آئی ٹی ایکسپرٹ …اَرفع کریم رندھاوا
تحریر : محمد یوسف وحید
(مدیر: شعوروادراک خان پور )
ارفع کریم ایک ایسا نام ہے جو کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ارفع کریم رندھاوا ( 2 فروری 1995 – 14 جنوری 2012)چک نمبر 4ج ب، رام دیوالی ضلع فیصل آباد میں عبد الکریم رندھاوا کے ہاں پیدا ہوئیں ۔عبدالکریم رندھاوا ایک ریٹائرڈ آرمی آفیسر ہیں جنہوں نے صرف 3 سال کی عمر میں ارفع کوسکول میں داخلہ دلوایا جہاں اس نے اپنی ذہانت اور فہم و فراست سے اساتذہ کو حیران کردیا۔غیر معمولی ذہانت کی حامل ارفع کریم رندھاوا نے محض 9 سال کی عمر میں امریکی کمپنی مائیکروسافٹ سے سرٹیفائیڈ پروفیشنل (ایم سی پی) کی سند حاصل کی جو ان کی پہچان بن گئی۔
جولائی 2005ء میں بانی مائیکروسافٹ بل گیٹس کی دعوت پر والد کے ہمراہ ملاقات کرنے والی ارفع کریم رندھاوا کو کم عمری میں بے پناہ اعزازات اورمقبولیت و شہرت حاصل کرنے اور لڑکپن میں موت کے باعث آج تک یاد کیاجاتا ہے۔
ارفع کریم رندھاوا نے مختلف بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کی نمائندگی کی اور انہیں پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی پروفیشنلز فورم نے دبئی میں دو ہفتے کے قیام کے لیے مدعو کیا، جہاں ان کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیا گیا۔ اس عشائیے میں پاکستانی سفیر سمیت دبئی کے سینکڑوں معززین نے شرکت کی۔اس سیمینار میں ارفع کریم کو لیپ ٹاپ سمیت مختلف ایوارڈز اور تحائف سے نوازا گیا۔ نومبر 2006 میں، رندھاوا نے مائیکروسافٹ کی طرف سے دعوت نامہ موصول ہونے کے بعد ٹیک-ایڈ ڈویلپرز کانفرنس میں شرکت کی جس کی تھیم گیٹ اگیڈ آف دی گیم تھی۔ اس کانفرنس میں 5000 سے زیادہ ڈویلپرز میں وہ واحد پاکستانی تھیں۔بین الاقوامی میڈیا نے ارفع کریم رندھاوا کو پاکستان کی تصویر کا دوسرا رخ اور روشن چہرہ قرار دیا۔ چھوٹی سی عمر میں درجنوں تمغوں کا بوجھ اٹھانے والی لڑکی نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کر د یا ۔
ارفع عبدالکریم رندھاوا ایک پاکستانی طالبہ جو 2004 میں سب سے کم عمر مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل (MCP) بنی ۔ امریکہ سے واپسی پر ارفع کریم رندھاوا پاکستان میں ایک آئیکون بن گئیں۔ مختلف چینلز نے ان کا انٹرویو کیا، کئی بین الاقوامی کانفرنسوں اور سربراہی اجلاسوں میں مدعو کیا گیا، اور پاکستان کے صدر اور وزیر اعظم سے اعزازات حاصل کیے گئے۔
کمسن ارفع کریم نے دنیا کی کم عمر ترین آئی ٹی ایکسپرٹ بن کر پوری دنیا پر یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان ایک تعلیم یافتہ اور باشعور لوگوں کا ملک ہے ۔پاکستان میں رہنے والے تمام زبانوں اور قبیلوں کے لوگ ملنسار ، بااخلاق اور ہنر مند ہیں ۔ یہاں یکساں تعلیم و تربیت پر کوئی پابندی نہیں ۔یہ وہ اہم اور نمایاں کامیابی تھی جویورپ کو مختلف سیاسی تاویلیں دینے یاہمہ جہت کامیابیاں گنوانے سے نہیں مل سکتی تھی ، ارفع کریم کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہونا ایک بڑی تصدیق قرار دی گئی۔
ارفع کریم نے یہ اعزاز 2008 تک اپنے پاس رکھا ۔مائیکروسافٹ ہیڈ کوارٹر کے دورے سے پاکستان واپس آنے کے بعد، رندھاوا نے متعدد ٹیلی ویژن اور اخبارات کو انٹرویوز دیے۔ 2 اگست 2005 کو، ارفع کو فاطمہ جناح کی 113ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان کے وزیر اعظم شوکت عزیز نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں فاطمہ جناح گولڈ میڈل پیش کیا۔ انہوں نے اگست 2005 ء میں صدر پاکستان کی طرف سے سلام پاکستان یوتھ ایوارڈ بھی حاصل کیا۔ ارفع کریم رندھاوا کو 2005 ء میں جنرل پرویز مشرف سے پاکستان کا سب سے بڑا ادبی اعزاز صدارتی پرائیڈ آف پرفارمنس بھی دیا گیا ۔ ایک سول ایوارڈبھی دیا گیا جو عام طور پر ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے طویل عرصے میں اپنے متعلقہ شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہو۔ وہ اس ایوارڈ کی سب سے کم عمر وصول کنندہ تھی ۔ارفع کریم رندھاوا کو جنوری 2010 ء میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کی 3G وائرلیس براڈ بینڈ سروس’’EVO‘‘ کی برانڈ ایمبیسیڈر بنایا گیا تھا۔
2011 ء میں ارفع کریم‘ لاہور گرامر سکول میں اے لیول کے دوسرے سال میں زیرِ تعلیم تھی۔ 22 دسمبر 2011 کوارفع کریم کو مرگی کے دورے کے بعد دل کا دورہ پڑا جس سے اس کے دماغ کو نقصان پہنچا اور اسے تشویشناک حالت میں لاہور کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (CMH) میں داخل کرایا گیا۔مرگی ایک ایسی عجیب و غریب بیماری ہے جس کے دوران انسان کا دماغی توازن بگڑ جاتا ہے۔9 جنوری 2012 ء کو، مائیکروسافٹ کے چیئرمین بل گیٹس نے رندھاوا کے والدین سے رابطہ کیا اور اس کے ڈاکٹروں کو ہدایت کی کہ وہ ہر ممکن کوشش کریں ۔
کم عمر آئی ٹی ایکسپرٹ ارفع کریم کومے کی حالت میں 14 جنوری 2012ء کی رات وفات پاگئی ۔ اس وقت اس کی عمر صرف 16 برس تھی۔15جنوری 2012ء ارفع کریم کو آبائی گاؤں چک نمبر 4، رام دیوالی، میں سپردِ خاک کیا گیا۔
ارفع کریم کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے سائنس پارک کو’’ ارفع کریم سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک‘‘کا نام دیا گیا۔ارفع کریم سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک لاہور میں واقع ملک کا سب سے بڑا انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی پارک ہے۔ یہ منصوبہ ’’لاہور ٹیکنالوجی پارک‘‘ کے نام سے شروع ہواتھا ۔
آج ارفع کریم رندھاوا کی10 ویں برسی کے موقعے پر ملک بھر میں اور ملک سے باہر بھی اس کی یاد میں تقریبات کا انعقاد اور سوشل میڈیا، ٹی وی چینلز اور ریڈیو سمیت دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے ارفع کریم کی خدمات کو سراہا اور خراجِ تحسین پیش کیا جارہا ہے۔ہم جانتے ہیں کہ کمسن ارفع کریم کی موت کے بعد اسے خراجِ تحسین پیش کرنے سے اس کی خدمات کا حق ادا نہیں ہوگا، اس کے باوجود ملک کے تشخص کو اُبھارنے پر اس کا شکریہ ہم ہر سال ادا کرتے رہیں گے۔
٭
حوالہ جات:
1۔ ویکی پیڈیا (انگلش ) ۔ ارفع کریم
2۔m www.maticstoday.co(ارفع کریم )
3۔مضمون: Colin Barker، بذریعہ (https://www.cnet.com)
4۔مضمون: Todd Bishop، بذریعہ (https://www.geekwire.com/2011/arfa/)
5۔ur.wikipedia.org/wiki/ارفع کریم رندھاوا
6۔مضمون: ارفع کریم رندھاوا،امجد حسین(https://dailypakistan.com.pk/11-Jan-2021/1235216)
7۔https://mmnews.tv/urdu/a-brief-analysis-of-services-by-arfa-karim-for-pakistan/
٭٭٭
محمد یوسف وحید
مدیر: شعوروادراک خان پور
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔