معروف شاعر محمد اقبال بالم کے حالاتِ زندگی
تحریر : مقبول ذکی مقبول ، بھکر
محمد اقبال بالم کے آباؤ اجداد میں
محمد اقبال بالم کے پردادا کا نام نور محمد تھا اور قوم چھینہ تھی برِ صغیر کے تاریخی شہر منکیرہ میں پیدا ہوئے وہ ایک برہمن ( شیوا لال ) کے ہاں ملازم تھے جس کا وسیع و عریض رقبہ تھا ۔ نور محمد چھینہ یعنی محمد اقبال بالم کے پردادا ۔ رہٹ چلا کر کھیتی باڑی کرتے تھے ۔ نور محمد چھینہ کو پانچ بیٹیوں کے بعد ( 1895ء ) میں اللّٰہ تعالیٰ نے بیٹے کی نعمت سے نوازا جس کا نام انہوں نے خدا بخش رکھا اُن کے ہاں ایک بڑی خوشی کا سماں تھا ڈھول بج رہے تھے مٹھائیاں بٹ رہی تھی کہ اچانک اُن کی بڑی بیٹی وفات پا گئی ۔ یوں ایک خوشی کا سماں ماتم میں تبدیل ہو گیا ۔ قصہ مختصر جب خُدا بخش 9 سال کا ہوا تو اُن کے والد نور محمد وفات پاگئے ۔ کم عمری میں ہی کھیتی باڑی کا بوجھ خُدا بخش یعنی ( محمد اقبال بالم ) کے دادا کے کندھوں پر آگیا ۔ بقول محمد اقبال دادا جان بتاتے تھے کہ کنویں کی جو گادھی تھی جس پر بیٹھ کر بیلوں کو ہانکا جاتا ہے اس پر بٹھا کر میرے ابو مجھے باندھ دیتے تھے تا کہ کہیں گر نہ جائے اور یوں خُدا جانے وہ رہٹ کتنے گھنٹے چلتا رہتا ۔ ان کے دادا کو شکار کا بہت شوق تھا اکثر ہرنی و جنگلی خرگوش کا شکار کرکے لاتے اور سب گھر والے مل بیٹھ کر پکا کر کھاتے ۔ ان کے دادا کے ہاں تین بیٹیاں اور چار بیٹے پیدا ہوئے پہلے بیٹے کا نام فلک شیر ، دوسرے بیٹے کا نام فقیر محمد ، تیسرے بیٹے کا نام امیر محمد اور چوتھے بیٹے کا نام غلام شبیر ، پہلی بیٹی کا نام زہرا مائی ، دوسری بیٹی کا نام تاج بی بی ، اور تیسری بیٹی کا نام صدا مائی ۔ بڑے ہنس مکھ انسان تھے انہوں نے ( 1975ء ) میں وفات پائی ۔ خُدا بخش کی زوجہ کا نام پٹھانی تھا جنہوں نے ( 1982ء ) میں وفات پائی ۔
فلک شیر سب بہن بھائیوں سے بڑے تھے ۔ ( محمد اقبال بالم کے والد ) انہیں اللّٰہ تعالیٰ نے چار بیٹیوں اور چار بیٹوں سے نوازا یکے بعد دیگر چار بیٹیاں اور دو بیٹے اللّٰہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے ۔ بڑے بیٹے کا نام ان کے دادا کے نام پر خُدا بخش رکھا گیا جو بعد میں کالو خان کے نام سے مشہور ہوا ۔ خُدا بخش سے کالو خان کا سفر ۔ 15 سال کی عمر تھی گھر والوں کو بتا کر رشتہ داروں کے ساتھ میلہ ٹبی نور شاہ والا پر گیا ۔ فتح پور ( لیّہ ) کے قریب وہ میلہ آج کئی سالوں سے چلا آ رہا ہے یعنی سالانہ دوسرے دن واپسی پر وہ گاڑی ان سے چھوٹ گئی اور رشتہ داروں نے بھی نہ سنبھالا اب گھر جانے کے لیے اس کے پاس ایک پیسہ بھی نہیں تھا وہ پریشان اِدھر اُدھر پھر رہا تھا کہ ٹرک والے نے آواز دی سرائے کرشنا جانے والے آ جائیں گاڑی فری میں جا رہی ہے دو لڑکے اُس میں پہلے ہی سوار تھے انہوں نے کہا آ جاؤ ہم بھی اُدھر جا رہے ہیں ۔ اِس نے یہ سوچا کہ سرائے کرشنا پر اتر کر منکیرہ چلا جاؤں گا ( یاد رہے کہ بعد میں سرائے کرشنا کا نام تبدیل کرکے سرائے مہاجر رکھا گیا ) خُدا بخش محمد اقبال بالم کا بھائی اس گاڑی میں بیٹھ گیا ۔ دو سال تک گھر والوں نے کہاں کہاں نہیں ڈھونڈا لیکن خُدا بخش کا کوئی اتا پتا نہیں ملا ۔ ایک دن اچانک ایک رشتہ دار دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا چارپائی لاؤ آپ کا بیٹا اڈے پر پڑا ہے کوئی ٹرک والا وہاں چھوڑ گیا ہے جا کر دیکھا تو یقین کرنا مشکل تھا کہ یہ وہی خُدا بخش ہے ۔ سیاہ رنگ اور اتنا کمزور کہ کھڑے ہونے کی سکت بھی نہیں تھی ۔ کچھ دنوں بعد اُس نے بتایا کہ اُسے پٹھان اٹھا کر لے گئے تھے سارا دن بھٹے پر کام کرواتے اور رات کو زنجیروں کے ساتھ باندھ کر رکھتے تھے بارہا بھاگنے کی کوشش کی پر ناکام رہا پھر خُدا بخش کو یقین ہو گیا کہ اب میں یہاں سے نہیں بھاگ سکتا ۔ ڈیڑھ پونے دو سال ہو گئے اب انہیں بھی یہ یقین ہو گیا کہ یہ نہیں بھاگے گا تو انہوں نے ان کے زنجیر کھول دیے اور کھانا بھی ایک روٹی کے بجائے دو روٹیاں ملنے لگ گئیں ایک روٹی کھاتا اور ایک روٹی چھپا لیتا وہ کتوں کو بہت کم کھانا کھلاتے تھے ان سے چھپ چھپا کر کچھ کھانا کتوں کو ڈالتا ۔ کچھ دنوں بعد موقع ملا تو وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا جب بھی کتے نزدیک آتے تو ایک روٹی ڈال دیتا اور پھر بھاگنے لگتا لگ بھگ دو میل بھاگنے کے بعد روٹیاں ختم ہو گئی سردی کی اندھیری رات میں کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا اب پٹھانوں نے فائرنگ شروع کر دی ڈالوں پر گھروں سے نکل پڑے تھے کتے اتنے نزدیک آگئے تھے کہ سامنے موت نظر آرہی تھی کچھ قدموں کے فاصلے پر نہر نظر آئی اب دونوں طرف موت دکھائی دے رہی تھی کیونکہ وہ تیراکی نہیں جانتا
تھا اگر وہ نہر میں چھلانگ نہ لگاتا تو کتے چیر پھاڑ دیتے اتنا ہوش تھا کہ نہر کے ساتھ ساتھ کتے بھی بھونک رہے تھے اور پٹھان نہر میں گولیاں چلا رہے تھے پھر اس کے بعد کیا ہوا خُدا جانے کتنی دیر تک نہر میں رہا صبح ہونے والی تھی کسی بھلے مانس نے نہر سے نکالا تو لوگوں کا ہجوم اکٹھا ہو گیا ان میں سے ایک شخص نے پہچان لیا اور کہا کہ یہ تو ہمارے علاقے کا لڑکا ہے وہ ان کو اٹھا کر اپنی گاڑی میں منکیرہ اڈے پر لے آیا ۔ اب رنگ اتنا کالا ہو چکا تھا کہ سب اپنے برائے کالو کالو کہنے لگے یوں خُدا بخش سے کالو خان مشہور ہو گیا ۔ خُدا بخش عرف کالو خان کو اللّٰہ تعالیٰ نے دو بیٹیاں اور دو بیٹے عطا فرمائے بڑی بیٹی کا نام زبیدہ چھوٹی بیٹی کا نام شدن اور بڑے بیٹے کا نام طاہر اقبال چھوٹے بیٹے کا نام زبیر اقبال ۔ خُدا بخش عرف کالو خان کی ( 1950ء) میں پیدا ہوئی ( 11 فروری 2008ء ) میں وفات پا گئے ۔ اور اس کی زوجہ کا نام سکینہ بی بی تھا جن کا ( 13 نومبر 2020ء ) کو انتقال ہوا ۔
محمد اقبال بالم کی جائے پیدائش
( 5 اپریل 1967ء ) کو محلہ چھینہ والا منکیرہ ضلع بھکر میں فلک شیر چھینہ کو اللّٰہ تعالیٰ نے بیٹے سے نوازا جس کا نام انہوں نے محمد شمشیر اقبال رکھا جو بعد میں صرف محمد اقبال رہ گیا ۔ اور پھر شاعری میں تخلص بالم رکھا اب دُنیائے ادب میں محمد اقبال بالم کے نام سے پہچانے جاتے ہیں ۔ محمد اقبال بالم کو ان کی والدہ ماجدہ بالم کہہ کر پکارتی تھی اِسی بالم کو تخلص کے طور پر استعمال کیا ۔
فلک شیر چھینہ ( محمد اقبال بالم کے والد ) کام کے سلسلہ میں ( 15 مئی 1967ء) کو بمع اہل و عیال منکیرہ سے بھکر شفٹ ہو گئے 10 سال بعد ( 1977ء) میں مقدر پھر واپس منکیرہ میں لے آیا ۔ شومیء قسمت دو سال بعد ( 1979ء) میں پھر حالات نے دو بارہ بھکر جانے پر مجبور کر دیا اور ( 1990ء) ایک بار پھر وہ بھکر کو خیر آباد کہ کر اپنے آبائی شہر منکیرہ واپس آگئے ۔ محمد اقبال بالم کے والد فلک شیر چھینہ نے وقت کی منہ زور آندھیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا آخر کار ( 25 مارچ 2015ء ) کو خالقِ حقیقی سے جا ملے اللّٰہ تعالیٰ انہیں غریقِ رحمت فرمائے آمین ۔
محمد اقبال بالم کی پیدائش سے جوان ہونے تک کا سفر
محمد اقبال بالم نے ( 5 اپریل 1967ء) محلہ چھینہ والا منکیرہ میں فلک شیر کے گھر آنکھ کھولی محمد اقبال بالم صرف 40 دن کا تھا کہ ان کے والد کو کاروبار کے سلسلہ میں بھکر جانا پڑھا (15 مئی 1967ء) کو محمد اقبال بالم نے اپنی زندگی کا پہلا سفر کیا ٹھیک پانچ سال بعد ( 1972ء ) میں اُن کے والد فلک شیر چھینہ نے پرائمری اسکول محلہ سردار بخش ، بھکر میں داخل کرایا ۔ بقول محمد اقبال بالم اسکول کی چار دیواری کا نام و نشان نہیں تھا ایک خستہ حال کمرہ تھا اور ساتھ دو تین کیکر کے درخت تھے جن کی چھاؤں میں ٹاٹ پر بیٹھ کر پہلی کا امتحان اچھے نمبروں سے پاس کیا دوسرے دن سُرمئی رنگ کی نئی وردی دوسری جماعت کی کتابیں اور ایک مٹھائی کا ڈِبہ لے کر اسکول پہنچا تو استاد نے دوسرے استادوں کو بلا لیا اُن سب نے مل کر اس کا تمسخر اڑایا خُدا جانے اس دن ان کے ساتھ کیا مسئلہ تھا سب نے اپنی ذہانت کی بنا پر اپنا اپنا مشورہ دیا کسی نے کہا یہ دوسرا علامہ اقبال ہے جو ڈائریکٹ دوسری جماعت میں پہنچ گیا ہے اور کسی نے کہا یہ مٹھائی کا ڈبہ دے کر دوسری کلاس میں بیٹھنا چاہتا ہے ایک استاد نے غصے میں آ کر کہا کہ پکی پہلی تمہارا باپ پڑے گا جو تم دوسری کی کتابیں لے کر آگئے ہو خُدا جانتا ہے اُس وقت اس کے دل پر کیا گزر رہی تھی اس نے غصے میں بستہ اٹھایا اور گھر آ کر بستے اور وردی کو آگ لگا دی اُس کے بعد سب نے پیار سے سمجھانے کی کوشش کی گھر سے نکل جانے کی دھمکی دی مارا بھی حتٰی کہ استاد نے بھی سمجھانے کی کوشش کی لیکن شومی ء قسمت یہ اپنی ضد پر اڑے رہے ۔ کچھ دن بعد ان کا والد انہیں پڑوسی فضل دراز سائیکل مرمت والے کے پاس کام سیکھنے کے لیے چھوڑ آئے ۔ ایک سال بعد والدہ نے وہاں سے یہ کہہ کر چھٹی کروا دی کہ آئے روز اِس کے کپڑے کالے ہوتے ہیں لہٰذا ہم اسے درزیوں والا کام سکھائیں گے۔
( 1973ء) میں بالم کے والد ڈیرہ اسماعیل خان کے مشہور لیڈیز ٹیلرز جن کی مین بازار بھکر میں دکان تھی استاد فیصل کے پاس ٹیلر نگ کا کام سیکھنے کے لیے چھوڑا آئے ۔ ( 1977ء) میں کسی مجبوری کے تحت بھکر سے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر منکیرہ واپس آنا پڑا ۔ یہاں کچھ عرصہ محمد اقبال ٹیلرز کی شاگردی میں رہے پھر وہ بھکر چلے گئے تو شاہین ٹیلرز استاد یاسین کی شاگردی میں رہے اور ایک سال استاد رب نواز ٹیلرز کی شاگردی اختیار کی دو سال بعد حالات ایک بار پھر اِن کو بھکر لے گئے ۔
تعلیم
( 1979ء ) میں انہوں نے دوبارہ اسکول میں داخلہ لے لیا ۔ ہائی اسکول ( بھکر ) سے مڈل کا امتحان پاس کیا اور پڑھائی کے ساتھ ساتھ
۔ باھو ٹیلرز بانو بازار میں استاد شیخ محمد اسلم کی شاگردی میں پہلی بار اسٹیج ڈرامہ دیکھنے کا اتفاق ہوا ۔ بھکر کے مشہور اداکار مصنّف و ہدایت کار جناب سید نواب قنبر اِن کے استاد کو پاس دے کر کہا کہ آپ نے ڈرامہ دیکھنے ضرور آنا ہے استاد نے وہ پاس محمد اقبال بالم کو دے دیا ڈرامہ دیکھنے کے بعد اِن کے دل میں بھی ڈراموں میں کام کرنے کا شوق پیدا ہوا ۔ اسلم کے اسرار پر الفنکار اکیڈمی کے سرپرست اعلیٰ سید نواب قنبر نے اِن کو ڈرامہ (خزانے کی تلاش ) میں کام دیا ۔ الفنکار اکیڈمی بھکر کی یادیں آج بھی اُن کے ذہن میں کل کی طرح تازہ بتازہ نظر آتی ہیں اور بے حد ممنون نظر آتے ہیں بھکر کے مشہور اداکار مصنّف و ہدایت کار رفعت شاہین کے جنہوں نے بالم کو مکالمے یاد کروانے میں بہت مدد کی اور ان کی سرپرستی میں ڈرامہ ( فرعون ) اور ایسے کئی ڈراموں میں کام کیا (1981ء) سے لے کر ( 1990ء) تک بھکر اسٹیج ڈراموں میں کام کرتے رہے ہیں ۔
( 1990ء) میں وہ اپنے آبائی شہر منکیرہ آگئے اور اُس نے باھو ٹیلرز کے نام پر دُکان بنائی نت نئے ڈیزائن کی بنا پر دکان 11 سال خوب چلی ۔ جب وقت نے آنکھیں دکھائیں تو محمد اقبال بالم نے ( 2001ء ) کو منکیرہ سے ہجرت کر لی فیصل آباد کے گرد و نواح میں مسلسل چھ سال حوزری کا کام کرنے کے بعد واپس ( 2006ء ) کو منکیرہ میں جیو ٹیلرز کے نام پر دُکان بنائی بینائی کمزور ہونے کی وجہ سے دُکان چھوڑ کر ( 2013ء ) میں گولی ٹافی کا کاروبار شروع کر لیا ساتھ ساتھ سیلز مین بھی رہے ۔ بقول محمد اقبال بالم ( 2019ء ) میں بھکر کے ایک درینہ دوست سید احمد عباس کا فون آیا اُنہوں نے دریافت کیا ۔ کیا کر رہے ہو تو آپ نے بتایا کہ گولی ٹافی کا کام کر رہا ہوں اور وہ بھی اب تو خسارے میں جا رہا ہے تو اُنہوں نے کہا آپ میرے پاس لاہور آ جائیں تو یوں ایک بار پھر اُن کو قسمت ( 2019ء ) میں ویدک لیبارٹری ۔ مرید کے میں لے گئی ۔ یہاں کام کے ساتھ ساتھ
بھکر پروڈکشن کے نام سے ایک تنظیم بنائی جس میں ایک ٹیلی فلم ( سفید خون ) اور بہت سے ڈرامے بھی متعارف کروائے ۔ فلم ( سفید خون ) کے مصنّف ۔ اداکار ۔ اور ہدایت کاری کے فرائض بھی محمد اقبال بالم نے بخوبی نبھائے ۔ یہ فلم اور بہت سے ڈرامے آپ آج بھی ( اے بی فنی پروڈکشن ) یوٹیوب پر دیکھ سکتے ہیں ۔
شادی خانہ آبادی
محمد اقبال بالم کی شادی اِن کے والدین کی پسند سے مسلم کوٹ ضلع بھکر کے محمد بخش عرف ممدو جو اِن کے رشتے میں مامو لگتے تھے ( 21 دسمبر 1989ء) کو اُن کی بیٹی عزیز مائی سے ہوئی۔ بقول محمد اقبال بالم ۔ عزیز مائی ہر موڑ پر ہر مشکل میں مردوں کی طرح میرے شانہ بشانہ کھڑی رہی میں خوش نصیب ہوں کہ ایک با ہمت اور باکردار بیوی مجھے ملی اللّٰہ تعالیٰ اِس کو صحت اور تندرستی والی زندگی عطا فرمائے آمین ۔
اولاد
محمد اقبال بالم کو اللّٰہ پاک نے چار بیٹے اور دو بیٹیوں سے نوازا ہے
بڑے بیٹے کا نام محمد عامر اقبال جن کی پیدائش محلہ چھینہ والا ( 15 اپریل 1994ء ) میں منکیرہ شہر ( بھکر ) میں ہوئی ہے ۔
بڑی بیٹی اِرم اقبال کی پیدائش ( 15 جنوری 1999ء ) منکیرہ ( بھکر ) میں ہوئی ہے ۔
چھوٹی بیٹی کِرن اقبال کی پیدائش ( 13 فروری 2000ء ) منکیرہ ( بھکر ) میں ہوئی ہے ۔
دوسرا بیٹا محمد عمران اقبال کی پیدائش ( 25 مارچ 2004ء ) منکیرہ ( بھکر ) میں ہوئی ہے ۔
تیسرا بیٹا محمد عرفان اقبال کی پیدائش ( 26 جون 2007ء) منکیرہ ( بھکر ) میں ہوئی ہے ۔
چوتھا بیٹا محمد فرحان اقبال کی پیدائش ( 15 مئی 2012ء ) کو منکیرہ شہر ( بھکر ) میں ہوئی ہے ۔
بڑا بیٹا محمد عامر اقبال کاروبار کے سلسلے میں دوبئی میں مقیم ہے محمد عرفان اقبال گلو کاری کے ساتھ ساتھ سیکنڈ ایئر میں ہے اور سب سے چھوٹا بیٹا محمد فرحان اقبال نائن کلاس میں ہے ۔
محمد اقبال بالم کے سسر کا نام محمد بخش اور ساس کا نام سیانی مائی تھا ۔
محمد اقبال بالم کی
والدہ ماجدہ کا نام گُلاب مائی تھا ان کی پیدائش ( 1932ء ) کو منکیرہ میں ہوئی اور وہ ( 2005ء ) میں خالق حقیقی سے جا ملی اللّٰہ تعالیٰ ان کو غریقِ رحمت فرمائے آمین ۔
محمد اقبال بالم کے نانا دریا خان ( بھکر ) کو خیر آباد کہہ کر منکیرہ آئے اور منکیرہ کے ہی ہو کر رہ گئے اِن کے نانا مال مویشی کی خرید و فروخت کا کام کرتے تھے ۔
بالم کے نانا کا نام غلام حسین اور نانی کا نام شاہدہ بی بی تھا ۔
محمد اقبال بالم کو
شاعری کا شوق نیلام گھر کی بیت بازی سے ہوا گاہے بگاہے فی البدیہ اشعار دوستوں کو سنایا کرتے تھے تو وہ خوش بھی ہوتے اور طنزیہ کہتے کہ تم تو شاعر ہو گئے ہو کچھ عرصہ بعد اِنہوں نے ( 1987ء ) میں باقاعدہ طور طریقے سے بھکر کے نام ور استاد استاد الشعراء نذیر احمد نذیر ڈھالہ خیلوی کی شاگردی حاصل کی اور استاد نذیر احمد نذیر ڈھالہ خیلوی کے اولین شاگردوں میں شمولیت اختیار کر لی ۔
اِن کے لکھے ہوئے گیت اور دوہڑے ملک کے نام ور گلو کاروں نے گائے میانوالی کے نام ور گلوکار گُل تری خیلوی ، ملتان کے نام ور گلوکار ساجد ملتانی ، سجاد ملتانی ۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے جن نام ور گلو کاروں نے کلام گایا اُن میں ۔ امجد نواز کارلو ، باسط نعیمی ، عامر بلوچ ، بھکر کے نام ور گلو کاروں میں سے احمد نواز چھینہ ، شہزاد شیخ ۔ اللّٰہ یار گلو ، مشتاق احمد چھینہ ، عاشق پردیسی ، رانجھا خان ارمانی ، اظہر مہدی ، عرفان احمد چھینہ اور دیگر گلو کاروں نے کلام گا کر خوب داد وصول کی ۔
محمد اقبال بالم
چار زبانوں میں شاعری کرتے ہیں ۔ سرائیکی ، اُردو ، پنجابی اور رانگڑی جسے مواتی بھی بولتے ہیں ۔
مختلف اخبارات میں کہانیاں ملی نغمے غزلیں و قطعات وغیرہ جو گاہے بگاہے مختلف اخبارات و رسائل و جرائد میں شائع ہوتے رہے ہیں ۔ ان میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں ۔
روزنامہ ٫٫ سسٹم ،، لاہور روزنامہ ٫٫ بارڈر لائن ،، لاہور روز نامہ ٫٫ گستاخی معاف ،، ملتان / اسلام آباد پاکستان ماہنامہ ٫٫ اسم ،، انٹرنیشنل پاکستان راولپنڈی ماہنامہ ٫٫ افکارِِ اُفق ،، انٹرنیشنل پاکستان اسلام آباد ماہنامہ ٫٫ ارژنگ ،، لاہور ماہنامہ ٫٫ طلوعِ اشک ،، شیخو پورہ روزنامہ ٫٫ ٹھنڈی آگ ،، گجرات ۔ روزنامہ ٫٫ تھل ٹائمز ،، بھکر روزنامہ ٫٫ اپنا بھکر ،، بھکر روزنامہ ٫٫ بھکر نامہ ،، بھکر روزنامہ ٫٫ سانول ،، بھکر اور روزنامہ ٫٫ نوائے بھکر ،، بھکر کچھ انتخابوں میں بھی کلام شائع ہو چکا ہے ۔
محمد اقبال بالم نے پاکستان کے بہت سے مشاعروں میں شرکت کی ہے جن میں الحمرہ حال لاہور ، میونسپل ہال لاہور اور لاہور کی مختلف تنظیموں کے ماہانہ وار بیٹھک مشاعروں میں بھی بے شمار بار شرکت کی ہے ۔ راولپنڈی ، ملتان ، سرگودھا ، بھلوال ، بھلروان ، میانوالی ، منکیرہ ، ڈیرہ اسماعیل خان پروئے ، لیّہ ، چوک اعظم ، فتح پور ، ننکانہ صاحب ، گجرانوالہ ، بھکر ، مسلم کوٹ ، دریا خان ، لعلِ عیسن کروڑ ، سرائے مہاجر ، دُلے والا ، گوہر والا ، جنجو شریف ، جھنگ ، مرید کے ، شیخو پورہ ، اور فیصل آباد ، کے علاوہ بہت سے مشاعروں میں اپنا کلام سنا کر داد وصول کر چکے ہیں ۔
محمد اقبال بالم
مختلف تنظیموں کے بڑے عہدے پر فائز بھی رہ چکے ہیں جن میں بزمِ نذیر ، نذیر احمد نذیر ڈھالہ خیلوی کے اعزاز میں ان کے نام پر تنظیم بزمِ نذیر منکیرہ کے صدر رہے ہیں ۔ صدر ضلع بھکر ۔ تنظیم ۔ ایف ۔ جے رائٹر فورم لاہور ، صدر ضلع بھکر ۔ تنظیم ۔ انٹرنیشنل رائٹر فورم پاکستان راولپنڈی ۔
اور سابقہ صدر تنظیم . تھل کے ادبی سنجوک جو کہ 12 سال ہوگئے ہیں حالات کی نظر ہو گئی ہے ۔
تنظیم بزم نذیر منکیرہ ( بھکر ) کے پلیٹ فارم پر مسلسل 12 سال ملکی لیول کے مشاعرے کروائے جن میں دور دراز کے شعراء نے عوام کو اپنے کلام سے محظوظ کیا اِسی ادبی تنظیم بزمِ نذیر منکیرہ کے زیرِ اہتمام کچھ عرصہ ماہانہ ادبی بیٹھک میں مختلف شعراء کو ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ۔
محمد اقبال بالم کے حلقہ احباب میں
پروفیسر عاصم بخاری ، راقم الحروف ، جاوید دانش ، علی تنہا اور خالق داد چھینہ شامل ہیں ۔
محمد اقبال بالم کی کتابوں کے نام درجِ ذیل ہیں ۔
منکیرہ میں اِس سے پہلے سرائیکی نعتیہ مجموعہ کلام کسی کا سرائیکی زبان میں سامنے نہیں آیا ۔
سرائیکی نعتیہ مجموعہ کلام ( مودت دے ڈیوے ) ناشر . صدق رنگ پبلی کیشنز ملتان ( یکم اکتوبر 2010ء) شائع ہوئی ۔
صفحات 32
دوسری کتاب ۔ ( تھل دے ہیرے ) مختلف شعراء کا کلام انتخاب ۔ ناشر صدق پبلی کیشنز ملتان ( نومبر 2012ء) کو شائع ہوئی ۔ صفحات 48
تیسری کتاب ( دامنِ دل ) اُردو شاعری مجموعہ غزل ناشر. اُردو سخن چوک اعظم لیّہ ( مئی 2016ء) کو شائع ہوئی ۔ صفحات 180
چوتھی کتاب ( چھمکاں ) سرائکی مجموعہ کلام . ناشر ۔ اُردو سخن چوک اعظم لیّہ ۔ ( جون 2016ء) کو شائع ہوئی ۔ صفحات 136
پانچویں کتاب ۔ ( چھلے ) پنجابی ناشر ۔ اُردو سخن چوک اعظم لیّہ ( مئی 2017ء) کو شائع ہوئی ۔ صفحات 32
چھٹی کتاب ( نکھیڑے چنگے تاں نیں ) سرائکی گیت اور دوہڑے ۔ ناشر ۔ اُردو سخن چوک اعظم لیّہ ۔ ( مئی 2017ء) کو شائع ہوئی ۔ صفحات 32
ساتویں کتاب ۔ ( جنت سردار ) علیہ السلام سرائکی مجموعہ کلام ۔ ناشر ۔ اُردو سخن چوک اعظم لیّہ ۔ ( جون 2021ء) کو شائع ہوئی ۔ صفحات 128
اٹھویں کتاب ۔ ( چشمِ خوابیدہ ) اُردو مجموعہ غزلیات ۔ ناشر ۔ اُردو سخن چوک اعظم لیّہ ( مئی 2022ء) کو شائع ہوئی ۔ صفحات 115
نویں کتاب ۔ ( گُدڑیاں ) مزاحیہ سرائکی مجموعہ ۔ ناشر ۔ اُردو سخن چوک اعظم لیہ ( فروری 2024ء) کو شائع ہوئی ۔ صفحات 111
دسویں کتاب ۔ ( ہیں آنکھیں نم اُسے کہنا ) اُردو شاعری مجموعہ ۔ ناصر اُردو سخن چوک اعظم لیّہ ۔ ( اگست 2024ء ) کو شائع ہوئی ۔ صفحات 119
اور پانچ کتابیں زیرِ طبع ہیں ۔
محمد اقبال بالم کے اعزازات
1 : ماہانہ آدابِ عرض ڈائجسٹ کی سالانہ تقریب میں سند برائے حسن کارکردگی منجانب ۔ آدابِ عرض ڈائجسٹ (ملتان)
(15 مئی 2013ء)
2 : ایوارڈ برائے حسن کارکردگی منجانب ۔ اُردو ڈاٹ کام ( چوک اعظم ) لیّہ ( 3 اگست 2020ء )
3 : ایوارڈ و سند بہترین کتاب ( دامنِ دِل ) منجانب ۔ بھیل ادبی سنگت انٹرنیشنل ( ننکانہ صاحب ) ( 3 اگست 2020ء)
4 : سندِ امتیاز بہترین کتاب ( چھلے ) منجانب ۔ بھیل ادبی سنگت انٹرنیشنل ( ننکانہ صاحب ) ( 23 مارچ 2021ء )
5 : سند برائے ادبی خدمات منجانب ۔ منکیرہ ادبی سنگت بڑا گھر ( ننکانہ صاحب ) ( 23 مارچ 2021ء)
6 : ایوارڈ وسند بہترین تصنیف ( دامن دل ) منجانب ۔ انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان ( راولپنڈی ) ( 26 جولائی 2021ء )
7 : سند امتیاز بہترین کتاب ( چھلے ) منجانب ۔ انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان ( راولپنڈی ) (26 جولائی 2021ء)
8 : گولڈ میڈل وسند کیش اور دیگر تحائف بہترین کتاب (جنت دے سردار ) منجانب ۔ تنظیم کار خیر ( گوجرانوالہ ) (21 نومبر 2021ء)
9 : ایوارڈ و سند برائے ادبی خدمات منجانب ۔ انٹرنیشنل رائٹر فورم پاکستان ( راولپنڈی ) ( 27 نومبر 2021ء )
10 : الفانوس ایوارڈ وسند برائے حسن کار کردگی کتاب ( جنّت دے سردار علیہ السّلام ) منجانب ۔ بزم الفانوس ( گجرانوالہ ) ( 12 دسمبر 2021ء)
11: گولڈ میڈل برائے حسن کارکردگی سندِ اعزازی عربی خدمات و اتھارٹی لیٹر ضلع ( بھکر ) برائے تربیتی ورکشاپ منجانب ۔ انٹرنیشنل رائٹر فورم پاکستان ( راولپنڈی ) ( 25 دسمبر 2021ء)
12: ایوارڈ و سند برائے حسن کار کردگی منجانب ۔ ماہانہ اوج ڈائجسٹ ( ملتان ) (16 جنوری 2022ء)
13: انٹرنیشنل ایوارڈ پروگرام و مشاعرہ سند حسن کارکردگی منجانب ۔ بزم قیصر ( بھلوال ) ( سرگودھا ) ( 28 فروری 2022ء)
14: سردار ادبی ایوارڈ بہترین کتاب (جنّت دے سردار علیہ السّلام ) منجاب ۔ ذوقِ ادب جامکے چیمہ (سیالکوٹ ) (13 مارچ 2020ء)
15: ایف جے رائٹر فورم پاکستان لاہور ایوارڈ و سند بہترین تصنیف (جنّت دے سردار علیہ السّلام ) منجانب ۔ ایف جے رائٹر فورم پاکستان ( لاہور ) ( 26 مارچ 2022ء)
16: بھیل ادبی ایوارڈ میڈل و سند برائے ادبی خدمات کُتب کے تحائف منجانب ۔ بھیل ادبی سنگت انٹرنیشنل پاکستان ( ننکانہ صاحب ) 27 مارچ 2022ء
17: سند برائے حسن کارکردگی منجانب ۔ منگیرہ ادبی سنگت بڑا گھر ( ننکانہ صاحب ) 27 مارچ 2022ء
18: الوکیل کتب ایوارڈ وسند برائے حسن کارکردگی کتاب (جنّت دے سردار علیہ السّلام) منجانب۔ بزم الوکیل (حاصل پور ) 15 اپریل 2022ء
19: گولڈ میڈل سند کیش اور دیگر تحائف کتاب ( چشمِ خوابیدہ ) منجانب ۔ تنظیم کارِ خیر ( گوجرانولہ ) 8 مئی 2022ء
20: الفانوس کتاب ایوارڈ برائے حسن کارکردگی بہترین کتاب (نچشم خوابیدہ ) منجانب بزمِ الفانوس ، گوجرانولہ ، 8 جولائی 2022ء
21: بشیر رحمانی ادبی ایوارڈ وسند برائے ۔ حسن کارکردگی عمدہ تصنیف (جنّت دے سردار علیہ السّلام ) منجانب ۔ بزمِ بشیر رحمانی لاہور ، 25 اگست 2022ء
22 : خوشبوئے نعت ایوارڈ برائے حسن کارکردگی منجانب ۔بزم خوشبوئے نعت ( سرگودھا ) 7 اکتوبر 2022ء
23 : بزمِ رفیق ایوارڈ برائے حسن کارکردگی بہترین کتاب ( جنّت دے سردار علیہ السّلام ) منجانب ۔ بزم رفیق جہان خان ، بھکر ، 28 دسمبر 2022ء
24 : بھیل ادبی ایوارڈ گولڈ میڈل و سند برائے حسن کارکردگی بہترین تصنیف ( چشمِ خوابیدہ ) منجانب بھیل ادبی سنگت انٹرنیشنل پاکستان ( ننکانہ صاحب ) 21 مارچ 2023ء
25 : بزمِ محبانِ قلم انٹرنیشنل لیہ ایوارڈ برائے حسن کارکردگی بہترین کتاب (جنّت دے سردار علیہ السّلام ) من جانب بزم منجانب ۔ بزمِ محبانِ قلم انٹرنیشنل فتح پور ، لیّہ 5 جون 2023ء
26 : سند برائے حسنِ کارکردگی بہترین کتاب (چشم خوابیدہ ) منجانب . منگیرہ بڑا گھر ( ننکانہ صاحب ) 21 مارچ 2023ء
27 : گولڈن سٹار ایوارڈ برائے حسنِ کارکردگی منجانب ۔ بزم سٹار بھلوال( سرگودھا ) 27 مارچ 2023ء
28 : بشیر رحمانی ایوارڈ وسند برائے حسن کارکردگی بہترین تصنیف ( چشم خوابیدہ ) منجانب ۔ بزمِ بشیر رحمانی لاہور ، 23 جون 2023
29 : میڈل و سند برائے ادبی خدمات منجانب ۔ بزمِ لطیف ، فتح پور ( لیّہ ) یکم جولائی 2023ء
30 : نقیبی ایوارڈ برائے حسنِ کارکردگی بہترین تصنیف (چشمِ خوابیدہ ) منجانب ۔ بزم نقیبی فیصل آباد ، 25 نومبر 2023ء
31 : بزمِ احبابِ انور ایوارڈ برائے حسنِ کارکردگی مزاحیہ کتاب ( گُدڑیاں ) منجانب ۔ بزمِ احباب انوار ( مرید کے ) ، یکم ستمبر 2024ء
32 : سردار ادبی ایوارڈ و سند برائے حسنِ کارکردگی بہترین کتاب ( چشمِ خوابیدہ ) منجانب ۔ ذوقِ ادب جامکے چیمہ ، سیالکوٹ ، 22 ستمبر 2024ء
آخر میں محمد اقبال بالم کی غزلیات سے چند اشعار ملاحظہ فرمائیں ۔
دے کے دلاسا بچے بھی اکثر سلا دیے
لیکن کسی کے سامنے کاسہ نہیں کیا
***
ماں نے بولا تھا فی امان اللّٰہ
تب سے خالق کی ہوں پناہوں میں
***
اُجلی رنگت ، دل میں کینہ ، لب ہیں شیریں
من کا میلا تن پر خوشبو واہ بھئی واہ
درد کیا کیا نہ اٹھایا باپ نے
خون دے کر گھر چلایا باپ نے
جب میسر ہر کسی کو یہ زباں سرکار ہے
یار انگریزی سے اُردو اب بھی کیا دشوار ہے
کیا خبر تھی گیسووّں کا جال ڈالا جائے گا
دھیرے دھیرے سینے سے پھر دل نکالا جائے گا
***
قدم قدم پر کدورتیں ہیں یہ ہر قدم پر خیال رکھنا
خُدا بچائے گا دشمنوں سے نظر میں یاروں کی چال رکھنا
آٹا ، چینی، ڈیزل اور پھر مہنگائی کی
قوم سہے گی ضرب یہ کاری آخر کب تک
***
خُدا نصیب کرے آج تجھے عیش و آرام
کبھی سوچا ہے کہ مشکل میں ساتھ کس کا تھا
***
تجھ کو جانا تھا مگر اتنا بتا کر جاتے
وہ مجھ سے ہاتھ چھڑانے میں ہاتھ کس کا تھا
***

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |