علامہ ریاست علی مجددی کی اردو حمد کے کھوار تراجم
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*
علامہ ریاست علی مجددی کے پنجابی اور اردو کے ممتاز شاعر ہیں، حمد، نعت رسول مقبول ﷺ، غزل اور نظمیں لکھتے ہیں۔ اردو اور کھوار دونوں زبانوں کے نعتیہ ادب میں حمد باری تعالیٰ کا مقام نہایت ہی بلند اور مقدس ہے۔ یہ صنفِ سخن خالصتاً خالقِ کائنات کی بزرگی، عظمت، صفات اور احسانات کے اعتراف کے طور پر لکھی جاتی ہے۔ علامہ ریاست علی مجددی اردو حمدیہ شاعری کے ایک معتبر اور روحانی شاعر ہیں جن کی حمد میں نہ صرف عقیدت کی چاشنی محسوس ہوتی ہے بلکہ ایک وجدانی کیفیت بھی نمایاں طور پر محسوس ہوتی ہے۔ ان کی اردو حمد اور اس کا راقم الحروف کی جانب سے کیا گیا کھوار (چترالی) زبان میں ترجمہ، دونوں زبانوں کی لطافت، معنویت اور روحانیت کا حسین امتزاج کے ساتھ ساتھ پہلی کوشش بھی ہے۔
علامہ ریاست علی مجددی کی اس حمد کا بنیادی موضوع اللہ تعالیٰ کی عطا، کرم، تمحید، رضا اور بندگی مبنی ہے۔ شاعر ابتدا ہی سے خدا کی عطا کو دل کی کیفیت سے جوڑتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں جیسے:
"رب کی عطا ہے دل میں حمد و ثناء ہے دل میں”
کھوار: پروردگارو عطا شیر ہردیا
حمد اوچے ثناء شیر ہردیا”
یہ شعر نہ صرف توحید کا اقرار ہے بلکہ ایک باطنی سکون کا اظہاریہ بھی ہے۔ حمد اور ثناء دل میں ہونا اس روحانی وابستگی کی علامت ہے جو ایک مومن کے دل میں اپنے رب کے لیے موجود ہوتی ہے۔
اسی طرح اگلا شعر بھی دیکھئیے:
’’یارب کرم ہو مجھ پر
ہر دم دعا ہے دل میں‘‘
یہ شعر اللہ سے مسلسل دعا اور رحمت طلبی کی کیفیت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ شاعر صرف رسمی دعاؤں پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ دل کی گہرائیوں سے التجا بھی کرتا ہے مثلاً:
"یارب کرم ہو مجھ پر
ہر دم دعا ہے دل میں”
کھوار: پروردگارا کرم بار مه سورا
ہر دم دعا شیر ہردیا
مجددی کے حمد کا اسلوب نہایت سادہ، صاف، اور پر اثر ہے۔ شاعری میں علامہ مجددی نے پیچیدہ الفاظ یا تصنع سے گریز کیا ہے۔ ان کی زبان فطری، ایمانی اور وجدانی محسوس ہوتی ہے۔ کھوار ترجمے میں بھی اسی سادگی کو برقرار رکھا گیا ہے تاکہ کھوار قاری بھی اصل مفہوم سے محروم نہ ہو مثلاً:
"کیوں خوف پاس آئے
میرا خدا ہے دل میں”
کھوار: کو بوھورتونی گری نسوتے گوئے
مہ خدائے اسور ہردیا
یہاں "خوف” کے خلاف ایک باطنی طاقت اور یقین کی بات کی گئی ہے کہ جب دل میں خدا موجود ہے تو پھر دنیا کا کوئی خوف باقی نہیں رہتا۔
اسی طرح آخری شعر میں شاعر خود کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں، جو ایک وجدانی مکالمے کی کیفیت پیدا کرتا ہے جیسے:
"ڈرتا ہے کیوں ریاست
رب العلیٰ ہے دل میں”
کھوار: بوھرتوئسان کو ریاست
رب العلیٰ اسور ہردیا
یہ خودکلامی دراصل شاعر کی طرف سے ایک ایمانی تجدید ہے، جو قاری کے دل میں بھی اطمینان اور یقین کی کیفیت پیدا کرتی ہے۔
کھوار زبان میں اس حمد کا ترجمہ صرف لسانی نقل ہی نہیں بلکہ ایک روحانی خدمت بھی ہے۔ اس کے ذریعے چترال، غذر، اور مٹلتان کالام کے وہ افراد جو اردو سے پوری طرح واقف نہیں، حمد کے ایمانی مفاہیم کو اپنی مادری زبان میں محسوس کر سکتے ہیں۔ ترجمے میں جہاں ممکن ہوا ہے لفظ بہ لفظ برابری کی گئی ہے، اور جہاں ضرورت پڑی وہاں معنوی ترجمانی سے کام لیا گیا ہے۔
مثال کے طور پر "رضا” کا ترجمہ "رضا” ہی رکھا گیا ہے، جو کھوار میں بھی اسی مفہوم کے ساتھ مستعمل ہے، جبکہ "فضا” کو "روشت فضا” کے طور پر پیش کیا گیا ہے تاکہ روشنی اور روحانیت کا پہلو مزید واضح ہو۔
علامہ ریاست علی مجددی کی اردو حمد اور اس کے کھوار تراجم خدا شناسی، روحانیت، ایمان افروزی اور قومی لسانی خدمت کی ایک حسین مثالیں ہیں۔ اردو اور کھوار دونوں زبانوں میں اس حمد کا مطالعہ قاری کو ایک وجدانی کیفیت سے ہمکنار کرتا ہے۔ یہ نہ صرف اردو حمدیہ ادب میں ایک خوشگوار اضافہ ہے بلکہ کھوار زبان میں نعتیہ و حمدیہ ادب کی ترقی میں بھی ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
Title Image by ekrem from Pixabay
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |