مشقتی
شاعروں نے بھی اپنے اپنے کلام ِعشق میں نہ جانے عشق و محبت کی کتنی بستیاں بسائی ہیں اور نہ جانے کتنے غموں اور دکھوں کو شام غریباں کا نوحہ بنایا ہے۔ نہ جانے کتنے شاعروں کے سروں پرحمد و نعت کی دستار فضیلت سجی ہے۔نہ جانے کتنی بہاروں اور پھولوں کو لفظوں کی خوشبووں سے معطر کیاہے۔ چاند کو حسن کا استعارہ بنا کر معتبر کیا۔ صدا کے قحط میں اور فرعونِ وقت کے سامنے حق کوبر وقت آشکارکیا۔ میں ذاتی طور پر شاعری کو کالم نگاری سے آگے دیکھتا ہوں۔شاعر بعض اوقات اپنے پہلے مصرعے کے ابتدائی لفظوں میں ہی بات مکمل کر لیتا ہے جبکہ دوسرا مصرعہ اضافی ہوتا ہے جبکہ کالم نگاری کا اپنا اسلوب اور منفردمقام ہے کالم نگاری میں بڑے معتبرنام ہیں جنہیں عالمی پزیرائی حاصل ہے اور بعض قومی اور علاقائی سطح پر معروف ہیں۔ہر کسی کالکھنے کا اپنا اپنا انداز ہے۔کالم نگا ر لفظوں سے حالات کی تصویر بنانے والا مصور ہوتا ہے۔
حق اور سچ کو صبر کے قلم سے ہی لکھا جا سکتا ہے۔ بعض کالم نگار وں کے کالم شاعری اور ادب سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔آسمان ادب پر بھی ادب کے درخشاں ستارے حرمت ِادب میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔
پہلے پہل دیہاتوں میں داستان گو ہوتے تھے جو پریوں،جنوں،شہزادوں،شہزادیوں اور بادشاہوں کی کہانیاں سناتے تھے۔ میرا(بچوں کی دنیااورچاندکے ہم عصر بچوں کے رسالوں سے پڑھنے کاا ٓغاز ہوا اس کے بعد ڈائجسٹ کا عہد شروع ہوا۔سلام عرض،جواب عرض،اردو ڈائجسٹ،جاسوسی ڈائجسٹ سے حکایت تک،پھر عمران سیریز سے ناول تک،مذہب،روحانیت شاعری اور ادب تک بات پہنچی)۔ میرا پہلا مضمون (حق دار کون؟) میٹرک کے امتحان کے بعد1974میں اُس وقت شائع ہوا جب مجھے اس بات کابھی فہم نہ تھا کہ شاعر کون ہوتا ہے،کالم نگاری کسے کہتے ہیں،میں اُس وقت کہانی کے مرحلے پہ تھا۔میں سمجھتا ہوں کہ میں کالم نگاروں کی صف میں گھس بیٹھیا ہوں۔کچھ روز قبل ایک احباب نے مجھے سینئر کالم نگار لکھا تو مجھے ذاتی طور پر شرمندگی ہوئی اوردرخواست کرنا پڑی کہ آئیندوۂ نہ لکھے۔مجھے تو کبھی کبھی کچھ حروف مستعار عطا ہوتے ہیں جنہیں میں لکھنے کی مشقت کرتا ہوں۔ میں تو فقط ادب کا مشقتی ہوں۔میرے ادبی مرشد حضرت واصف علی واصفؒ جن کے فیض سے میری قلمی مشقت کا سلسلہ بھی ادب سے جا ملتا ہے،میرے بے ربط حروف اورشکستہ تحریرکالم جیسی ہو جاتی ہے۔
مجھے میری قلمی مشقت میں دستیاب عنوا ن جنہیں حُرمتِ اشاعت نصیب ہو چکی ہے درج ذیل ہیں نایاب عنوان دسترس میں آئے تو انہیں بھی پیش خدمت کرونگا۔
میراثی۔چکوال کا ثقافتی سفیر۔عزت نفس کا صدقہ۔نصاب عشق۔تیری یاد ائی تیرے جانے کے بعد۔طلبا تنظیمیں۔شہیدوں،غازیوں اور کھلاڑیوں کی سرزمین۔پاکستان سے پاکستان مانگتے ہیں۔سیاست کی پگ۔امام عدل سے مائی لارڈ تک۔سنہری خبر۔پانامہ فیصلہ۔صحافت کے بابے لاڈلے۔ڈاکو جج۔آمنے سامنے۔گمان کا یقین۔سیاسی ہجرتیں۔انجام بخیر۔امن پسندوں کی دہشت گردی۔سیاسی قیامت۔بار ثبوت سے بار انصاف تک۔ٹمن سے لطیفال تک۔جشن نا اہلی۔سوال۔ڈاکٹر روتھ فاؤ۔خواب زلیخا۔بے بسی سے بے حسی۔چرسی تکہ۔کربلا۔حوصلہ افزائی کی سخاوت۔وقت زندگی ہے۔سٹیزن جرنلزم۔پولی گراف ٹیسٹ۔نہ جانے کب؟۔مزدور اسمبلی۔بے تکلم کہانیاں۔میلہ کہاں لگے گا۔فرزند تلہ گنگ۔اُسے کہنا۔ میں تیری دہلیز پہ کھڑا ہوں۔جذبوں کو اندھا نہ ہونے دیں۔احمد کمال۔کسب کمال۔نئے پاکستان کے نام۔آئس کریم بجٹ۔تفتیشی صحافت میں حفاظتی اقدامات۔قطرہ قطرہ زندگی۔یٹمی حملے میں زندگی کیسے بچائی جا سکتی ہے۔احرام میں لپٹے ابلیس۔میر ریاست سے سوال۔ پاکستانی سیاسی کرونا ماڈل۔ طیارے کا روحانی باکس کھل گیا۔ طارق عزیز منفرد لہجے کا صدا کار۔ کیئر اینڈ کیور ہسپتال کا افتتاح۔ تلہ گنگ کا اعزاز۔ ماہ صفر اور نحوست کا تصور۔ چوہدری پرویز الہی کے نام۔سلام آقاْ۔چکوال کا نواز شریف۔ضلع تلہ گنگ اور عمار یاسر۔فریب خوردہ شاہین۔تلہ گنگ کی سیاسی ڈائری۔آپ بجٹ میں کیا چاہتے ہیں۔سلام۔دعا۔چہروں کی کتاب۔امام عدل۔اشتہاراتی ترقی۔ضلع چکوال شاہراہ ترقی پر۔ٹمن تیری پرواز سے جلتا ہے زمانہ۔سیاسی صحافتی ٹک ٹاک۔ٹرانسپورٹ میڈیا۔مونگ پھلی سونے کہ ڈلی۔صحافی برادری کا قائی قبیلہ۔توہین عدالت۔کیا کرپشن کلچر کا خاتمہ ممکن ہے۔
انجام بخیر۔سیاسی وارث۔دریائے ستلج۔خوش نصیب۔جنسی دہشت گردی۔حروف آشنائی۔سیاسی سفر۔شہدائے پشاور۔غیرت انصاف۔
فطرت۔ضلع تلہ گنگ۔آزاد ہوتے پرندے۔مذہبی سیاحت۔جشن بہاراں۔ایمان کامل کا ٹیسٹ۔سیاسی سہرا بندی۔یاسمین راشد۔کرنل محمد خان۔نئے سال کی صبح اول کے سورج۔سیاست کا ارطغرل۔میونسپل کمیٹی کا اعلامیہ۔اب بھی جلتا شہر بچایا جا سکتا ہے۔عطا اللہ خان عیسیٰ خیلوی۔خوش قسمت۔ہم بھی غلام ہوتے۔نمبرداری نظام سے پٹوار کلچر تک۔درختوں پر پرندے لوٹ آنا چاہتے ہیں۔وقت کے پاؤں میں زنجیر نہیں۔ملتان کا سلطان۔ملتان کا سلطان۔۲۔شیر اور بکری۔روحانی اتھارٹی کا قیام۔تراپ انٹر چینج سے آنکھوں کے جدید ہسپتال تک۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔