لتا منگیشکر اور حبیب جالبؔ

شاہد اعوان، بلاتامل
گزشتہ دنوں سُروں کی رانی لتا منگیشکر کے انتقال پر بہت سے سخنوروں اور دانشوروں نے لتا کے سدا بہار گیتوں کی یادیں تازہ کیں ٹیلی ویژن پر بھی ان کی سریلی آواز میں ماضی کے یادگار گیت سنا کر انہیں خراج پیش کیا گیا ، بلاشبہ ان کی آواز کا جادو کئی دہائیاں سر چڑھ کر بولتا رہا ۔ فنکار اور شاعر اپنے کلام اور آواز کی وجہ سے ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ بندہ فقیر نے جوانی ہی میں پہلے سٹوڈنٹ یونین اور بعد میں لیبر لیڈری کو خوب انجوائے کیا اس دور میں فیض احمد فیضؔ اور حبیب جالبؔ ہمارے پسندیدہ شاعروں میں شامل تھے ان کے اشعار رہتی دنیا تک زندہ رہیں گے جب جب ڈکٹیٹر اور ظالم حکمران موجود ہیں اس وقت تک نہ فیض کو زوال آئے گا نہ جالب کو بھلایا جاسکے گا۔ حال ہی میں حکومتِ وقت نے صحافیوں کی زبان بندی اور تحریروں پر قدغن لگانے کے لئے ترامیم کی ہیں تو نہ جانے کیوں حبیب جالبؔ بڑی شدت سے یاد آنے لگے ہیںبلاشبہ ان کے اشعار آفاقی حیثیت رکھتے ہیں:

لتا منگیشکر اور حبیب جالبؔ


ظلمت کو ضیا، صَر صَر کو صبا، بندے کو خدا کیا لکھنا
پتھر کو گہر، دیوار کو دَر، کرگس کو ھُما کیا لکھنا
اک حشر بپا ہے گھر گھر میں، دم گھٹتا ہے گنبد بے در ہیں
اک شخص کے ہاتھوں مدت سے رسوا ہے وطن دنیا بھر میں
اے دیدہ ورو! اس ذلت کو قسمت کا لکھا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیا، صَر صَر کو صبا، بندے کو خدا کیا لکھنا
ایک دوسرے موقع پر کہتے ہیں:
وطن کو کچھ نہیں خطرہ، نظامِ زر ہے خطرے میں
حقیقت میں جو راہزن ہے وہی رہبر ہے خطرے میں
جو بیٹھا ہے صفِ ماتم بچھائے مرگِ ظلمت پر
وہ نوحہ گر ہے خطرے میں، وہ دانشور ہے خطرے میں
اگر تشویش لاحق ہے تو سلطانوں کو لاحق ہے
نہ تیرا گھر ہے خطرے میں ،نہ میرا گھر ہے خطرے میں
ایک موقع پر ایسی رباعی لکھ ماری کہ ڈکٹیٹر بھی کانپ اٹھا:
تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا
اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا
کوئی ٹھہرا ہو جو لوگوں کے مقابل تو بتائو
وہ کہاں ہیں کہ جنہیں ناز بہت اپنے تئیں تھا
اب وہ پھرتے ہیں اسی شہر میں تنہا لئے دل کو
اک زمانے میں مزاج ان کا سرِ عرشِ بریں تھا
چھوڑنا گھر کا ہمیں یاد ہے جالبؔ نہیں بھولے
تھا وطن ذہن میں اپنے کوئی زنداں تو نہیں تھا
لتا ہو یا جالبؔ ان کی آواز اور شاعری ہمیشہ دلوں کو گرماتی رہے گی۔

awan

شاہد اعوان

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

3مارچ ...تاریخ کے آئینے میں

جمعرات مارچ 3 , 2022
3مارچ ...تاریخ کے آئینے میں
3مارچ …تاریخ کے آئینے میں

مزید دلچسپ تحریریں