توحید

کاتب: شاندار بخاری

مقیم مسقط

لغوی طور پر یہ لفظ وحد، يوحد کا مصدر ہے۔ یعنی کسی چیز کو ایک اکیلا اور منفرد بنا دینا۔ اور ایمانیات میں اللہ تعالیٰ کو ان تمام امور میں جو اس سے خاص ہیں، ایک اکیلا جاننا توحید کہلاتا ہے۔  جب ہم کہتے ہیں کہ کسی شخص کی توحید اس وقت تک کامل نہیں ہو سکتی جب تک شہادت لا اله الا الله کا اقرار و اظہار نہ کرے، تو ضروری ہے کہ وہ اللہ عزوجل کے علاوہ سب معبودوں کی الوہیت کا انکار بھی کرے اور صرف اس ایک کے معبود ہونے کا اقرار کرے۔ توحید کا عقیدہ انسانوں کو غیر اللہ کی بندگی سے آزاد کرتا ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان کے سامنے جھکنے پر مجبورنہیں ہوتا،انسانوں کی غلامی ذلت و خواری کا باعث بنتی ہے،طبقاتی نظام پیدا کرتا ہے۔ توحید کا عقیدہ انسان کو یہ سکھاتا ہے کہ دنیا کی تمام مخلوقات وہ حیوانات ہوں ، نباتات یا جمادات ہوں ، انسانوں کیلئے مسخر ہیں۔ انسان کسی کے بھی آگے جھکنے کا پابند نہیں۔ توحید کا عقیدہ مسلمانوں کو سربلندی ، وقار اور جرأت سے سرفراز کرتا ہے۔جب مسلمان کا یہ عقیدہ ہوکہ اس دنیا میں بھلائی اور برائی کا مالک اللہ کے سوا کوئی نہیں تو اس کا سرکسی کے آگے نہیں جھکتا۔سورہ التوبہ کی آیت 51میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

    قل لن یصیبناالا ماکتب اللہ لنا۔

    "ان سے کہو ہمیں ہرگز کوئی برائی یا بھلائی نہیں پہنچتی مگر وہ جو اس نے ہمارے لئے لکھ دی ہے۔”

خواجہ معین الدین چشتی ؒ      کیساتھ دوران حج ایک عجیب و غریب واقع پیش آیا انہوں نے ایک شخص کو دیکھا جو لبیک کہتا تھا اور نوائے غیب آتی تھی لا لبیک کئی مرتبہ ایسا ہوا تو خواجہ معین الدین چشتی ؒنے اس شخص کو بازو سے پکڑ کر مجمع سے باہر لا کر بتایا کہ جب بھی تم لبیک کہتے ہو تو آگے سے جوابا لا لبیک کی صدا آتی ہے تم کون ہو اور کیا ماجرا ہے تو اس شخص نے بتایا کہ میں پچھلے 24 سال سے حج کیلئیے آ رہا ہوں اور ہر مرتبہ لبیک پر یہی جواب سنتا ہوں اور جب تک مجھے شرف قبولیت نہ بخشا جائے بشرط زندگی آتا رہوں گا کیونکہ میرا یہی تو رب ہے اس سے نہ مانگوں اس کے پاس نہ آوں تو کس کے پاس جاوں اسی دوران نوائے غیب آئی کی معین الدین یہ میرا اور اس بندے کا معاملہ ہے پچھلے 24 سالوں میں سب کے حج اسی بندے کی مجھ سے عقیدت اور محبت کیوجہ سے قبول ہوئے اور اگر میں اس کو جوابا لبیک کہ دوں تو یہ اگلے سال نہیں آئے گا اس کا آنا مجھے پسند ہے ۔

islam

 سبحان اللہ ! توحید یہی تو ہے کہ اے اللہ میں صرف تیرا ہوں اور تو میرا ہے تجھ سے نہ مانگوں تیرے پاس نہ آوں تو کدھر جاوں۔  معاشرے میں اپنے آس پاس نظر دوڑاہیں یا اپنے بچپن کی مثال لے لیں ہم اپنی ہر ضرورت کا مطالبہ اپنے والدین سے ہی کیا کرتے تھے اور وہ اس وقت ہمارا تقاضہ پورا کرتے یا باوجوہ دیر سے کرتے ہم مانگتے مانگتے رو رو کر ہلکان ہو جاتے تھک کر روٹھ کر سوجاتے لیکن اگلی صبح پھر مانگنے سے پیچھے نہیں ہٹتے تھے کیونکہ ہمارا یقین تھا کہ وہی ہماری مطلوبہ اور پسندیدہ چیز دلائیں گے۔

تو اگر ہم ابھی بچوں کی طرح اللہ سے ہی مانگیں کہ اے اللہ میرا تیرے سوا کون ہے تو ئی میری مدد کر میرا حامی و ناصر ہو تو وہ ضرور سنے گا عرش کے دروازے کھول دے گا اور اپنے خزانوں سے اپنے مطابق عطا کرے گا جو کہ ہماری توقعات سے بڑھ کر ہوگا کسے دور میں ایک شخص کسی حکیم کے پاس گیا اور اپنی تکلیف کا بتایا حکیم جو کہ بہت ہی حلیم اور کریم طبیعت کا مالک تھا کہنے لگا میرے پاس اس مرض کی دوا بنانے کیلئیے سب کچھ ہے سوائے شہد کے تو اگر تم شہد لے او تو میں دوا بنا دوں گا اب وہ شخص دروازے کھٹکھٹاتا اور شہد کا پوچھتا لیکن کہیں نہیں ملا یہاں تک کہ حاکم وقت کے دربار تک جا پہنچا زنجیر ہلائی اور دربان سے کہا کے مجھے شہد چاہیے دوا بنانی ہے دربان نے پیغام حاکم وقت کے گوش گزار کیا تو اس نے کہا کہ اسے شہد کے تین ڈبے دیئے جاہیں جس پر دربان نے کہا کہ ساہل کو تو صرف تھوڑا سا درکار ہے جس پر حاکم بولا کہ اس نے اپنی حیثیت کہ مطابق مانگا ہے اور ہم اپنی حیثیت کے مطابق دیں گے۔

قرآن کریم نے اللہ کی توحید کا عقیدہ عقل و منطق کے ذریعے ثابت کیا ہے۔ وہ بتاتا ہے کہ کائنات کا خالق اور اس کا نظام چلانے والا ایک ہی ہوسکتا ہے وگرنہ کائنات کا نظام نہیں چل سکتا۔ ایک اللہ کے عقیدہ کو ایمان واسلام کیلئے ضروری بتاتا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

          قل ھو اللہ احد اللہ الصمد لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفواً احد۔

    "کہو!وہ اللہ یکتاہے، سب سے بے نیاز ہے اور سب اس کے محتاج ہیں نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد اور کوئی اس کا ہمسر نہیں ۔”

بقول اقبال

یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے ،

ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات ۔

شاندار بخاری
شاندار بخاری

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

بھیڑا

جمعرات جنوری 28 , 2021
اساں ہیلا ای اٹی ڈنا کھیڈنے واسے جھر کھٹی ہئی تے اتوں روفا موٹا آ گیا۔آنیا نال آکھنا ” میں بی کھیڈساں” میں ، قاضی طارق تے بوبا چپ کر کے
بھیڑا

مزید دلچسپ تحریریں