آل نبیؐ کے گھر کی حفاظت تمہی سے تھی
ہر پل یزیدیوں کی عداوت تمہی سے تھی
حسنینؑ تو رضا کے سمندر تھے با ثمر
آلِ سخی علیؑ کی شجاعت تمہی سے تھی
دیکھی ہے اس جہاں نے وفا کی جو داستاں
کربل میں بیبیوں کی وہ نصرت تمہی سے تھی
جرات یزیدیوں کی کہاں تھی کہ لڑ سکیں
خیبر شکن کے جیسی شجاعت تمہی سے تھی
کربل میں تُو سکینہؑ کے بابا کا تھا سِپَر
کھل کر عدو سے لڑنے کی حسرت تمہی سے تھی
بازو فدا کیے جو سکینہؑ کی پیاس پر
آل رسولؐ پر یہ عنایت تمہی سے تھی
آل نبیؐ تھے تشنہ مگر اس کے ساتھ ہی
کرتے تھے جس پہ ناز رفاقت تمہی سے تھی
قائم وہ جس نے کاٹا تھا” ارزق ” لعین کو
اُس بے مثال بچے کی جرات تمہی سے تھی
سیّد حبدار قائم
آف غریب وال، اٹک
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔