معراج: سفرنامہ محمدی ﷺ
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*
اسلامی تاریخ میں سفر معراج اپنی مثال آپ ہے۔ روز ازل سے اب تک ایسا واقعہ رونما نہیں ہوا اور نہ آئندہ ہوگا۔ سفر معراج، نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی حیات مبارکہ کا وہ عظیم الشان معجزہ ہے جسے دیکھ کر انسانی عقل و شعور کی حدود نے کام کرنا چھوڑ دیا اور انسانی عقل دنگ رہ گئی۔ اور یہ واقعہ کائنات کی وسعتوں کو سمجھنے اور اس واقعے پر غور و فکر کرنے کے لیے ایک نئی راہ متعین کی۔ یہ واقعہ معراج اسلامی تاریخ میں نہ صرف ایک دینی اور روحانی سنگ میل کے طور پر ہمارے سامنے ہے بلکہ یہ یہ مبارک واقعہ انسانی عقل و شعور ترقی کے سفر میں ایک نظریاتی بنیاد بھی فراہم کرتا ہے۔
معراج کے سفر میں نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ اور وہاں سے سات آسمانوں، سدرۃ المنتہیٰ اور ’’قاب قوسین او ادنیٰ‘‘ تک لے جایا گیا۔ اس واقعے کی اہمیت کو قرآن مجید کی سورۃ بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اس سفر کو اپنی قدرت کی نشانیوں کا مظہر قرار دیا۔
یہ سفر جسمانی اور روحانی دونوں حیثیتوں میں مکمل ہوا جس پر علماء و مفسرین نے تفصیلی گفتگو کی ہے۔ احادیثِ صحیحہ اور تفاسیر کے مطابق یہ ایک جسمانی سفر تھا جس میں نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو ایک خاص سواری "براق” پر سوار کرایا گیا۔
سفر معراج کا بنیادی مقصد نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو اللہ تعالیٰ کی قدرت کے عظیم مظاہر دکھانا تھا۔ سفر معراج کے دوران نہ صرف جنت اور دوزخ کے مناظر بھی دکھائے گئے بلکہ نماز جیسا عظیم تحفہ بھی امتِ مسلمہ کو معراج کے سفر کے دوران عطا کیا گیا۔ یہ تحفہ اللہ تعالیٰ اور اپنے بندے کے درمیان براہ راست تعلق کی علامت کو ظاہر کرتا ہے جو معراج کی روحانی اہمیت کو مزید اجاگر کرتا ہے۔
معراج کے واقعے کو مشرکینِ مکہ نے استہزاء اور انکار کی نظر سے دیکھا۔ تاہم خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیقؓ نے نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی بات کی فوری تصدیق کی جس پر آپ ﷺ نے حضرت ابو بکر کو ’’صدیق‘‘ کا لقب عطا فرمایا۔ یہ واقعہ اس بات کی دلیل ہے کہ معجزات کی تصدیق ایمان کی بنیاد پر ہوتی ہے نہ کہ عقل کی محدود پیمائش پر۔
سفر معراج کا واقعہ انسانی تحقیق و جستجو کے لیے ایک محرک ثابت ہوا۔ نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے اس معجزاتی سفر نے دنیا والوں کو یہ پیغام دیا کہ کائنات کی وسعتوں کو تسخیر کرنا ممکن ہے بشرطیکہ انسان اپنی عقل و شعور کو بروئے کار لائے۔ آج کے دور میں خلائی تحقیق اور فلکیات کے میدان میں ہونے والی پیش رفت "معراج” کے پیغام کی ایک عملی جھلک ہے۔
سفر معراج کا سب سے اہم سبق یہ ہے کہ انسان اپنے رب کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرے۔ نماز پنجگانہ، جو معراج کا تحفہ ہے بندے کو اللہ کے قریب کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ، سفر معراج ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ دنیاوی مشکلات کے باوجود ایمان کی روشنی کو بجھنے نہ دیا جائے تو دونوں جہانوں میں انساں کی کامیابی یقینی ہے۔
سفر معراج ایک معجزہ ہونے کے ساتھ ساتھ انسان کے روحانی، فکری اور سائنسی ارتقاء کے لیے ایک رہنما اصول فراہم کرتا ہے۔ معراج کا یہ واقعہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت لامحدود ہے اور نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ذات مبارکہ تمام انسانیت کے لیے رحمت اور ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ معراج کا پیغام آج بھی امتِ مسلمہ کو دعوت دیتا ہے کہ وہ اپنے ایمان کو مضبوط کرے اور دنیاوی و روحانی ترقی کے لیے کوشش کرے۔ تاکہ دونوں جہانوں میں اسے کامیابی نصیب ہو۔ آمین۔ اہل ذوق قارئین کے مطالعے کے لیے حضرت سعدی شیزازی کی شہرہ آفاق نعت رسول مقبول ﷺ کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے۔
*
بَلَغَ العُلیٰ بِکَمالِہ
کَشَفَ الدُّجیٰ بِجَمالِہ
حَسُنَت جَمِیعُ خِصَالِہ
صَلُّوا عَلَیہِ وَ آلِہ
سرِ لامکاں سے طلب ہوئی
سوئے منتہی وہ چلے نبی
کوئی حد نہ ان کے عروج کی
بَلَغَ العُلیٰ بِکَمالِہ
یہی ابتداء یہی انتہا یہ فروغِ جلوہ حق نما
کہ جہان سارا چمک اٹھا
کَشَفَ الدُّجیٰ بِجَمالِہ
رُخ مصطفیٰ کی یہ روشنی
یہ تجلیوں کی ہماہمی
کہ ہر ایک چیز چمک اٹھا
کَشَفَ الدُّجیٰ بِجَمالِہ
وہ سراپا رحمتِ کبریا کہ
ہر اک پہ جن کا کرم ہوا
یہ کلامِ پاک ہے برملا
حَسُنَت جَمِیعُ خِصَالِہ
یہ کمالِ خُلق محمدی کہ
ہر اک پہ چشمِ کرم رہی
سرِ حشر نعرہ اُمتی
حَسُنَت جَمِیعُ خِصَالِہ
وہی حق نگر وہی حق نما رُخ مصطفیٰ ہے
وہ آئینہ کہ خدائے پاک نے خود کہا
صَلُّوا عَلَیہِ وَ آلِہ
مرا دین عنبرِ وارثی
بخدا ہے عشقِ محمدی
مرا ذکر و فکر ہے بس یہی
صَلُّوا عَلَیہِ وَ آلِہ
بَلَغَ العُلیٰ بِکَمالِہ ,کَشَفَ الدُّجیٰ بِجَمالِہ
حَسُنَت جَمِیعُ خِصَالِہ , صَلُّوا عَلَیہِ وَ آلِہ
نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے
کہ عرش کے چاندﷺ آ رہے ہیں
جھلک سے جن ﷺکی فلک ہے روشن
وہ آقا ﷺ تشریف لاتے ہیں
Title Image by Martin Forciniti from Pixabay
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |