الحمدللہ میرے ﷲ نے مجھے بہت اچھا حافظہ دیا ﷲپاک اسے قائم رکھے آمین مجھے یاد ہے میں جب چھوٹی تھی میری والدہ کو ﷲپاک صحت عطا فرمائے محرم شروع ہوتے ہی ہمارے نانا جان کی تقاریر کی کیسٹ ٹیپ ریکارڈر پر لگا دیا کرتی تھیں خود بھی سنتی تھیں ہمیں بھی سناتی تھیں کیونکہ تب سوشل میڈیا کا نام نشان نہیں تھا میرے کانوں میں آج بھی میرے نانا کی گرج دار آواز گونجتی ہے علی اصغر ؑ کا واقعہ سناتے وقت پڑھتے تھے
علی ؑکے گھر کا ہر اک بچہ جہاں پیدا ہوا شیر خدا معلوم ہوتا ہے
اور کیا غضب تھا ساتویں کو بند پانی کر دیا
پیاس سے بسمل تھے بچے اور جوانان حسین
یہ یادیں نہیں بھولی آج تک جب میں یہ سب سنتی تو سوچتی تھی کاش میں وہاں ہوتی میں پانی ان کو دے آتی بچی تھی اس ٹائم سمجھ نہیں تھی ﷲ کی حکمت تھی ورنہ تو
حسین انگلی اٹھاۓ فرات رقص کرے
والا معاملہ کچھ مشکل نہیں تھا
مجھے یاد ہے ساتویں محرم سے دسویں محرم تک میری والدہ شربت کی نیاز دلاتی تھیں محلے کے بچے ہمارے گھر آ کے شربت پیتے تھے۔
محرم کا احترام محرم کا ماحول ہمیں والدہ کی گود سے ملا والد صاحب کو ﷲغریق رحمت کرے بوجہ ملازمت شہر سے باہر ہوتے تھے ہفتہ بعد گھر آتے تھے تو والدہ ہی سب بتاتی تھیں۔
امام حسین علیہ السلام کی قربانی کا اس وقت سن کے جب شعور نہیں تھا تب بھی آنکھ سے آنسو نکلتے تھےشہزادہ علی اصغر ؑ کی شہادت بی بی سکینہ ؑ کی باتیں تڑپاتی ہیں آج بھی اسلام کو صحیح معنوں میں زندہ رکھنے کے لیے امام حسین علیہ السلام نے بہت عظیم قربانی دی ان کا دکھ ان کا صبر شاید ہی ہم سمجھ سکیں
شہیدانِ کربلاکے حوصلے تھے دید کے قابل
وہاں پر شکر کرتے تھے جہاں پر صبر مشکل تھا
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔