ملالہ یوسف زئی نے شادی کرلی

تبصرہ :
سیّدزادہ سخاوت بخاری

ملالہ یوسف زئی ، ضیاء الدین یوسف زئی اور تور پکئی
( تور پکئی ان کی والدہ کا نام ہے ) کے ھاں 12 جولائی 1997 کو مینگورہ شھر ، علاقہ سوات ، صوبہ پختونخواہ پاکستان میں پیدا ہوئی ۔

اگرچہ سوات کے لوگ پکے مسلمان لیکن صوبہ پختونخواہ کے بعض دیگر علاقوں اور قوموں کے برعکس ، معتدل مزاج اور روشن خیال تصور کئے جاتے ہیں لیکن وھاں کے ایک مذھبی راھنماء ، مرحوم صوفی محمد نے ، تحریک نفاذ شریعت محمدی کے پلیٹ فارم سے ایک سخت گیر تحریک شروع کرکے ، اس حسین و جمیل وادی کو تحریک طالبان سوات کا گڑھ بنادیا اور بالآخر ان ہی صوفی محمد کے داماد ملاں فضل اللہ اور ان کے ساتھی طالبان نے پورے سوات پر قبضہ کرکے وھاں نفاذ اسلام کے نام پر دھشت کا ایسا ماحول پیدا کیا کہ لوگوں کی زندگیاں اجیرن ہوگئیں ۔

بچیوں کے حصول علم پر پابندی لگادی گئی ۔ سرعام پھانسیاں دی جانے لگیں اور مرد و خواتین کو کوڑے مارے گئے ۔ 2008 اور 2009 تک وادی سوات بدامنی اور دھشت گردی کا شکار رہی ۔ باالآخر پاکستان آرمی کو قانون اور امن کی بحالی کے لئے ملٹری آپریشن کرنا پڑا ۔ اس آپریشن سے حکومتی رٹ یا عملداری تو بحال ہوگئی لیکن طالبان نے چوری چھپے اپنی اکا دکا سرگرمیاں جاری رکھیں ۔

اس نیم تسلی بخش ماحول میں جب بچے اور بچیاں اسکول جانے لگے تو 9 اکتوبر 2012 کی صبح ، طالبان کے چند مسلح افراد نے ایک اسکول بس کو روک کر اور ملالہ کی پہچان کرنے کے بعد اسے سر میں گولی ماردی ۔ اس حملے میں ملالہ کے علاوہ کائنات نامی ایک طالبہ بھی شدید زخمی ہوئی لیکن قسمت کی دیوی صرف ملالہ پر مہربان تھی لھذا وہ تو شھرت کی بلندیوں تک جا پہنچی لیکن کائنات اب بھی بستر پر ہے ۔

malala yousufzai
Photo Courtesy : Southbank Centre

اس واقعے کے بارے میں ایک خیال یہ ہے کہ یہ حملہ خود امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے کرایا تھا ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔ لیکن صحتیاب ہونے ، نوبیل انعام پانے اور آکسفورڈ یونیورسٹی تک پہنچنے کے بعد ، ملالہ کے بیانات اور کردار نے محب وطن پاکستانیوں کو اس کے کردار بارے سوچنے پر مجبور کردیا ۔

بات آگے بڑھی تو بنگلہ دیشی ملحدہ
( دین سے انکاری) تسلیمہ نسرین اور معروف گستاخ رسول سلمان رشدی کے ساتھ اس کی تصاویر اور تقریروں نے اس شک کو یقین میں بدل دیا کہ امریکہ اور مغربی ممالک نے ملالہ کی شکل میں ایک مہرہ ( گوٹی ) تراشا ہے اور جسے وہ مستقبل کے سیاسی کھیل میں استعمال کرسکتے ہیں ۔

ابھی یہ بحث جاری تھی کہ ملالہ صاحبہ نے برطانوی فیشن میگزین
” برٹش ووگ ” کو ایک اور متنازعہ انٹرویو دے ڈالا ۔ میگزین کی طرف سے شادی بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے ، فرمایا ،
” مجھے اس بات کی ابتک سمجھ نہیں آئی کہ لوگ شادی کے لئے دستخط کیوں کرتے ہیں ۔ اگر آپ کسی شخص کو اپنی زندگی میں شامل کرنا چاھتے ہیں تو اس کے ساتھ پارٹنرشپ بھی کی جاسکتی
ہے "

ان کے اس بیان پر پاکستانی حلقوں نے سخت ردعمل کا اظھار کیا اور لعن طعن بھی کی گئی لیکن اس بیان اور ایسی سوچ کے اظھار کے باوجود اب خبر آئی ہے کہ ملالہ یوسف زئی نے برطانیہ کے شھر برمنگھم میں پاکستان کرکٹ بورڈ یعنی پی سی بی کے ایک نوجوان عھدیدار اثر ملک سے باقاعدہ طور پر دستخط کرکے شادی کرلی ۔

شادی کی یہ خبر خود ملالہ نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر ان الفاظ کے ساتھ دی کہ آج کا دن میری زندگی کا اہم اور انوکھا دن ہے اور ہم زندگی کے نئے سفر پر روانہ ہورہے ہیں ۔

ان کے اس ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کئی افراد نے انہیں دعاوں اور کچھ نے روائتی گالی گلوچ سے نوازا ہے ۔
ایک صارف نے لکھا کہ تمام مشھور لوگوں کے مشورے عوام کے لئے ہوتے ہیں ۔ خود اس پر عمل نہیں کرتے یعنی دوسروں کو پارٹنرشپ کا مشورہ اور خود شادی رجسٹر پر دستخط کرکے اثر ملک کو لے اڑی ۔

SAS Bukhari

سیّدزادہ سخاوت بخاری

مسقط، سلطنت عمان

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

عمرانیات روحانی اور رجال الخیر کا مثالی پیکر

جمعرات نومبر 11 , 2021
محمدیوسف وحید, جو شعور و ادراک کی شمع جلائے اس کی کرنوں کی ترسیل کے لیے نہ صرف مقام ِمطلوبہ تلاشنے بلکہ دیپ سے دیپ جلانے میں ہمہ وقت مصروف نظر آتا ہے۔
عمرانیات روحانی اور رجال الخیر کا مثالی پیکر

مزید دلچسپ تحریریں