محمد اقبال بالم کا ادبی سفر
تحریر : مقبول ذکی مقبول ، بھکر
محمد اقبال بالم فلک شیر چھینہ کے فرزندِ ارجمند ہیں ۔ انہوں نے شاعری کا آغاز 1987ء سے کیا ۔ بستی شمالی وارڈ نمبر 7 نزد عید گاہ شمالی منکیرہ ضلع بھکر کے رہائشی ہیں ۔ ان کی تصانیف میں
٫٫ مودت دے ڈیوے ،، سرائیکی نعتیہ مجموعہ صدقِ رنگ پبلیکشنز ملتان سے 2010ء کو شائع ہوا جو کہ صفحات 32 پر مشتمل ہے
٫٫ تھل دے ہیرے ،، مختلف شعراء کلام ، انتخاب صدقِ رنگ پبلیکشنز ملتان سے 2012ء کو شائع ہوا صفحات 48 پر مشتمل ہے
٫٫ دامنِ دل ،، مجموعہ غزلیات ۔ اُردو سخن چوک اعظم ، لیہ سے مئی 2016ء کو شائع ہوا صفحات 180 پر مشتمل ہے
٫٫ چھمکاں ،، سرائیکی مجموعہ کلام ۔ اُردو سخن چوک اعظم ، لیہ سے جون 2016ء کو شائع ہوا صفحات 136 پر مشتمل ہے
٫٫ چھلے ،، پنجابی شاعری ۔ اُردو سخن چوک اعظم ، لیہ سے مئی 2017 ء کو شائع ہوا صفحات 32 پر مشتمل ہے
٫٫ نکھڑے چنگے تاں نئیں ،، سرائیکی گیت و دوہڑے ۔ اُردو سخن چوک اعظم ، لیہ سے مئی 2017ء کو شائع ہوا صفحات 32 پر مشتمل ہے
٫٫ جنت دے سردار علیہ السّلام ،، سرائیکی مجموعہ منقبت ۔ اُردو سخن چوک اعظم ، لیہ سے 2021ء کو شائع ہوا صفحات 128 پر مشتمل ہے
٫٫ چشمِ خوابیدہ ،، اُردو مجموعہ غزلیات ۔ اُردو سخن چوک اعظم ، لیہ سے مئی 2022ء کو شائع ہوا صفحات 115 پر مشتمل ہے
٫٫ گدڑیاں ،، سرائیکی مزاحیہ مجموعہ کلام ۔ اُردو سخن چوک اعظم ، لیہ سے 2023ء کو شائع ہوا صفحات 111 پر مشتمل ہے
٫٫ ہیں آنکھیں نم اُسے کہنا ،، اُردو مجموعہ غزلیات ۔ اگست 2024ء کو اُردو سخن چوک اعظم ، لیہ سے شائع ہوا صفحات 119 پر مشتمل ہے
محمد اقبال بالم غزل گوئی کے میدان میں نمایاں مقام رکھتے ہیں ۔ ان کی غزل میں تھل کی وسعت ، محرومیاں ، معاشرتی ناانصافیاں اور محبوب کی محبت بھی آب و تاب کے ساتھ جھلک رہی ہے ۔
ڈاکٹر حفیظ احمد (گوجرانولہ) محمد اقبال بالم کی غزل گوئی کے حوالے سے لکھتے ہیں ۔ "محمد اقبال بالم کی غزل فکری حوالے سے محدود نہیں ہے بلکہ اپنے اندر معنویت کا ایک جہان لئے ہوئے قاری کو اپنے حصار میں رکھتی ہے ۔ ان کے موضوعات زندگی سے بھرے پڑے ہیں ۔ وہ شعر کو زندگی ، سماج ، عمل اور جذبے سے اخذ کرتے ہیں ۔ ان کے یہاں بناوٹ اور مصنوعی پن نہیں بلکہ وہ سادہ بیانی اور سچائی سے کام لیتے ہیں ۔ وہ امکانی واقعات اور زمینی حقائق سے ہٹ کر بات نہیں کرتے ۔ ٫٫ ہیں آنکھیں نم اُسے کہنا ،، ( ص 13 )
آخر میں محمد اقبال بالم کی مختلف غزلیات سے چند اشعار پیشِ خدمت ہیں ۔
***
جب میسر ہر کسی کو یہ زباں سرکار ہے
یار انگریزی سے اردو اب بھی کیا دشوار ہے
***
اُجلی رنگت دل میں کینہ لب ہیں شیریں
من کا میلا تن پر خوشبو واہ بھئی واہ
***
یہ جو کب سے نمی ہے آنکھوں میں
صرف تیری کمی ہے آنکھوں میں
***
ردیف تشبیہ و استعارہ لکھے گئے ہیں کروڑوں لیکن
کسی کسی کا ہے کام بالم سخن وری میں کمال
**
جب سے موبیل آیا ہے دنیا بدل گئی
بیٹا گیا کیا ہاتھ سے بیٹی نکل گئی
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔