سہ ماہی دھنک رنگ(فتح جنگ) کے مدیران کے نام خط

سہ ماہی دھنک رنگ(فتح جنگ) کے مدیران کے نام خط

محترم جناب حسین امجد صاحب! سرپرست سہ ماہی علمی و ادبی مجلّہ دھنک رنگ ، محترم مُدیرِ اعلیٰ جناب داؤد تابش صاحب، محترم مُدیر سجادحسین سرمد صاحب؛

!السَّلَامُ علیکُم

سب سے پہلی بات یہ کہ فتح جنگ سے اتنا خُوبصُورت، دلکش ادبی مجلّہ شائع کرنے پر مبارکباد؛ بلا شبہ یہ ایک نہایت معیاری کتابی سلسلہ ہے جو علم و ادب کے چاہنے والوں کے لیئے ایک قیمتی اضافہ ہے، اور اس پر مستزاد یہ کہ اپنے تیسرے ہی پڑاؤ میں آپ خُوبصُورت اور ضخیم نعت نمبر لے آئے، جس نے اس کتابی سلسلے کو بامِ اوج سے آشنا کر دیا،
آپ تینوں ہی صاحبانِ بصیرت و بصارت، ادیب و ادب شناس و ادب پرور شخصیات ہیں، اور عقیدت وعشقِ محمد واہلبیتِ محمد علیہم السلام سے سرشار ہیں، اور بہترین نعت گو شاعر ہیں،

سہ ماہی دھنک رنگ(فتح جنگ) کے مدیران کے نام خط


میرے ذاتی خیال میں نعت اصنافِ شاعری میں مشکل اور نازک ترین صنف ہے، وجہ اُس کی یہ ہے کہ نعت کی صنف جس عظیم ہستی کے لیئے مختص ہو چکی ہے اُس کا پہلا نعت گو خُود خالقِ نورِ محمدی ص ہے، جس ہستی کی نعت میں قُرآن کی آیات کا نزول ہوا ہو، اُس ہستی کی شان میں عام خاکی انسان بھلا کس حد تک کچھ کہہ سکتا ہے،
فنِ شاعری کی باریکیوں سے واقفیت تو ازبس لازم ٹھہرتی ہی ہے مگر نعت گوئی میں بنیادی ترین نُکتہ عشقِ رسول صلی اللہُ علیہ وآلہ وسلم کا جذبہءِ صادق قرار پاتا ہے، اور جذبے کی صداقت کےلیئے حقیقی معرفت کے ساتھ کمالات و صفاتِ نبوت و رسالت سے کما حقہٗ واقفیت کی شدت کے ساتھ ضرورت ہے، جس ذاتِ والا صفات کی مدح و ثنا کو خُود رَبُّ الَاربَاب نے اعلیٰ و ارفع قرار دیا ہو، جِس کے کارِ رسالت و نبوت اور کمالِ عبدیت پر خالقِ ارض و سما بھی نازاں و فرحاں ہو، اُس کی نعت کو بھی فنِ شاعری کا نگینہ ہی ہونا چاہیئے، اور پھر ایسی نعت یقیناً بخشش کا سفینہ ہونا چاہیئے،


بات زیادہ طویل نہ ہو جائے، نعتیہ شاعری کی صنف عربی زبان سے فارسی اور پھر اُردو زبان میں وارد ہوئی، اور عربی کے بعد اُردو زبان کو یہ شرف حاصل ہے کہ اس میں سب سے زیادہ نعت لکھی گئی، دھنک رنگ کے نعت نمبر میں بھی 300 سے زائد نعتیں جمع کی گئی ہیں، بلا شبہ یہ ایک مشکل و کٹھن کام تھا، پورے ملک کے شعرا سے رابطے کرنا، اُن سے کلام اکٹھا کرنا، اُسے پوری دقّت سے پڑھنا، انتخاب کرنا، کمپوزنگ، پروف ریڈنگ، ایڈیٹننگ، سرورق اور پھر کتابی شکل میں اسے اشاعت آشنا کرنا واقعی جان جوکھوں کا کام تھا، مگر مدیران نے کامیابی اور خُوش اسلوبی سے سرانجام دیا جس کے لیئے آپ لوگ قابلِ ستائش و صد تحسین ہیں،
اس میں کوئی شک نہیں کہ فروغِ نعت اور عاشقانِ رسول صلی اللہُ علیہ وآلہ وسلم کےلیئے یہ خُوبصُورت اور نایاب گُلدستہ ایک قیمتی سرمایہ ثابت ہو گا،
آخر میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ اپنے حبیبِ پاک کے صدقے میں داؤد تابش صاحب اور ان کی پوری ٹیم کو اِس عملِ خیر کا اپنے اور اپنے حبیبِ پاک کے شایانِ شان اجر عطا فرمائے، اور جن مرحومین کے ایصالِ ثواب کیلئے یہ احسن عمل کیا گیا اُن کی منازلِ قبر و حشر آسان ہوں، بروزِ حشر ہم سب کو سایہءِ دامانِ رسالت عطا ہو، آمین ثم آمین یا ربَّ العَالَمِین
وَ السَّلَام
خیر اندیش
مونس رضا
2/10/2019 اٹک کینٹ

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

ایک اور کتاب کی چوری

جمعہ نومبر 6 , 2020
مجلس نوادراتِ علمیہ اٹک ؛جس کے روح و رواں نذر صابری صاحب ہیں ؛کو اول روز سے ضلع اٹک میں نوادراتِ علمیہ کی جستجو رہی ہے
ایک اور کتاب کی چوری

مزید دلچسپ تحریریں