یہ دیگر مذہب کے لوگ بڑے خطرناک ہوتے ہیں۔ یہ ذرابھی آزادخیال نہیں ہوتے ہیں۔ مرنے مارنے پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔ سالے مذہب کے نام پر ۔
توتمہیں کس نے منع کیاہے؟تم بھی انہی کی طرح ہوجاﺅ۔
جی ہمارامذہب ہمیں آزادخیالی اور بردباری سکھاتاہے۔
یہ ان کی طرح اپنے مذہب کے لیے جان قربان نہ کرپانے کے بہانے ہے۔
میں کیوں اپنی جان قربان کروں۔ہماری مذہبی کتابوں میں لکھاہے کہ مذہب کے لیے جان قربان کرنا شتریوں کاکام ہے اور میں توایک برہمن ہوں۔
اور بھائی صاحب آپ….آپ تو شتریہ ہے نا؟آپ اس مدعے پرکیاکہیں گے؟
جناب یہ برہمن ہمیشہ سے ہی ہمارے کندھوں پر بندوق رکھ کر چلاتے آئے ہیں۔اب ہم بیوقوف نہیں بننے والے ہیں۔
اور جناب آپ؟
جی میں توبنیابقال ذات کاہوں۔ مجھے تواپنے کاروبارسے ہی فرصت نہیں ملتی ہے۔جو میں اس مذہب وجہت کے فالتوپچھڑے میں پڑوں۔ہاں اگر مذہب کاروباربن جائے تو اور بات ہے۔
اور آپ جناب؟
میں دلت ذات سے ہوں۔ آپ کوشرم آنی چاہئے جوآپ مجھے اپنے مذہب کے لیے جان دینے کوکہہ رہے ہیں۔
معنی….۱ہندومذہب میں لاگوذات سسٹم میں دوسرے نمبرکی اونچی ذات ۔رام اسی ذات کے تھے۔
2 ذات سسٹم کی سب سے اونچی ذات۔
3 افتاد :سب سے نیچی اچھوت ذات۔
آلوک کمار ساتپوتے
افسانہ نگار
چھتیس گڑھ صوبہ کے سرکاری رسالہ کے مدیرکے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
ہندوستان کے تمام پروگیسیو اخبارات و رسائل میں افسانے شائع ہوچکے ہیں۔
تعلیم : ماسٹرآف کامرس
پیشہ : سرکاری ملازم حکومت چھتیس گڑھ
منصب : چھتیس گڑھ صوبہ کے سرکاری رسالہ کے مدیرکے فرائض انجام دے رہیں ہے۔
٭ ہندوستان کے تمام پروگیسیو اخبارجیسے:دینک بھاسکر، راجستھان پتریکا، امراجالا، راشٹریہ سہارا، نوبھارت، ہری بھومی، دیش بندھو وغیرہ میں منی افسانوں کی اشاعت عمل میں آچکی ہے۔
٭ ہندوستان کی تقریباً سبھی پروگیسیو رسائل جیسے:ہنس، کتھادیش، واگرتھ، عام آدمی، کتھاکرم، ورتمان ساہتیہ،قدم بینی، پاکھی، پنرنوہ وغیرہ میں بھی منی افسانوں کی اشاعت عمل میں آچکی ہے۔
٭ ریڈیو رائے پور سے افسانے نشرہوچکے ہیں
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔