وادیءِ تحقیق میں مقبول
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر سیدہ آمنہ بہار ،
شعبہ اردو یونی ورسٹی ، مظفر آباد
آزاد کشمیر
عاصم بخاری صاحب جو کہ کثیر الجہات ادبی شخصیت کے حامل ہیں ۔ نثر ہو یا نظم ان کا اندازِ نگارش دل کو چھونے والا ہے ۔ میں نے ان کے کلام میں مقصدیت اور مشرقیت دونوں کو خوب صورتی سے جلوہ گر دیکھا اور مقصدیت نے ان کے کلام کی چاشنی تغزل اور ترنم کو کم کرنے کے بجاۓ روشنی اور برکت دی ہے ۔ میں نے میانوالی کے کچھ شعراء و ادباء کو بہ نظرِ غائر پڑھا ہے ۔سرائیکی وسیب کے شعراء میں ، مشرقیت اور وسیب کا حسن ، اللّٰہ ، اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم اور پنجتن پاک علیہ السّلام سے محبت ، ان کی شاعری کو مالامال کرتا ہے ۔ اور روحانیت کی برقی رو محسوس کی جاسکتی ہے ۔ پروفیسر عاصم بخاری کی نعت گوئی مجھے کافی منفرد لگی ۔ذکرِ رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم ، صفاتِ ِرسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم بیان کرنے کا دل کش انداز
وعدہ تو کرتے ہو عاصم پورا کرنا بھی سیکھو
کچھ بھی ہوتا قول نبھاتے پاک نبیﷺ تو ایسے تھے
سلام کا ایک خوب صورت شعر
ظلمت سراۓ دہر میں تنویر ہیں حسین( ع)
انسانیت کے نام کی توقیر ہیں حسین (ع)
اِسی طرح محبت کی بات جب کرتے ہیں تو ادب کو ملحوظِ رکھتے ہیں ۔ ریا کاری ، سوشل میڈیا کا منفی استعمال کے بارے بھی عاصم بخاری احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔
حسبِ عادت استعمال ہوتی رہی خانہ کعبہ میں بھی عاصم فیس بک
شعر تیرے بھی مختصر عاصم
نسلِ نو کے لباس ، کے جیسے
اِن کی رومانوی شاعری بھی سمندر کی خوشگوار ہوا کے جیسی لگتی ہے ۔
فردوس کی خوشبو ہے کہ جنت کے نظارے
ساحل کی ہوا اور کھلے گیسو تمہارے
متنوع موضوعات تیکھے لہجے کے ساتھ بھی کہیں کہیں نظر آتے ہیں ۔
پوچھتا ہے یہ باپ ، بیٹے سے
ہو اجازت تو شب ٹھہر جاؤں
نظم ہو یا نثر عاصم بخاری دونوں میں کامیاب ہیں اور لفظوں کے دیئے جلا کر سوچوں کے اندھیرے دور کرنے میں مصروف ہیں ۔ اللّٰہ کریم ان کے قلم کو مزید تاثیر عطا فرماۓ ۔ اگر عاصم بخاری پر تحقیق کرنے والی شخصیت مقبول ذکی مقبول (بھکر ) کے اندازِ تحقیق کی بات کی جاۓ تو وہ لائقِ ستائش اور قابلِ تحسین ہے ۔ یہ مقالہ ہر لحاظ معیار پر پورا اترتا ہے ۔ذکی صاحب تحقیق کے اصولوں اور قواعد سے بخوبی آگاہ و آشنا ہیں ۔ انھوں نے تحقیق کی وادی کے نو واردان کے لیے راہ نمائی کے چراغ روشن کر دیے ۔ ان کے ہاں ذوق شوق اور خالصتاً جذبہءِ تحقیق ملتا ہے کہیں بھی سر سے اتارنے والی بات نہیں ملتی ۔ سائیٹفک تحقیق نام بھی اسی چیز کا ہے ۔ میری ذاتی رائے ہے کہ ذکی صاحب کو اصولِ تحقیق کی اس کاربندی پر ایم فل کی اعزازی ڈگری ملنی چاہیے ۔ جس کے وہ بجا طور پر حق دار ہیں ۔ آنے والے سکالرز کے لیے انھوں نے آسانیاں پیدا کردی ہیں ۔ انھوں نے اپنی مہارتِ تحقیق سے پروفیسر عاصم بخاری کی شخصیت کا کوئی گوشہ طالبِ کے لیے تشنہ نہیں رہنے دیا ۔دونوں قلم کاروں کے لیے دعائیں
پروفیسر ڈاکٹر سیدہ آمنہ بہار
شعبہ اردو یونی ورسٹی ، مظفر آباد
آزاد کشمیر
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔