میں سوچوں یہ کیوں اُجلی اُجلی سحرہے، یہ کیسا دلوں میں سرور آگیا ہے
تو وجدان سے یہ صدا آئی مجھ کو، کہ میلاد انور حضور ؐ آگیا ہے
جدھر دیکھئے اُجلی اُجلی فضا ہے، جدھر دیکھئے نور پھیلا ہوا ہے
جدھر دیکھئے دلکشی دلکشی ہے، زمانے میں بقعہ نُور آگیا ہے
خوشی کے بجے چار سو شادیانے، نصیبوں کو یہ دن دکھائے خدا نے
خدا کا کرم گر نہیں تو کیا ہے، منانے کا دن یہ شعور آگیا ہے
کرم ہی کرم ہے عطا ہی عطا ہے، مقدر کا ہر اک دریچہ کھلا ہے
جدھر دیکھئے گونج صلِّ علیٰ ہے، کہ محبوبِ ربِّ غفور آگیا ہے
تمام انبیاء کا وہ سردار آیا، وہ اپنے پرائے کا غم خوار آیا
جدھر دیکھئے آسؔ یہ ہی صدا ہے، کہ دنیا میں صدر الصدور آگیا ہے
سعادت حسن آس
اٹک
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔