہ ہونے دے گا
شہزاد نسیم علم و ادب کا اک معتبر حوالہ ہیں۔ ان کا تخلیقی سفر ابھی تمام نہیں ہو ا بلکہ پورے عزم و ہمت کے ساتھ جاری و ساری ہے۔ ابھی انہوں نے بہت دور تک جانا ہے۔ میں ان کے روشن مستقبل کے لیے دعا گو ہوں اور جام وحدت” کی کامیاب اشاعت و طباعت پر دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں”۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ "جام وحدت” محمد شہزاد نسیم کی ادبی صلاحیت اور فنی حساسیت کا ثبوت بن کر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ اس شعری مجموعے کے ذریعے، قارئین خود شناسی، غور و فکر اور تعلق کے سفر کا آغاز کرتے ہیں۔ جیسا کہ ہم نسیم کی شاعری پڑھ کر محظوظ ہوتے ہیں اور انہیں اس شاندار کارنامے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ہم نہ صرف ایک کتاب کی اشاعت بلکہ انسانی تجربے کو روشن کرنے کے لیے الفاظ کی پائیدار طاقت کا جشن بھی مناتے ہیں۔
"جام وحدت” جیسی شاہکار اردو شعری مجموعے کی اشاعت پر مصنف کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، دعا ہے کہ محمد شہزاد نسیم اسی تسلسل کے ساتھ لکھتے رہیں اور ادب کی خدمت کی کرتے رہیں آمین۔
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔