مدحِ شاہِ زمن
تبصرہ نگار :۔حسین امجد
مدیرِ اعلیٰ ، سہ ماہی دھنک رنگ ،اٹک
سید حب دار قائم صاحب سے میرا تعلق بہت زیادہ دیرینہ نہیں ان کے چھوٹے بھائی سید عون رضا شاہ صاحب میرے ساتھ اٹک پولیس لائن میں ہم رینک تھےاور میرے ساتھ ہی اٹک میں تعینات تھے میرے ادبی ذوق سے بہ خوبی واقف ہونے کے سبب ایک دن انھوں نے اپنے بڑے بھائی سید حب دار قائم کا مجھےاس انداز میں تعارف کروایا اور ان کے ادبی کام اور ذوق و شوق کی حسین پیرائے میں ترجمانی کی کہ میرے دل میں سید حب دار قاٸم سے ملاقات کا شوق پیدا ہو گیا میں نے سید عون رضا صاحب سے کہا کہ سید حب دار قاٸم سے ملاقات کی کوئی سبیل کریں تو انھوں نے حامی بھر لی اور یوں میری پہلی ملاقات سید عون رضا شاہ صاحب کی وساطت ، سید حب دار قائم سے ہوئی اور یہ ملاقاتوں کا سلسلہ چلتا رہا اور ان شاء اللہ تا حیات چلتا رہے گا۔ سید حب دار قائم صاحب کی شخصیت بہت سے خوبیوں ، جہتوں اور رنگوں سے مزین ہے جن کو ایک صاحبِ نظر شخص ہی بیان کر سکتا ہے ۔ مجھے ان کی قربت میں وقت گزارنے کا بارہا شرف حاصل ہوا ہے ۔ بہت سیدھی سادھی سچی سُچی کھری طبیعت کے مالک ہیں ۔ حال اور جلال دونوں کیفیات ان پر طاری رہتی ہیں جو بات بری لگتی ہے یا فطرت کے منافی ہو اس پر خاموشی اختیار نہیں کرتے بر ملا اظہار کرتے ہیں ۔ بلا کے زود گو اور اس سے کہیں زیادہ زود رنج بھی واقع ہوئے ہیں ۔ نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور اہلِ بیت سے والہانہ عقیدت و مودت رکھتے ہیں ۔ نعتیہ شعر پڑھتے اور اہلِ بیت کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی آنکھیں اکثر نم ہو جایا کرتی ہیں ۔ کتاب سے گہرا لگاو رکھنے کے سبب نظم و نثر ہر دو میں یکساں دسترس رکھتے ہیں اپنی شاعری اور نثر کے منفرد اسلوب کے سبب اپنی علاحدہ پہچان اور ملک گیر شہرت حاصل کر چکے ہیں مشق اور ریاضت کو اپنا وطیرہ بنائے رکھتے ہیں ۔گفتگو اور خطابت میں بھی کمال رکھتے ہیں اردو اور پنجابی زبان میں شعر کہتے ہیں ۔ اور دونوں زبانوں میں ان کی کتب شائع ہو کر داد و تحسین حاصل کر چکی ہیں ۔ اٹک کی ادبی تقریبات میں شریک ہوتے ہیں لیکن نعت نگاری کے سبب ان کو خاص نمایاں مقام حاصل ہوا ہے ۔ "مدحِ شاہِ زمن” ان کا پہلا نعتیہ مجموعہ کلام ہے ۔ جس میں حمد و نعت ، سلام و مناقب شامل ہیں ۔ دن رات نعت سننے سنانے اور مدح سرائی میں بسر کرتے ہیں ۔
اسی تناظر میں سید صاحب کا مطلع دیکھیے
اُن پہ لکھنا شعار ہے میرا
دل یہ مدحت نگار ہے میرا
یہ ِخوش بختی ہر کسی کے نصیب میں کہاں نعت کا نزول ہر دل پر نہیں ہوتا ۔ نعت نگاری پر سید صاحب اتراتے ہیں اور نعت نگاروں کی طویل فہرست میں شمار ہونا حضور ﷺ کی طرف سے خاص عطا اور کرم جانتے اور مانتے ہیں بلاشبہ یہ اعزاز
محض ان کے کرم کی
بہ دولت ہی تمام مدحت نگاروں کو نصیب ہوتا ہے
یہ شعر اسی حوالے سے سید صاحب نے کہا ہے ۔
جب سے الفت عطا ہوئی اُن کی
عاشقوں میں شمار ہے میرا
"مدحِ شاہ زمن ” میں شامل نعتیہ کلام فکری فنی لحاظ سے معیاری ہے ۔ لفظ لفظ معطر ہے ۔ اور نبی کریم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وابستگی کا پتہ دیتا ہے ۔
اس شعر میں سید صاحب نے کیسی خوب صورت التجا کی ہے اور التجا بھی اس سلیقے سے کہ ان کو داد دیے بغیر مجھ سے رہا نہ گیا ۔
میرے لہجے میں نعت یوں چھلکے
گنبدِ سبز جا کے چھو آئے
سبحان اللہ کیا خوب صورت شعر ہے ۔
سید صاحب میں شعر کہنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے ۔ اور ان سے مزید معیاری نعتیہ شاعری کی امید اور توقع کی جا سکتی ہے ۔
” شاہ زمن” کی شاعری بہت خوب صورت ہے ۔ اشعار کے انبار لگانا ضروری نہیں ایک شعر سے شاعر کی وسعت ِ پرواز کا اندازہ بہ خوبی لگایا جا سکتا ہے
کیسا مترنم شعر ہے۔
آپ کی نعت بنتی رہی سازِ دل
جو زباں گنگناتی رہی رات بھر
یہ وجدانی کیفیت ہر شاعر کے نصیب میں نہیں ہوتی اس سے یہ بات واضع ہوتی ہے کہ خدائے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سید حبدار قائم پر کتنے مہربان اور راضی ہیں۔
سید صاحب کی کیفیت کا اندازہ اس شعر سے لگایا جا سکتا ہے۔
دل دھڑکنے لگا نعت ہونے لگی
مجھ پہ اُن کی نظر مدھ بھری ہوگی
اور یہ شعر دیکھیے ۔
میرا وجدان یہ کہہ رہا ہے سنو
مصطفٰی کی ہے ہر اک ادا روشنی
اللہ کریم سید حبدار قائم کو تا قیامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت پر قائم دائم رکھے ۔
آمین
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔