مقبول ذکی مقبول کی ادبی خدمات بطور شاعر و نثر نگار
(تحریر۔پروفیسر ریٹائرڈ جاوید عباس جاوید)
دنیا میں بہت سے لوگ اپنی ہمت اور شوق و جذبے کی بدولت اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کے اظہار اور اپنے فن کی تکمیل میں غیر معمولی کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور ناممکن کو ممکن کر کے دنیا کو حیران کر دیتے ہیں۔ایسی ہی ایک کامیاب اور قابل ذکر شخصیت ضلع بھکر کے ابھرتے ہوئے شاعر اور نثر نگار جناب مقبول ذکی مقبول صاحب کی ہے۔1977میں بھکر کی پسماندہ تحصیل منکیرہ کے ایک غریب گھر میں جنم لینے والا یہ فنکار اپنی تعلیم کا سلسلہ مکمل نہ کر سکا لیکن زبان اور تخلیق ادب کا شوق اس کے ہمرکاب رہا۔سب سے پہلے اس نے سرائیکی زبان میں کربلائی منظومات،نعت اور منقبت سے آغاز کلام کیا ااور محکمہ صحت مین ملازمت بھی اختیار کر لی۔سب سے پہلے تحصیل منکیرہ کے معروف شاعر علی شاہ مرحوم نے اپنی کتاب ،ثنائے سبط رسول میں مقبول ذکی مقبول کو متعارف کرایا اور ان کے کلام سے ادبی حلقوں کو آگاہ کیا۔ مقبول ذکی منکیرہ میں بننے والی پہلی ادبی تنظیم،تھل ادبی سنجوک، کے ابتدائی ممبران میں سے تھے۔انہوں نے معروف سرائیکی شاعر جناب نذیر ڈھالہ خیلوی کی شاگردی اختیار کی اور ان کے حوالے سے منکیرہ میں بننے والی ادبی تنظیم ،بزم نذیر،میں بھی بھرپور کام کیا۔انہوں نے مختلف ادبی رسائل،اخبارات اور تنظیموں میں اپنے تعارف اور کلام کی اشاعت کے ذریعے اپنی اور منکیرہ کی شناخت کروائی۔۲۰۱۱ میں شائع ہونے والی علی شاہ کی تحقیقی کتاب ،تحصیل منکیرہ کا ادبی منظر نامہ میں مقبول ذکی کا تفصیلی تعارف سامنے آیا جس کے بعد ادبی حلقوں میں مقبول ذکی کی شناخت بڑھتی چلی گئی۔2017 میں ان کا پہلا سرائیکی مجموعہ کلام ،سجدہ،منظر عام پر آیاجس میں کربلائی منظومات موجود ہیں۔دوسرا مجموعہ کلام ،منتہائے فکر، 2020 میں شائع ہوا جس میں ان کی اردو شاعری موجود ہے۔
مقبول ذکی کے دونوں مجموعہ ہائے کلام کو عوامی پسندیدگی اور پزیرایی ملی جس کے ساتھ ساتھ مقبول ذکی نے بہت سے ادب شناس اداروں اور ادب پرور شخصیات کے ساتھ اپنے روابط جاری رکھ کر اپنے ادبی ذوق اور تجربے کو وسعت دینے کا سلسلہ بھی برقرار رکھا۔ان کے اس حلقہ دوستی میں رائے عابد علی(طلوع اشک)حسن عباسی(ارژنگ)ظہور احمد فاتح(تونسہ شریف)جمشید اقبال(بھکر)ارشاد ڈیروی،گل بخشالوی،ابرار حنیف مغل(کاروان نعت،لاہور)نجف علی شاہ(بھکر)سید شبیر شاہ زاہد،اشتیاق احمد نوشاہی،حافظ شبیر احمد اویسی(خان پور)حکیم ناز جلالوی،عارف یار گجراتی،گلزار احمد نوشی(لالہ موسی) اورناصر ملک(چوک اعظم) جیسے لوگ شامل رہے ہیں۔اس کے بعد مقبول ذکی نے معروف ادبی شخصیات کے انٹرویوز کر کے انہیں اخبارات اور رسائل میں شائع کرانے کاسلسلہ شروع کی جو بہت کامیاب رہا انہوں نے نذیر ڈھالہ خیلوی،راقم الحروف پروفیسر جاوید عباس،پروفیسر عاصم بخاری،سید حبدار حسین شاہ،ڈاکٹر محمد ایوب،ڈاکٹر محسن مگھیانہ،ارشد حسین حیدری،اور دیگر اہم قلمکاروں کے کامیاب انٹر ویوز کئے،انکے مختلف کتابوں اور فن کاروں پر لکھے گئے تبصرے ماہنامہ فکر شعور(اسلام آباد)اتمام(اقبال حسین،بھکر)ماہنامہ سفید چھڑی سرگودھا،ہفت روزہ عہد وطن،لاہور،شہزاد افق۰روزنامہ افق،اسلام آباد)قمر عباس گل کے سفر نامے پر تبصرہ،ہمراز اچوی کی ادبی خدمات پر تبصرہ،فردیات(عوام کی عدالت ،بھکر،میگزین تھل،منزل کی طرف۔سحرش ناز(بھکر ٹوڈے،بھکر)نوید حضوری(ٹھنڈی آگ)حرف بقا،عاصم عاصی،خوشبو کا احساس(گستاخی معاف،اسلام آباد)روزنامہ تھل گزٹ لیہ،سنگ بے آب لیہ،مقبول ذکی کی ادبی وصحافیانہ خدمات جاری و ساری ہیں۔
مقبول ذکی کو ان کی ادبی مساعی پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مختلف اداروں اور تنظیموں کی طرف سے ایوارڈز اور شیلڈز دی گئی ہیں جن میںبزم حسنی ادبی سنگت لیہ،بھیل ادبی سوسائٹی ننکانہ صاحبِ،کار خیر ادبی ایوارڈ ۲۰۲۱،گوجرانوالہ،خوشبوئے نعت ایوارڈ سرگودحا اور دیگر بہت سے اداروں کے اعزازات اور تعریفی اسناد و انعامات ان کو عطاء کئے گئے ہیں،مقبول ذکی مقبول اپنی گھریلو مصروفیات اور معاشی مسائل میں سے وقت نکال کر اپنی ادبی تخلیقات کو منظر عام پر لانے اور علاقے میں علمی اور ادبی شعورکو اجاگر کرنے کا عزم اور ذوق و شوق رکھتے ہیں۔انہوں نے مذہبی شاعری میں بہت کام کیا ہے اس کے ساتھ ساتھ مقبول ذکی نے علاقہ تھل لی ثقافت اور روایات کی ترجمانی کو اپنی شاعری اور نثر نگاری کے اہم موضوعات میں شامل کیا ہے۔ اللہ پاک مقبول ذکی کی اس ادبی جد وجید میں اسے مزید کامرانیاں نصیب کرے،آمین۔آخر پر مقبول ذکی کی ایک نعت اور ایک رباعی پیش خدمت ہے۔
نعت شریف
آپﷺ کے دم سے عالم سنوارا گیا
ذکر سے کام بنتا ہمارا گیا
یہ جو کون و مکاں ہیں سجائے گئے
ہر طرف ہے یہ جلوہ تمہارا گیا
پاک قرآن مدحت سرائی تیری
اور ہر اک زمانہ نکھارا گیا
اس قلم سے ہے مقبول عزت ملی
نعت میں مصطفے کو پکارا گیا
رباعی
جس کا جھولا تھا جھلاتا آ کے جبریل امیں
سربریدہ دھوپ میں دیکھا گیا عاشور کو
اس امامت پر تو ہو گا ناز ہر انسان کو
کر دیا مقبول جس نے حق ادا عاشور کو
پروفیسر ریٹائرڈ جاوید عباس جاوید
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔