کیپٹن فراز الیاس کی شہادت
کیپٹن فراز الیاس کی نماز جنازہ چونیاں میں ان کے آبائی گاؤں میں ادا کی گئی، جس میں وزیراعظم میاں شہباز شریف سمیت اعلیٰ عسکری اور سیاسی قیادت نے شرکت کی۔ شہید کو مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ یہ موقع نہ صرف غمگین تھا بلکہ اس میں وطن کے لیے جان نچھاور کرنے والوں کی عظیم قربانیوں کا بھی اعتراف کیا گیا۔
پاکستان ایک طویل عرصے سے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ 2001ء میں 9/11 کے بعد سے پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہزاروں فوجی جوانوں نے اپنی جانیں قربان کیں اور متعدد دہشتگرد حملوں کا سامنا کیا۔ کیپٹن فراز الیاس کی شہادت بھی اسی جنگ کا حصہ ہے۔ لکی مروت میں دہشتگرد حملے میں ان کی شہادت قوم کے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ ابھی بھی یہ جنگ ختم نہیں ہوئی۔
کیپٹن فراز الیاس کی شہادت ایک جانب وطن کی حفاظت کے عزم کا اظہار ہے تو دوسری جانب اس بات کا اشارہ ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی نماز جنازہ میں شرکت اور ان کے بیانات کافی حوصلہ افزا تھے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اور فوج شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ "اللہ تعالیٰ کسی کسی کو یہ عظیم مقام بخشتا ہے، قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ شہید کو مردہ مت کہو یہ زندہ ہیں۔”
اگرچہ حکومت نے کیپٹن فراز الیاس کے گاؤں کا نام ان کے نام سے منسوب کر کے ایک اچھا قدم اٹھایا ہے، لیکن یہ صرف ایک علامتی اقدام ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ عملی اقدامات بھی کرے تاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہداء کی قربانیوں کا حق ادا ہو سکے۔ مثال کے طور پر، شہید کے خاندان کی بھرپور مالی معاونت اور ان کے بچوں کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ ان کے بچوں کو بالغ ہونے بطور کیپٹن فوج میں بھرتی کو یقینی بنانا چاہئے۔ اس سلسلے میں چند سفارشات ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
پائیدار امن کے قیام کے لیے اقدامات: حکومت کو چاہئے کہ وہ دہشتگردی کے خلاف پائیدار امن کے قیام کے لئے جامع حکمت عملی اپنائے۔
شہداء کے خاندانوں کی مدد: شہداء کے خاندانوں کی مالی معاونت اور ان کے بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے خصوصی پیکجز فراہم کئے جائیں۔
عوامی شعور میں اضافہ: عوام میں دہشتگردی کے خلاف شعور بیدار کرنے کے لئے خصوصی مہمات چلائی جائیں۔
فوجی اعزازات: فوجی جوانوں کو ان کی خدمات کے اعتراف میں مزید اعزازات سے نوازا جائے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ کیپٹن فراز الیاس کی شہادت نے ایک بار پھر اس بات کو واضح کیا ہے کہ پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ابھی بھی کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ گوکہ حکومت اور فوج کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات قابل تعریف ہیں، لیکن انہیں مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ شہداء کی قربانیوں کو یاد رکھنا اور ان کے خاندانوں کی دیکھ بھال کرنا ہمارا قومی فرض ہے۔ اس سے نہ صرف شہداء کے خاندانوں کو سہارا ملے گا بلکہ قوم میں حب الوطنی کا جذبہ بھی مضبوط ہوگا۔
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔