حرف آشنا گوہر رحمٰن گہر
کالم نگار:۔ سید حبدار قاٸم
گوہر رحمن گہر 10 اپریل 1976 کو مردان میں پیدا ہوٸے پیشے کے لحاظ سے معلم ہیں آپ شاعر اور عمدہ نثر نگار ہیں درویشانہ زندگی بسر کر رہے ہیں اردو پشتو فارسی پر عبور رکھتے ہیں پنجابی میں بھی کافی اچھا لکھتے ہیں مہمان نواز ہیں بہت سارےشعرا ان کے شاگرد ہیں کیونکہ علم عروض سے بھی گہری واقفیت رکھتے ہیں سوشل میڈیا پر بھی متحرک نظر آتے ہیں قلم کے ذریعے اصلاح معاشرہ کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں
گوہر رحمٰن گہر حمد نعت نظم غزل سلام منقبت لکھتے ہیں آپ کالم نگار مضمون نگار انشإ پرداز نقاد مزاح نگار اور افسانہ نگار ہیں
آپ کی تصانیف کی تعداد چوداں ہے جن میں گہر ریز دربار سکونِ قلب نوشتہ ام لالی نطق پیچاک مشہور ہیں بہت سارے اخبارات میں آپ کے کلام شاٸع ہوتے ہیں نو آموز ادیبوں کے لیے ان مضامین میں سیکھنے کے بہت زیادہ مواقع ہوتے ہیں
آپ کی شاعری سلاست و بلاغت کا عمدہ شاہکار ہوتی ہے جس کے حسن کو بڑھانے کے لیے آپ تلمیحات اور تشبیہات استعمال کرتے ہیں نیز معاشرے کی دکھتی رگوں پر بھی ہاتھ رکھتے ہیں عموماً مہنگاٸی بدعنوانی اور اشیا کی قیمتوں میں اضافہ پر بھی لکھتے ہیں محدود اخراجات میں گزارا کر رہے ہیں اور اللہ پاک کا شکر ادا کرتے ہیں
گوہر رحمٰن گہر ادب نواز شخصیت ہیں جو نو آموز ادیبوں کے لیے ہمیشہ مشعل راہ ثابت ہوٸے ہیں آپ بے لوث ادب کی خدمت کرتے ہیں میں نے بہت سارے ادیب پرکھے ہیں جو لالچ کے بغیر بات ہی نہیں کرتے لیکن گوہر رحمٰن ایسے نہیں ہیں آپ کی شفقت اور ادب پروری سے بہت سارے لوگ واقف ہیں مجھے اس بات کا تب پتہ چلا جب میں اپنی نعت کی کتاب کی تیاری کر رہا ہوں میں نے اپنے کلام آپ کی طرف بھیجے جن پر آپ نے نظر ثانی کی اور مناسب اصلاح اور مشورے سے بھی نوازا۔
موجودہ دور میں آپ جیسے اساتذہ کی ادب کو ضرورت ہے پتہ نہیں اکیڈمی ادبیات کو ایسے ادیب کیوں نہیں نظر آتے جو ادب پروری کرتے تھکتے نہیں ایسے شفیق اساتذہ کو خراجِ تحسین پیش کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے میں سمجھتا ہوں کہ مردان کا علاقہ آپ جیسے عظیم لوگوں سے پہچانا جاتا ہے
آپ ایک مدت سے بیمار ہیں لیکن اس کے باوجود سکول میں پڑھاتے ہیں اور اپنے دوستوں کے کلام درست کرتے نظر آتے ہیں اپنا علم اپنے پاس نہیں رکھتے بل کہ بانٹتے ہیں ایسا علم پرور شخص اس دور میں ڈھونڈنا بہت مشکل ہے لیکن یہ وصف آپ کے اندر موجود ہے جو دوسرے کٸی ادیبوں سے آپ کو ممتاز کرتا ہے
آپ نے بیماری کو کبھی اپنی کمزوری نہیں بنایا اور اپنا ادبی سفر جاری رکھا ہوا ہے گوہر رحمٰن گہر کے ادبی رنگ مختلف ہیں ہم یہاں صرف ان کی ایک نعت قارٸین کی نذر کرتے ہیں ملاحظہ کیجیے:۔
دھڑکن پہ دسترس ہےنہ ہلچل پہ دسترس
شہرِ نبی ﷺ میں کب دلِ بے کل پہ دسترس
بطحا کی سر زمین کی مسحورکن فضا
تھم جائے وقتِ دید ہو پل پل پہ دسترس
کملی کسی بھی تاجِ زریں سے ہے کم کہاں
لاکھوں سکندروں پہ ہوں ہرقل پہ دسترس
تعریفِ مصطفٰی ﷺ میں بھی الفاظ کم پڑیں
اس کم سخن کو کلمہء مہمل پہ دسترس
گوہر سخن طراز کے منہ پر درود ہے
نعتِ نبی ﷺ میں کب دلِ پاگل پہ دسترس
آخر پہ دعا گو ہوں کہ اللہ تعالٰی گوہر رحمٰن گہر کی توفیقات میں اضافہ فرماٸے اور صحتِ کاملہ عطا فرماۓ۔
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔