جہانِ رنگ و بو میں عاجزی و انکساری اور تقوٰی کے متعلق انبیاء کرام کے ساتھ آئمہ معصومینؑ نے بہت زور دیا ہے۔ اللہ کا خوف دل میں لائیں تو نیند نہیں آتی بلکہ آنکھوں سے اشک رواں ہوتے ہیں خوفِ خدا دامن گیر ہوتا ہے اور انسان شب بیداری سے محبت کرتا ہے۔ خوف خدا کے متعلق آغا محمد سلطان مرزا دہلوی نے اپنی کتاب نور المشرقین من حیات الصادقین کے صفحہ 415 پر لکھا ہے۔
مالک بن انسؒ فقیہ مدینہ کہتے ہیں کہ میں اکثر اوقات جناب امام جعفر صادقؑ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا۔ جب بھی میں ان کے پاس گیا ہوں۔ تین حالتوں میں سے ایک حالت میں اُن کو ضرور پایا۔ یا روزہ دار تھے۔ یا نماز میں کھڑے ہوئے تھے۔ یا ذکر خدا کر رہے تھے۔
بہت بڑے عابد تھے۔ سب سے زیادہ زاہد تھے۔
خدا وند تعالٰی سے بہت ڈرتے تھے۔ جناب رسول ﷺ کی احادیث بہت بیان فرمایا کرتے تھے۔ اور آپ کی مجلس میں بیٹھنے سے بہت فوائد حاصل ہوتے تھے۔ ایک سال میں نے ان کے ساتھ حج کیا۔ جب تلبیہ کا وقت آتا تھا لبیک کا لفظ ان کے حلق میں اٹک جاتا تھا اور آواز نہیں نکلتی تھی۔ اور ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اب سواری سے گر پڑیں گے۔ میں نے وجہ دریافت کی تو فرمایا کہ میں لبیک کہنے کی کیونکر جرات کروں ۔ ڈرتا ہوں کہ خدا یہ نہ فرما دے ۔
لا لبیک ولا سعدیک
امام جعفر صادقؑ کا تقوٰی اور خوف خدا سے اس کیفیت میں ہونا ہمارے لیے ایک بہترین نمونہ ہے۔ ہم بھی اس طرح کا عمل بجا لائیں تو ہماری زندگیوں میں بھی عزت ،وقار، مشیت خدا، تقوٰی، اور عجز و انکساری آسکتی ہے۔ لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ "عمل سے بنتی ہے زندگی بھی جنت بھی جہنم بھی ” کے مصداق ہم بھی سیرت معصومین پر چلنے کی سعی کریں۔ اور خوف خدا سے دامن گیر ہو کر شب بیداریوں میں سجدہ ریز ہونے کی سعی کریں کیونکہ یہی شیعہ اثناء عشری ہونے کی پہچان ہے رات کی تاریکی میں نمازِ شب سے پہلے یا بعد میں صدقہ دینے کی بہت فضیلت ہےکیونکہ رات کی خیرات آتشِ غضبِ خداوندی کو ٹھنڈا کرکے گناہان کبیرہ کو محو کرتی ہے۔
رات کو صدقہ و خیرات کرنے کے متعلق ہی آغا محمد سلطان مرزا دہلوی نے اپنی کتاب نورالمشرقین من حیات الصادقین کے صفحہ نمبر 416 پر لکھا ہے کہ علامہ کلینی نے لکھا ہے کہ جب رات ہوجاتی ہے تو امام جعفر صادقؑ ایک مشک میں روٹیاں ،گوشت اور درہم بھر لیتے تھے اور اپنی پیٹھ پر اٹھا کر لے جاتے تھے اور لوگوں کو یہ راز نہ معلوم ہوتا تھا کہ انہیں یہ چیزیں کون دے رہا ہے۔ جب آپ کا انتقال ہوگیا تو لوگوں نے معلوم کیا کہ یہ امام جعفر صادقؑ لایا کرتے تھے۔
سیّد حبدار قائم
کتاب ‘ نماز شب ‘ کی سلسلہ وار اشاعت
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔