قلعہ منجر آباد

منجر آباد قلعہ ایک ستارہ نما قلعہ ہے۔ جو 1792 میں میسور کے فرمانروا ٹیپو سلطان نے تعمیر کروایا تھا۔ قلعوں کا یہ ستارہ نما طرز تعمیر ایک فرانسیسی حربی ماہر تعمیر سيباستيان فوبان نے متعارف کروایا تھا اور یورپ میں مقبول تھا۔ اس کی خاصیت یہ تھی کہ اس پر توپ کے گولے اثر نہیں کرتے تھے اور برجوں والے بندوقچی ہر مقام کو نشانہ بنا سکتے تھے۔ قلعہ منجر آباد ، مغربی گھاٹ، سکلیش پور تعلقہ، ضلع ہاسن ، کرناٹک، بھارت میں واقع ہے۔[1]

Tipu sultan
By Anonymous artist from Mysore, India. – Kate Brittlebank’s, Tipu Sultan

محل وقوع

یہ قلعہ سکلیش پور شہر کے جنوب مغرب میں 4 کلومیٹر (2.5 میل) دور واقع ہے، جو دریائے ہیماوتی کے دائیں کنارے پر ہے، بنگلور سے منگلور جانے والی شاہراہ 75 پر ہاسن سے 23 میل (37 کلومیٹر) دور ہے۔ منجر آباد سکلیش پور تعلقہ کا صدر مقام اور ایک میونسپیلٹی ہے۔ [2][3][4]

چونکہ قلعہ ایک 988 میٹر (3,241 فٹ) بلند پہاڑی پر واقع ہے اس لیے یہاں سے گرد و نواح کے علاقے بہت واضح نظر آتے ہیں۔ یہاں تک کہ صاف موسم میں قلعے سے بحیرہ عرب بھی دکھائی دیتا ہے۔ [6][3]

قلعہ منجر آباد

تاریخ
ٹیپو سلطان نے 1792 میں ایک ایسے وقت میں یہ قلعہ تعمیر کروایا جب وہ سلطنت میسور پر اپنی خودمختاری قائم کر رہے تھے اور دوسری جنوبی ہندوستانی ریاستوں کے خلاف برسر پیکار تھے۔[3] یہ وہ زمانہ تھا جب مراٹھی اور نظام حیدرآباد بھی تاج برطانیہ کے حلیف بن چکے تھے۔ سلطان اپنے توسیعی منصوبوں کے لیے منگلور اور کورگ کے درمیان ہائی وے کو محفوظ بنانا چاہتا تھے۔ چونکہ سلطان انگریزوں کے خلاف اور فرانسیسیوں کے اتحادی تھے، اس لیے انہوں نے یورپی طرز کا ستارہ نما قلعہ بنانے کے لیے فرانسیسی انجینئروں کو اس کام پر متعین کیا۔ []

جب قلعے کی تعمیر مکمل ہوگئی تو سلطان اس کا معائنہ کرنے آئے۔ اس وقت فضا میں دھند تھی اور قلعہ دھند کی لپیٹ میں تھا۔ سلطان کو ئہ منظر بہت پسند آیا ، انہوں نے دھند کی مناسبت سے قلعے کا نام منجر آباد رکھا۔ یاد رہے کہ کنڑ زبان میں “منجو “ دھند یا کہر کو کہتے ہیں۔ [7][6]

خط و خال

آٹھ کونوں والے ستارے کی شکل میں تعمیر کیا گیا یہ قلعہ فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے۔ قلعہ کی بیرونی دیواریں گرینائٹ پتھروں اور چونے کے مسالے سے تعمیر کی گئی ہیں جبکہ اندرونی عمارتیں، جن میں فوجی بارکیں، اسلحہ خانہ، گودام اور دیگر جگہیں پختہ اینٹوں سے تعمیر کی گئی ہیں۔ ان کے علاوہ ایک گہرے کنویں کے پاس دو تہہ خانے بنائے گئے تھے جو زیرزمین گودام تھے جن میں بارود ذخیرہ کیا جاتا تھا۔ قلعے کے اندر کمرے اس تکنیک سے بنائے گئے تھے کہ وہ سردی میں گرم اور گرمیوں کے مہینوں میں ٹھنڈے رہتے تھے۔ [] قلعے کی دیواریں ڈھلوانی ہیں۔ ان پر چڑھنا ممکن نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ قلعہ "بھارت کا سب سے مکمل وابنسک ستارہ نما قلعہ ہے۔

حوالہ جات

[1] منجر آباد فورٹ ضلع ہاسن کی سرکاری ویب گاہ
[2] اے سٹار ایٹریکشن دس فورٹ
[3]   The Anonymous Birthright
[4]Sakleshpur historical sites
[5] Academic GK Matter-6
[6]. Mysore and Coorg: Mysore, by districts Rice, Benjamin Lewis (1876
[7] The Anonymous Birthright

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Next Post

پرائمری سکول ملہووالہ! داخلے جاری ہیں

جمعرات مارچ 30 , 2023
ایڈمشن بہت آسان تھا۔ والد صاحب بچے کا ہاتھ پکڑ ے سکول جاتے دوسرے ہاتھ میں گڑ یا بتاشے ہوتے تھے ۔
پرائمری سکول ملہووالہ! داخلے جاری ہیں

مزید دلچسپ تحریریں