گزشتہ روز ایک دوست کی والدہ اس جہاں فانی سے رحلت فر ما گئیں اللہ ان کے درجات بلند کرے اور گھر والوں کو صبر عطاء کرئے ، آمین ۔۔ اطلاع ملنے پر میں دفتر سے اجازت لیکر اسپتال پہنچ گیا اور اس وقت تک کوئی اور نہیں پہنچا تھا خیر میں نے ان کو تلاش کیا اور حسب توقع مرحومہ کے گھر والوں کو حواس باختہ پایا ڈاکٹر سے معاملات دریافت کئیے اور چند لوگوں کو کال کی ان سے کاغذی کاروائ کا طریقہ کار پوچھا الحمدلله انہوں نے بھر پور ساتھ دیا اور کچھ ہی گھنٹوں کی بھاگ دوڑ کے بعد ایمبیسی ، وزارت صحت ، پولیس سب سے اجازت نامے مل گئے اب اگلا مرحلہ تدفین کا تھا اور وہ بھی فورا ہی حل ہوگیا لیکن گورکن کے ایک سوال نے مجھے شدید حیرت میں ڈال دیا وہ یہ کہ بھائی جان قبر تیار ہو جائے گی غسل کا انتظام بھی ہے لیکن ” کیا آپ کے پاس اپنا کفن ہے ؟ ” یا ہم مہیا کریں۔ ۔ ۔ اس لمحے مجھے یہ خیال آیا کہ کچھ دن پہلے میں نے اپنی ایک دیرینہ خواہش کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئیے ورجن اٹلانٹک سے کلاسیکی انداز میں بنا گراموفون لیا تھا اور یہ سوچ رہا تھا کہ اب اس کے بعد میری خواہشات کی لسٹ میں لینے کو اور کیا بچا ہے مگر کچھ یاد نہیں آیا لیکن یہ تو کبھی سوچا ہی نہیں تھا کہ میں نے کبھی مانگ کر کپڑے نہیں پہنے مگر وقت رحلت اگر کفن مانگنا پڑے گا تو کون دے گا ۔۔ تو دوستوں بات مختصر ہے کہ دنیاوی معاملات کیساتھ ساتھ آخرت کے سفر کا بھی انتظام ہونا چاہیے ۔ ۔
شاندار بخاری
مسقط، سلطنت عمان
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔