قصیدہ بردہ شریف کے کچھ اشعار کے خواص
پہلے اور دوسرے شعر کو ایک پیالہ پر لکھ کر بارش کے پانی میں دھو کر ایسے شخص کو پلایا جائے جسے عربی نہ آتی ہو تو وہ کم سے کم مدت میں عربی زبان سیکھ جائے گا۔ اور اگر کسی اڑیل جانور کو پلایا جائے تو وہ رام ہو جائے۔
تیسرے سے ساتویں شعر تک لکھ کر اگر کسی مشکوک شخص کے گلے میں ڈالا جائے تو وہ اقرار جرم کر لے گا۔
آٹھویں شعر کی خاصیت یہ ہے کہ اگر کوئی بعد از نماز عشاء اس کا ورد کرے اور اس دوران اسے نیند آجائے تو خواب میں سید الکونین صاحب قاب قوسین محمد مصطفی ﷺ کی زیارت سے مشرف ہو۔
نواں اور دسواں (10-9)شعر ہر نماز کے بعد پابندی سے پڑھنے والے کا نفس احکام الٰہی بجا لانے کی طرف مائل ہوتا ہے اور منہیات سے کنارہ کشی اختیار کرتا ہے۔
تیرہویں سے پندرہویں (15-13)شعر تک کو نماز جمعہ کے بعد عرق گلاب سے پی لے تو نفس سرکش مغلوب ہو اور توفیق توبہ نصیب ہو۔
سولہویں سے اکیسویں (21-16)شعر کو ہر نماز کے بعد بیس دفعہ پڑھے تو کتاب و سنت پر عامل ہو اور بدعات سے محفوظ رہے۔
بائیسویں،تئیسویں ( 23-22) شعر کا ورد شب جمعہ میں کرے تو قسی القلب اور گناہگار بھی رقیق القلب اور پرہیزگار ہوجائے۔
چوبیسویں،پچیسویں (25-24)شعر کی مواظبت غلبہ نفس و شر شیطان سے محفوظ رکھے۔
چھبیسویں سے اٹھائیسویں (28-26)شعر کو طلوع فجر کے وقت اکہتر بار پڑھے اور پھر لکھ کر بازو پر باندھ لے تو علم و عمل کی وجہ سے غرور یا ریا ء کا شکار ہو تو متواضع ہو جائے۔
انتیسویں سے تینتیسویں (33-29)تک کو لوح پر لکھ کر سرہانے رکھے تو بہ غرض عبادت شب بیداری کی ہو جائے اور اعمال صالحہ سے دل چسپی پیدا ہو۔
پینتیسویں،چھتیسویں پر (36-35)مواظبت سے مصائب سے نجات ہو۔
سینتیسویں شعر (37)کو ہر نماز کے بعد صلوٰۃ و سلام کے ساتھ تعداد مخصوص پڑہے تو ایمان محفوظ رہے۔( صلوٰۃ و سلام صیغہ مخصوص میں ہونے چاہئیں)
اکاسیویں،باسیویں(82-81) کو ہر نماز کے بعد سترہ مرتبہ پڑھنے سے قیدی یا حکام سے خائف شخص کو امان حاصل ہو۔
تراسیویں،چوراسیویں (84-83) کو پکی ہوئی مٹی کی تختی پر حصول شفاء کے لکھ کر پیا جائے۔
پچاسیویں اور ستاسیویں (87-85) کو صرع کے مریض کی پیشانی پر لکھنے، دھونی دینے اور تعویذ بنا کر گلے میں ڈالنے سے مرض رفع ہو۔
بانوے تا ایک سو چھ (106-92) کو پکی مٹی کی تختی گلاب و زعفران سے لکھ کر صبح و شام پیا جائے تو لکنت زبان ختم ہو۔
ایک سو سات تا ایک سو سترہ (117-107) کو لکھ کر لباس میں رکھ لے تو دشمن کی عداوت اور ناراض ہو جانے والے کی خفگی ختم ہو۔
ایک سو انتیس تا ایک سو چھتیس (136-129) لکھ کر مکان وغیرہ کے دروازے پر لگانے سے مکان ،دکان، باغ چوری سے محفوظ رہے۔
ایک سو سینتیس تا انتالیس (139-137) کو سفر کے دوران خطرہ پیش آنے پر پڑھا ( بعض جگہ صرف لکھنے کا ذکر ہے) جائے تو امان ہو۔
ایک سو چالیسویں، اکتالیسویں (141-140) کو لکھ کر ریشمی دھاگے میں لپیٹ کر بچے کے بازو پر باندھے تو بیماری سے محفوظ رہے۔
ایک سو بیالیس سے ایک سو تریپن (153-142) کو گلاب سے لکھ کر آب باراں سے محو کر کے مار گزیدہ کو پلانے سے شفا ہو۔
جو لکھے جا سکتے تھے لکھ دئے گئے ہیں ۔عمل میں لانے ( لکھنے،پڑھنے)سے پہلے کسی صاحب علم سے راہنمائی ضرور حاصل کر لیں۔
تمام شد
ماخذات :۔ قصیدہ بردہ شریف پر ایک نظر از علی محسن صدیقی، قصیدہ بردہ شریف از عبد الکریم عابد ، سیارہ، رسول نمبر
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔