دیر ہونے پر خود آتا ہے وہی
رُوٹھ جاؤں تو مناتا ہے وہی
میری منزل کا نشان بھی خود ہے وہ
میرے رَستے بھی بناتا ہے وہی
دیر تک سونے نہیں دیتا کبھی
وقت پر مجھ کو جگاتا ہے وہی
ساری تعبیریں بھی اُس کے پاس
خواب بھی سارے دکھاتا ہے وہی
دوڑنےبھی وہ نہیں دیتا مجھکو
گر پڑوں تو خود اُٹھاتا ہے وہی
دن کو بن جاتا ہے بِینائی میری
رات کو اندھا بناتا ہے وہی
میری سوچوں پر اُسی کا راج ہے
اپنی مرضی پر نچاتا ہے وہی
میرے تو بس ہونٹ ہلتے ہیں اسٓد
در حقیقت گیت گاتا ہے وہی
کلام: عمران اسد
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔