اے آر وائی ARY والے حاجی عبدالرزاق مرحوم
کاروبار کی کامیابی میں قسمت بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر ایک عام آدمی اگر مصمم عزم کر لے اور مسلسل محنت کرنے لگے تو وہ اپنے کاروبار کو ملٹی نیشنل بزنس میں بھی بدل سکتا ہے۔پاکستان کی جن عظیم الشان کاروباری شخصیات نے کامیاب کاروبار کے ساتھ ساتھ ایمانداری اور اصول و ضوابط میں نیک نامی کمائی ان میں اے آر وائی ARYجیولرز، اے آر وائی ٹی وی چینل اور اے آر وائی گروپ آف کمپنیز کے مالک حاجی عبدالرزاق مرحوم سرفہرست ہیں۔ اللہ پاک حاجی عبدالرزاق مرحوم کو غریق رحمت کرے، انہوں نے اپنی زندگی ہی میں اپنے کاروبار کو متحدہ عرب امارات اور دبئی و ایشیاء سے لے کر یورپ اور افریقہ تک پھیلا لیا تھا۔
میری حاجی عبدالرزاق صاحب کی زندگی میں ان سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی مگر ان کے بارے میں بہت کچھ سنا جو سینہ بسینہ آگے بڑھتا رہا ہے۔ حاجی عبدالرزاق کی کاروباری کامیابیوں پر اگرچہ بہت کچھ نہیں لکھا گیا مگر سچ یہ ہے کہ پاکستان کے کاروباری خاندانوں میں ان کا ایک منفرد نام ہے۔ پاکستان میں بڑے کاروباری گروپس اپنے کاروبار کو تحفظ دینے کے لیئے سیاست کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں جیسا کہ خود زرداری اور شریف فیمیلز کرتی آئی ہیں یا جس طرح ملک ریاض اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیئے اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کو بطور چھتری استعمال کرتے آئے ہیں۔ لیکن حاجی عبدالرزاق یا اے آر وائی ARY گروپ نے اس قسم کا کبھی کوئی ہتھکنڈا استعمال نہیں کیا۔ اگرچہ ان کے بارے میں کبھی کوئی تحریر نہیں پڑھی مگر حاجی عبدالرزاق پاکستان کے ایسے کاروباری ٹائیکون تھے جنہوں نے ایک متوسط طبقے سے بھی نچلی کلاس کے ایک عام آدمی کے طور پر کوڑیوں کے سرمائے سے کاروبار کا آغاز کیا اور پھر جب وہ دنیا سے رخصت ہوئے تو اس وقت اے آر وائی گروپ کی ایک پوری بزنس ایمپائر کھڑی ہو چکی تھی۔
امریکی امیر ترین بزنس مین بل گیٹس کا ایک قول ہے کہ وہ کاروبار میں سرمایہ نہیں لگاتے بلکہ وہ اس کی کھپت انسانوں کی جماعت پر کرتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کاروبار کو بڑھانے کے لیئے انسانوں پر سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ ملٹی نیشنل بزنس کی کامیابی کا بنیادی راز بھی یہی ہے کہ آپ اپنے کاروبار میں سرمایہ لگانے کی بجائے اپنی کاروباری ٹیم پر لگاتے ہیں تو آپ کی ٹیم کا ہر رکن آپ کے کاروبار کو اپنا کاروبار سمجھ کر ترقی دیتا ہے۔ حاجی صاحب انتہائی ملنسار شخصیت کے مالک تھے اور وہ اپنے ادارے سے منسلک افراد کو اپنے گھر کا فرد سمجھتے تھے، کسی کاروبار کی تنظیم سازی ہی اس کی وفاداری کی ضمانت ہو سکتی یے۔ چونکہ حاجی عبدالرزاق کے بارے میں بھی یہی سنا ہے کہ ان کی نظر انتخاب اس بلند پائے کی تھی کہ انہیں وفادار ملازمین کی ایک ٹیم ملی اور ان کا کاروبار آگے سے آگے بڑھتا چلا گیا۔
آج حاجی عبدالرزاق دنیا میں نہیں رہے اور ان کا کاروبار ان کی بیٹیاں چلا رہی ہیں جن کا شائد کوئی نام بھی نہیں جانتا مگر اے آر وائی ARY گروپ کی کامیابیوں کی کہانی سب لوگ جانتے ہیں کہ اس کے پیچھے حاجی عبدالرزاق کی محنت، اصول و ضوابط اور ایمانداری شامل تھی۔
حاجی عبدالرزاق کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ انتہائی درد دل رکھنے والے شریف النفس انسان تھے۔ وہ سنہ 1944ء میں انڈیا کے شہر سورت میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام عبدالرزاق یعقوب تھا۔ اے آر وائی (ARY) ان کے نام کا مخخف ہے۔ پاکستان بننے کے بعد حاجی عبدالرزاق یعقوب اپنے والدین کے ہمراہ پاکستان آئے اور سنہ 1969ء میں وہ دبئی تشریف لے گئے۔ انہوں نے انتہائی قلیل سرمائے سے اپنے کاروبار کا آغاز کیا۔ سنہ 1972ء میں حاجی صاحب نے "اے آر وائی” کی بنیاد رکھی۔ حاجی عبدالرزاق یعقوب "ورلڈ میمن آرگنائزیشن” کے سربراہ بھی تھے۔ لیکن انہوں نے ملت اسلامیہ اور دکھی انسانیت کے لئے جو خدمات انجام دیں اسے پورا پاکستان خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔ حاجی عبدالرزاق مرحوم نے علم اور معلومات کے خزانے کو جس طرح دوسروں تک پہنچانے کیلئے اے آر وائی ڈیجیٹل کو استعمال کیا وہ ان کی انتھک محنت و لگن، کاوشوں اور دواندیشی کا کھلا ثبوت ہے۔ انہوں نے عمر بھر اسلام، پاکستان اور عوام کی خدمت کی، مرحوم سچے عاشق رسول ﷺ اور محب وطن پاکستانی تھے۔ وہ ایسے فرشتہ صفت انسان تھے جو پاکستان کی کاروباری دنیا میں اس سے پہلے کبھی پیدا نہیں ہوا، جنہوں نے انسانیت کی خدمت کیلئے اپنی پوری زندگی وقف کیئے رکھی۔ حاجی عبدالرزاق اولیاء اللہ اور صوفیائے کرام سے انتہائی عقیدت رکھتے تھے۔ حاجی عبدالرزاق نے اپنی شرافت اور سماجی کاموں سے دنیا میں جو مثال قائم کی انہیں کاروباری سلطنت کھڑی کرنے کے علاوہ بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
میں نے اردو زبان میں ایف سی کالج سے ماسٹر کیا، پاکستان میں 90 کی دہائی تک روزنامہ "خبریں: اور "نوائے وقت” میں فری لانس کالم لکھتا رہا۔ 1998 میں جب انگلینڈ گیا تو روزنامہ "اوصاف” میں سب ایڈیٹر تھا۔
روزنامہ "جنگ”، لندن ایڈیشن میں بھی لکھتا رہا، میری انگریزی زبان میں لندن سے موٹیویشنل اور فلاسفیکل مضامین کی ایک کتاب شائع ہوئی جس کی ہاؤس آف پارلیمنٹ، لندن میں 2001 میں افتتاحی تقریب ہوئی جس کی صدارت ایم پی چوہدری محمد سرور نے کی اور مہمان خصوصی پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی تھی۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔