آج 25 دسمبر ہے , آج غُلامی کی شبِ تاریک کو صُبحِ آزادی کے انوار سے ہمکنار کرنے والے , ایک پراگندہ قوم کو بُنیَانُُ مَّرصُوص بنا کر اعدائے دین سے لڑانے والے , خیبر کی پہاڑیوں سے راج کُماری کی خلیجوں تک حق کا پرچم اُڑانے والے , اور شب گزیدوں کو پیغامِ سحر عطا کرنے والے , اور بنجر زمینوں میں پھول اُگا کر اُن کی خُوشبو سے مشامِ جاں کو معطر کرنے والے قائداعظم محمد علی جناح کا یومِ پیدائش ہے ,,,,,,,, ابھی ابھی محترم افتخار عارف صاحب کا یہ دُکھ بھرا شعر پڑھا
تُو بھی دیکھے تو ذرا دیر کو پہچان نہ پائے
ایسی بدلی تیرے کوچے کی فضا تیرے بعد
اس شعر کو پڑھتے ہی قلم چل نکلا اور دل کے پھپھولے پھٹ پڑے ,,,,, ہر ایک قائد کا پاکستان بنانے کا دعویدار ہو کر بگاڑ کامُوجب بن رہا ہے
قائد کے ملک پر گُفتار کے غازی قابض ہیں , یہاں سیاست منافقانہ ہے , معاشرت ہندوانہ ہے , یہاں تہذیب فرنگیانہ ہے , ہمارے علاوہ ہر دوسرے کی سوچ کافرانہ ہے ,
اے قائد الفاظ شرمندہ ہیں کہ آپ کو کیسے , کیوں , اور کس مُنہ سے , مبارکباد دیں , ہم نے آپ کا وہ فرمان بھی بُھلا دیا ,,, ایمان ,,, اتحاد ,,, تنظیم ,,, آج اے قائد آپ کا پاکستان , علاقائی , لسانی , مسلکی , عصبیتوں کی آگ میں جل رہا ہے , ملتِ بیضاء کی عظمتوں کے امین اور رسولِ ھاشمیﷺ کے جانشین ممبر و محراب سے فرقہ پرستی کے گولے برسا رہے ہیں , زہریلے بیج بو رہے ہیں ,
کیا کل یہی کچھ نہ کاٹیں گے جو کچھ آج بو رہے ہیں ؟
مونس رضا
ریٹائرڈ او رینٹل ٹیچر
گورنمنٹ پائیلیٹ ہائر سیکنڈری اسکول
اٹک شہر
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔