ماہ نور کا اعزاز اور ذہانت کا اخراج
اگرچہ لاہور سے تعلق رکھنے والی طالبہ ماہ نور نے برطانیہ میں نئی تاریخ رقم کی ہے اور ان کا آئی کیو لیول آئنسٹائن کے آئی کیو (IQ) سے بھی زیادہ ہے، جن کا سکور 161 ریکارڈ کیا گیا ہے مگر ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں داخل نہیں ہو سکا ہے۔ اس سے قبل فیصل آباد کی ارفع کریم نے دنیا کی کم عمر ترین مائیکروسافٹ کی پیشہ ورانہ سند حاصل کی تھی (2004-2008)، وہ انتہائی عمر غیر معمولی ذہین بچی تھی جنہوں نے 2004ء میں محض 9سال کی عمر میں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل (ایم سی پی) بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا، جبکہ 10سال کی عمر میں انہوں نے پائلٹ کا اجازت نامہ (لائسنس) حاصل کیا تھا، جن کا گنیز ورلڈ ریکارڈ میں نام درج ہے۔ ارفع کریم فیصل میں 2فروری 1995 کو پیدا ہوئیں اور صرف 16سال کی عمر میں 14جنوری 2012 کو وفات پا گئیں۔ تاہم پاکستانی طالبہ ماہ نور کا مینسا آئی کیو لیول ارفع کریم کے مینسا آئی کیو لیول سے بہت زیادہ ہے اور وہ ذہانت کے لحاظ سے دنیا کے سرفہرست ایک فیصد افراد میں سے ایک ہیں۔
برٹش پاکستانی طالبہ ماہ نور چیمہ نے جنرل سرٹیفکیٹ آف سکینڈری ایجوکیشن ( جی سی ایس ای) کے امتحان میں 34مضامین میں ریکارڈ کامیابی حاصل کی۔ برطانیہ میں او اور اے لیول کے نتائج جاری ہوئے تو ان امتحانات میں ان کے آئی کیو کی سطح دنیا کے مشہور ترین سائنس دان البرٹ آئن سٹائن سے زیادہ تھی۔ برٹش پاکستانی طالبہ ماہ نور چیمہ نے 34مضامین میں ریکارڈ کامیابی حاصل کی۔ ماہ نور نے او لیول امتحان میں 10مضامین سکول سے اور 24پرائیوٹ امیدوار کے طور پر دیئے اور تمام میں اے سٹار گریڈ حاصل کیا!
دنیا کے اول درجے کے سائنس دان البرٹ آئن اسٹائن کبھی مینسا ٹیسٹ کا حصہ نہیں بنے مگر مانا جاتا ہے کہ ان کا سکور بھی 160 تھا۔ واضح رہے کہ ماہ نور کے والدین عثمان چیمہ اور طیبہ چیمہ کا تعلق لاہور سے ہے، یہ فیملی 2006 میں برطانیہ منتقل ہوئی تھی۔
دنیا کے کم عمر اور ذہین ترین بچوں میں گنیز ورلڈ ریکارڈز کے مطابق ابھی تک جنوبی کوریا کے "کم انگ ینگ” سب سے اوپر ہیں جن کا آئ کیو 210 ریکارڈ کیا گیا تھا جن کو ہین یانگ یونیورسٹی کے فزکس کے شعبے نے مہمان طالب علم کے طور پر اس وقت دعوت دی تھی جب اس کی عمر صرف 3سال تھی۔ 8سال کی عمر میں اس کو ناسا نے امریکہ آنے کی دعوت دی۔ وہاں اس نے 10سال تک کام کیا جس کے بعد وہ واپس کوریا چلا گیا۔
بھارت کی شنگتلا دیوی کو "کمپیوٹر” کہا جاتا تھا جو ہزاروں کی جمع، تفریق اور تقسیم کمپیوٹر کی مدد لیئے بغیر محض چند ثانیوں میں حل کر لیتی تھی۔ 31 جولائی 2020 میں برطانیہ میں انہوں نے 7686369774870×2465099745779 کا عین درست جواب صرف 28سیکنڈز میں دیا تھا، سنگلتلا دیوی کی اس ذہانت کے راز کا آج تک پتہ نہیں چلایا جا سکا ہے!
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے مطابق دیوی ابھی تک تیز ترین انسانی کمپیوٹیشن کے حوالے سے سب سے اوپر ہیں جنہوں نے امپیریل کالج لندن میں 1980ء میں حساب کتاب کے 13اعداد کو 28سیکنڈز میں حل کر کے عین درست جواب دیا تھا جن کا نام 1982ء میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔
البرٹ آئنسٹائن سے ایک بار پوچھا گیا تھا کہ بچوں کو ذہین کیسے بنایا جائے تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ انہیں دیومالائی کہانیاں پڑھائی جائیں تاکہ بچوں کے اندر تجسس پیدا ہو اور وہ سوچنے اور غور و فکر کرنے کے قابل ہو جائیں کیونکہ سوچنے اور غوروخوض کرنے سے انسان کی چھپی ہوئی ایسی صلاحیتیں بھی باہر آ جاتی ہیں جن کا انسان کو پہلے علم نہیں ہوتا ہے۔
پاکستان میں زہانت کی کوئی کمی نہیں ہے مگر افسوس ہے کہ ہر سال ماہ نور جیسے غیر معمولی زہین بچے ملک میں زہانت کی بے قدری کی وجہ سے ملک سے باہر چلے جاتے ہیں! ترقی یافتہ ممالک جو مفت وظائف دیتے ہیں ان کا ایک مقصد پاکستان سے ذہانت کو اپنے ملک میں منتقل کرنا ہوتا ہے۔ متوسط اور غریب طبقہ سال بھر اس انتظار میں رہتا ہے کہ کب ان کے کسی بچے کو امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، کنیڈا یا یورپ کے کسی ملک میں مفت داخلہ مل جائے۔ المیہ یہ ہے کہ "اشرافیہ” کے ذہین بچے بھی جب جیب سے پیسہ لگا کر باہر پڑھنے جاتے ہیں تو وہ بھی ڈگری ملنے پر اسی ملک میں جاب کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
میں نے اردو زبان میں ایف سی کالج سے ماسٹر کیا، پاکستان میں 90 کی دہائی تک روزنامہ "خبریں: اور "نوائے وقت” میں فری لانس کالم لکھتا رہا۔ 1998 میں جب انگلینڈ گیا تو روزنامہ "اوصاف” میں سب ایڈیٹر تھا۔
روزنامہ "جنگ”، لندن ایڈیشن میں بھی لکھتا رہا، میری انگریزی زبان میں لندن سے موٹیویشنل اور فلاسفیکل مضامین کی ایک کتاب شائع ہوئی جس کی ہاؤس آف پارلیمنٹ، لندن میں 2001 میں افتتاحی تقریب ہوئی جس کی صدارت ایم پی چوہدری محمد سرور نے کی اور مہمان خصوصی پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی تھی۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔