حافظ غلام شبیر کھوکھر اویسی
انٹرویو کنندہ : مقبول ذکی مقبول ، بھکر پنجاب پاکستان
انٹرویو بسلسلہ ادبی شخصیات ، رحیم یار خان
حافظ غلام شبیر کھوکھر اویسی یکم جنوری 1967ء کو گاؤں کوٹ حقنواز اڈا شیخ واہن نذر پلو شاہ ضلع رحیم یار خان میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد کا نام اللّٰہ وسایا کھوکھر ہے ۔ اللّٰہ وسایا کھوکھر مرحوم کے دو بیٹے اور ایک بیٹی جیسے ہی دنیا میں آتے تھے ۔ اللّٰہ کو پیارے ہو جاتےتھے ۔ ان کے بعد اللّٰہ پاک نے اللّٰہ وسایا کھوکھر کو دو بیٹے اور ایک بیٹی سے نوازا ۔ حافظ غلام شبیر کھوکھر اویسی ان دو بہن بھائیوں میں سے دوسرے نمبر پر ہے ۔ دنیاوی تعلیم تو حاصل نہ کر سکا ۔ مگر قرآن پاک کی تعلیم سے اپنے قلب کو روشن کیا ۔ اکتوبر 1977ء کو مدرسہ مولانا حضرت سردار احمد (فیصل آباد) میں استاد قاری محمد اسماعیل سے قرآن پاک حفظ کرنا شروع کیا ۔ ابھی قرآن پاک حفظ کر ہی رہے تھے کہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے ۔ شادی کے تین سال بعد قرآن پاک مکمل طور پر حفظ کر کے واپس اپنے گاؤں آگئے ۔ ان کو نعت خوانی کا شوق بھی بچپن سے ہی تھا ۔ اپنی خوبصورت آواز میں ضلع رحیم یار خان میں نہ صرف نعت خوانی کی بلکہ سیکڑوں بچوں اور بچیوں کو قرآن پاک کی تعلیمات سے آراستہ کیا اور چھ بچوں کو قرآن پاک حفظ کراکر ایک کامیاب استاد ہونے کا ثبوت دیا ۔ اگست 2019 ء سے ان کی بیوی دو بیٹے اور ایک بیٹی حافظ صاحب سے الگ ہو گئے ہیں ۔ حافظ اب گھر میں اکیلے رہتے ہیں ۔ گزشتہ دنوں ان سے ملاقات کرنے کا موقع ملا ہے جو گفتگو ہوئی ہے وہ نذر قارئین ہے ۔
سوال : آپ کے نام کے ساتھ اویسی آتا ہے ۔ اس کی تھوڑی وضاحت فرمائیں ۔ ؟
جواب : حضرت اویس قرنی رضہ یمن کے رہنے والے تھے ۔ آپ رضہ کو حضور پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم سے بہت محبت و عشق تھا ۔ آپ ایک دن نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی زیارت کے لئے مدینہ شریف تشریف لائے ۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کسی کام کی غرض سے مدینہ شریف سے باہر گئے ہوئے تھے ۔ آپ رضہ ناقہ پر سوار ہو کر آئے تھے ۔ مسجد نبوی کے باہر کچھ لوگ موجود تھے ۔ تو کچھ اندر موجود تھے ۔ آپ رضہ نے سوال کیا مجھے نبی پاک حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم سے ملنا ہے ۔ کیا نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم ہیں ۔ انہوں نے کہا نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم مدینہ منورہ سے باہر گئے ہوئے ہیں ۔ اچھا اویس قرنی کا سلام کہنا ۔ واپس چلا گیا ۔ لوگوں نے کہا یہ کیسا بندہ ہے ناقہ سے نیچے بھی نہیں اترتا یہ تو بڑا گستاخ ہے ۔ اگلے دن جب نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم مسجد نبوی میں تشریف لائے تو نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا ۔ مجھے میرے حضرت اویس قرنی رضہ کی خوشبو آرہی ہے ۔ کیا اویس قرنی رضہ آئے تھے ۔ وہاں موجود سب لوگ حیران رہ گئے ۔ میرے نام کی نسبت حضرت اویس قرنی رضہ کے نام سے ہے ۔
سوال : آپ نعت خواں تو بچپن سے ہی ہیں ۔ نعت گوئی کی طرف کب اور کیسے آئے ۔ ؟
جواب : 2019ء سے آغاز کیا ۔ اصل میں ذکی صاحب ! بات یہ ہے کہ حضور پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم سے عشق و محبت بڑھتی جاتی ہے ۔ میں اللّٰہ پاک کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میرے اندر حضور پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی محبت و عشق پیدا کیا ہے ۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی آل اظہار علیہ السلام ، اصحاب رضہ اور ولی اللّٰہ بڑے رتبے و مقام کے حامل ہیں ۔ سب سے محبت کرتا ہوں
سوال : آپ کی مرتبہ کتب کے نام کیا ہیں ۔ ؟
جواب : میری پہلی کتاب
"میم دے موتی ” (جنوری 2016)
دوسری کتاب "محمدی خزانہ (مارچ 2017ء)
تیسری کتاب "میم دے لشکارے”(نومبر 2018ء)
چوتھی کتاب” میم روشنائی اکھیں دی”(جنوری 2019ء)
پانچویں کتاب” میم ہار گل دا”(نومبر 2019ء)
چھیویں کتاب ” تلاوت میم دے مکھڑے دی”(5 اپریل 2022ء)
سوال : آپ کو نعتیہ کتب مرتب کرنے کا شوق کیسے پیدا ہوا ۔؟
جواب : یہ کوئی 1988ء کی بات ہے جب مجھے شوق ہوا ۔ اصل میں جو نعت گو شعراء کرام جو دنیا سے چلے گئے ہیں ۔ ان کے نعتیہ کلام کو شائع کرنا میرا مقصد خاص ہے ۔ میں نے کچھ نئے نعت گو شعراء کو بھی شامل کیا ہے ۔ تین زبانوں میں نعتیہ کلام شامل کیا ہے ۔ سرائیکی ، پنجابی اور اردو ، شاعر کا مکمل پتہ اور موبائل نمبر بھی شائع کیا ہے ۔ جو اللّٰہ پاک کو پیارے ہو گئے ہیں ۔ ان کے وارثوں کا نمبر دیا ہے ۔
سوال : آپ نعتیہ کلام کیسے اور کہاں سے حاصل کرتے ہو ۔؟
جواب : جب مجھے یہ شوق ہوا تو نعتیہ کلام کی تلاش شروع کی شعرائے کرام اور قوال لوگوں کے پاس گیا مگر کسی نے نعتیہ کلام نہیں دیا ۔ مگر میں نے ہمت نہیں ہاری ایک دن رحیم یار خان سے سائیکل پر سوار ہو کے ملتان شریف بہاؤ الدین زکریا کے دربار جا پہنچا تو وہاں گر گیا ۔ تھکاوٹ کی وجہ سے بےہوش ہو گیا تھا ۔ سارا شہر پھرتا رہا نعتیہ کلام کسی نے نہیں دیا ۔ جب رات کو سویا تو پیر بہاؤ الدین زکریا صاحب نے خواب میں زیارت کرائی اور کہا پریشان نہ ہو ۔ لائبریریوں کا رخ کروں انشاء اللّٰہ بہت کلام ملے گا ۔ جب خواب سے بیدار ہوا تو اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا ۔ بس پھر تو نعتیہ کلام ملتا گیا میرا شوق پورا ہوتا گیا ۔
سوال : آپ کتابیں شائع کرنے کا اہتمام کیسے کر لیتے ہیں ۔؟
جواب : آپ نے کتابیں شائع کرنے کی بات کی ہے تو سن لو میں نے اپنے گھر کے پڑوسی کو دو مرلہ زمین فروخت کی ہے ۔ اپنے گھر والی زمین اس سے جو رقم ملی ہے ۔ کتابیں شائع کرائی ہیں ۔ بہرکیف منہگائی کا دور ہے ۔ کتنی کتابیں شائع ہونی تھیں ۔ قرآن پاک بچوں کو پڑھتا ہوں وہاں سے جو کچھ ملتا ہے ۔ ادھر ہی خرچ کرتا ہوں ۔ کتابیں اپنے تھیلے میں ڈال کر سائیکل پر سوار ہو کر لوگوں کے در کھٹکا کھٹکا کر کہتا ہوں ۔ نعتیہ کتابیں لے کر آیا ہوں ۔ ایک دو کتاب خرید لو کوئی بھی نہیں خریدنا پسند نہیں کرتا بہرکیف یہ میرا عشق ہے ۔ جو چل رہا ہے ۔ ختم نہیں ہوتا ۔ ہاں ایک صاحب نے مدد کی تھی اس نے مجھے 25 ہزار دیا وہ بہادر پور چوک ملا تھا صبح کا وقت تھا ۔ اس نے اپنا پتہ بھی دیا تھا کہ آپ کو اور پیسے بھی دونگا ۔ بعد میں بھی 10 ہزار دیئے تھے ۔ انہوں نے کہا تھا میرا نام کسی کو نہ بتانا یہ کام میں نے اللّٰہ اور اس کے محبوب حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی خوشنودی کی خاطر کیا ہے ۔
سوال : آپ کے حقلہ احباب میں کون کون ہیں ۔ ؟
جواب : مقبول ذکی صاحب ! علی شاہ مرحوم کی کتابیں میرے پاس تھیں ۔ اس میں شعرائے کرام کی شخصیت اور فن پر مضامین و کلام اور نمبر بھی موجود ہے ۔ وہاں سے میں نے جمشید اقبال جمشید ، بھکر سے رابطہ کیا اوروں سے بھی کیا ۔ مگر کسی نے توجہ نہیں کی مگر جب آپ سے رابطہ کیا کیا تو آپ نے کمال ہی کر دیا ۔ یہ بات سچ ہے میں قارئین کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں میں خوشامدی پر لعنت کرتا ہوں ۔ آپ نے اور امداد حسین لیکھی کی سرائیکی لائبریری سے میرے ساتھ نعتیہ کلام تلاش کرایا ۔ امداد حسین لیکھی ، شمشاد حسین سرائی ، منظور بھٹہ ، نعیم افغانی اور دیگر دوستوں سے میرا تعارف صرف تعارف نہیں کرایا بلکہ جیسے آپ کے دوست تھے ۔ ویسے میرے دوست بن گئے ۔ امداد حسین لیکھی نے اور آپ سب دوستوں نے میری کتاب کی تقریب رونمائی بھی کرائی ہے ۔ یہ تو ،لیہ کے دوست تھے ۔ اور پروفیسر عاصم بخاری ، میانوالی ، سید طاہر شیرازی ، جھنگ ، پروفیسر ڈاکٹر اکبر علی غازی ، سیالکوٹ ، حاجی محمد لطیف کھوکھر ، لاہور ، عقیل شافی ، لاہور ، ابرارحنیف مغل ، مدیر اعلیٰ ماہنامہ کاروانِ نعت ، لاہور ، یہ سب میرے حلقہ احباب ہیں ۔ میں مقبول ذکی صاحب آپ کا ان سب کا شکر گزار ہوں ۔ میری کتابوں پر رائے دی اور کتاب خریدنے کا تعاون بھی کیا اب تو آپ نے میرا انٹرویو کیا اللّٰہ پاک آپ کو سلامت رکھے آمین
مقبول ذکی مقبول
بھکر
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔