میاں صاحب، لندن کی طرز پر چابی والی بجلی دلوائیں

میاں صاحب، لندن کی طرز پر چابی والی بجلی دلوائیں

Dubai Naama

سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے چند روز پہلے پنجاب کی عوام پر ایک بڑا احسان کیا۔ انہوں نے پنجاب کی وزیراعلی اور اپنی بیٹی مریم نواز شریف کے ساتھ مل کر ایک پریس کانفرنس کی اور اعلان کیا کہ 500 یونٹ استعمال کرنے والوں کو 14 روپے فی یونٹ کا ریلیف ملے گا۔ اس اعلان کے مطابق یہ ریلیف بنیادی طور پر 2ماہ کے لیئے ہے جسے اگست اور ستمبر کے بلوں میں شامل کیا جائے گا جس کے بعد بجلی کا فی یونٹ دوبارہ اسی قیمت پر چلا جائے گا جس پر ابھی چارج کیا جا رہا ہے۔

اس موقع پر احقر سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے گزارش کرنا چاہتا ہے کہ پنجاب اور پاکستان کے دیگر صوبوں کی عوام پر اپنے بھائی اور وزیراعظم میاں شہباز شریف پر دباؤ ڈال کر ایک اور احسان کریں کہ ملک بھر میں 500ارب روپے کی جو سالانہ بجلی چوری ہوتی ہے وہ اسے بھی رکوانے کی کوشش کریں۔

اخباری اطلاعات کے مطابق 500ارب روپے کی بجلی کی یہ چوری بلوں میں ہیراپھیری کر کے کی جاتی ہے۔ حالانکہ آئی پی پیز، واپڈا ملازمین، میٹر انسپکٹرز اور میٹر ریڈرز وغیرہ کی ملی بھگت سے بجلی کی جو سالانہ چوری ہوتی ہے وہ اندازا 1000ارب روپے سے بھی کئی گنا زیادہ ہو گی۔ کیونکہ خود محکمہ واپڈا بھی جانتا ہے کہ لوگ اس کے عملے سے مل کر کس طرح بجلی کے بلوں میں کمی کرتے ہیں، کیسے براہ راست تاریں لگا کر بجلی چوری کی جاتی ہے اور کس طریقے سے میٹر ریڈنگ کو کم کرنے کے لیئے میٹر کو “ریورس” چلایا جاتا ہے۔

عوام اور بجلی کے صارفین کے اندر بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخوں کی وجہ سے پائی جانے والی بے چینی کو جس طرح مسلم لیگ نون کے بانی و قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے محسوس کیا ہے اور اس کے تدارک کا ابتدائی قدم اٹھایا ہے وہ قابل ستائش ہے۔ یہ پنجاب کی عوام کے لیئے کشمیر میں دیئے گئے بجلی ریلیف کی طرح یقینا ایک تاریخی اور عوام دوست بجلی پیکیج ہے۔ 500 یونٹ تک بنیادی ٹیرف ریٹ 37 سے 38 روپے فی یونٹ ہے۔ 14روپے ریلیف ملنے کے بعد یہ 24 روپے کا ہو جائے گا۔ یوں یہ ریلیف بجلی کے بلوں میں کمی لانے کے لیئے ایک بہت اچھا آغاز ہے کیونکہ بجلی سستی ہونے سے مہنگائی میں بھی کمی آئے گی۔ مسلم لیگ نون کے قائد محمد نواز شریف کا وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف بھی بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اقدامات کریں گے۔ اس پریس کانفرنس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اس ریلیف پیکیج کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے دیرپا حل کیلئے کام ہو رہا ہے اور جلد عوام کو خوشخبری دی جائے گی۔

میاں صاحب، لندن کی طرز پر چابی والی بجلی دلوائیں

اس بات کو مد نظر رکھنا چایئے کہ بھاری بلوں میں بالواسطہ ٹیکسوں اور آئی پی پیز معاہدوں کی جڑیں پیوست ہیں جن کو کاٹے بغیر بجلی کے بلوں میں مستقل کمی کرنا ممکن دکھائی نہیں دیتا ہے اور اسی وجہ سے یہ بجلی پیکیج بھی ابھی صرف 2ماہ کے لیئے دیا جائے گا۔

توانائی حکام کے مطابق صرف 85گھنٹے چلنے والے آئی پی پیز کو 49ارب روپے ادا کئے جاتے ہیں۔ بجلی کمپنیوں کے ملازمین کو سالانہ 15ارب روپے کی مفت بجلی دی جاتی ہے۔ جبکہ وفاقی اور صوبائی وزراء، مشیران اور بیوروکریسی کے سیکٹریوں اور دیگر بڑے افسران وغیرہ کو جو اربوں روپے کی مفت بجلی فراہم کی جاتی ہے وہ اس کے علاوہ ہے۔ بجلی کی فراہمی میں اوپر بیان کئے گئے خرد برد اور بجلی کی اس طرح مفت فراہمی کی وجہ سے اور بجلی کے نظام کو چالو رکھنے کے اخراجات کو کوور کرنے کے لیئے ہر نئی آنے والی حکومت کو بجلی کے نرخوں میں مجبورا اضافہ کرنا پڑتا ہے۔

بلوم برگ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بجلی کے بل گھروں کے کرایوں سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ یہ پاکستان کی متوسط اور غریب عوام پر بہت بڑا ظلم ہے جو پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے۔میاں محمد نواز شریف نے پریس کانفرنس میں وزیراعلیٰ مریم نواز کو شاباش تو دی اور کہا کہ یہ ریلیف یہیں ختم نہیں ہو گا بلکہ 700ارب روپے سے پنجاب میں گھروں کو سولر پینل دیں گے۔ انہوں نے اپنے دور حکومت میں مہنگائی اور بجلی کے بلوں کا آج سے موازنہ کیا اور کہا تھا کہ انہیں اقتدار سے الگ نہ کیا جاتا اور ترقی کا یہ سفر جاری رہتا تو آج ہم “ایشین ٹائیگر” ہوتے۔

لیکن یہ بات نہیں بھولنی چایئے کہ جب تک کسی ملک میں مختلف محکمہ جات کو چلانے کے لیئے “فول پروف” نظام نہیں دیا جاتا ہے یا اس طرز کی چوری اور کرپشن ختم نہیں کی جاتی ہے اس ملک میں مہنگائی کم کی جا سکتی ہے اور نہ اسے ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔

انگلینڈ میں بجلی کے بلوں کا کوئی تصور نہیں ہے۔ وہاں بجلی کا ہر صارف بجلی خریدتا ہے۔ حکومت نے دکانداروں اور سٹورز کو بجلی کی چابی چارج کرنے کا لائسنس دے رکھا ہے۔ بجلی کے صارفین کے میٹر میں یو ایس بی نما ایک چابی لگی ہوتی ہے جسے ان دکانوں اور سٹورز سے چارج کروایا جاتا ہے۔ جونہی کسی گھر، دفتر یا دکان وغیرہ کی بجلی ختم ہوتی ہے ایک الارم بج جاتا ہے اور بجلی کے صارف کو پتہ چل جاتا ہے کہ بجلی ختم ہو گئی ہے۔ اس موقع پر بجلی کٹتی نہیں بلکہ 5پونڈ کی ایڈوانس بجلی میٹر میں چلی جاتی ہے۔ وہاں بجلی کے صارفین فورا میٹر سے چابی نکالتے ہیں اور جتنی ضرورت ہو وہ چابی میں کسی بجلی فروخت پوانئٹ پر جا کر مزید بجلی بھروا لیتے ہیں اور جونہی وہ بجلی والی چابی دوبارہ میٹر میں ڈالتے ہیں ایڈوانس لیئے گئے 5پونڈ چابی سے منہا ہو جاتے ہیں۔

میاں محمد نواز شریف صاحب کافی عرصہ انگلینڈ رہے ہیں۔ ان کا سنٹرل لندن پارک لائن میں ایک گھر بھی ہے جہاں وہ اور ان کے بچے یہی چابی والی بجلی استعمال کرتے ہیں۔ ایک دفعہ ان کے اس گھر میں مجھے بھی جانے کا اتفاق ہوا۔ وہاں میں نے دیکھا تھا کہ جب گھر میں بجلی ختم ہونے کا الارم بجا تھا تو ان کا ایک منیجر نیچے چابی میں بجلی بھروانے جا رہا تھا۔ یہ بجلی کی فراہمی اور بجلی کے بلوں کی جگہ ایک جدید نظام ہے جسے پاکستان میں متعارف کروایا جائے تو بجلی کی چوری اور ہیرا پھیری کا یہ جھنجھڑ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔

محترم المقام میاں نواز شریف صاحب، اگر آپ اس تجویز پر عمل کروا لیں تو جہاں بجلی کی چوری ختم ہو جائے گی اور حکومت کو 9ہزار ارب روپے کی بجائے محصولات کی وصولی دگنا ہو جائے گی وہاں نہ صرف پنجاب بلکہ دیگر صوبوں اور پورے پاکستان کو سستی بجلی کی فراہمی بھی ممکن ہو جائے گی، پھر بجلی کے پاور پلانٹس کو کوئلے سے چلانے کے لیئے چین سے معاہدہ بھی نہیں کرنا پڑے گا۔ آپ تو جانتے ہیں کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہی “چوری” اور “کرپشن” ہے۔ میاں صاحب! آپ سے التجا ہے یہ “چابی والی بجلی” پاکستان میں چالو کروائیں۔ اس بجلی ریلیف کے علاوہ قوم پر یہ آپ کا ایک اور احسان ہو گا۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

تعلیم، آگہی و شعور

جمعہ اگست 23 , 2024
تعلیم ہر انسان چاہے وہ امیر ہو یا غریب ،مرد ہو یا عورت کی بنیادی ضرورت میں سے ایک ہے یہ انسان کا حق ہے جو کوئی اسے نہیں چھین سکتا
تعلیم، آگہی و شعور

مزید دلچسپ تحریریں