جغرافیہ ضلع اٹک 1935 آخری قسط
حسن ابدال میں ایک تلاب میں ایک پتھر ہے اس پر پنجے کس نشان ہے ۔سکھ اسے گرو نانک کہا پنجہ مانتے ہیں ۔بیساکھی کے دن یہاں بڑا میلا لگتا ہے ۔ہندو اور سکھ تالاب میں نہاتے ہیں لنگر چلتا ہے ۔مسافروں کے لئے رہائش کا مفت انتظام ہوتا ہے
فتح جنگ میں کوٹ فتح خان کے پاس سادھو بھائی تھان سنگھ کی سمادھی/ مزار ہے ۔یہ انگریزی دور کے شروع میں فوت ھونے ۔بیساکھی کے دن یہاں بڑا میلا لگتا ہے ۔لنگر چلتا ہے ۔کبڈی اور گھڑدوڑ کے مقابلے ہوتے ہیں ۔
سیدن بائولی ہٹیاں میں ہر عید پر شاہ حبیب کے مزار پر میلہ لگتا ہے ۔کبڈی اور نیزہ بازی ہوتی ہے ۔پشاورتک سے لوگ میلے میں شرکت کے لیے آتے ہیں اٹک قلعہ کے پاس سلطان صاحب کے مزار پر ساون میں میلا لگتا ہے ۔ لوگ دریا میں نہاتے اورسیر کرتے ہیں
فتح جنگ میں بھادوں کے مہینے میں سائیں حاضر صاحب کے مزار پر میلا لگتا ہے
ضلع کا انتظام ڈپٹی کمشنر صاحب کے سپرد ہے ۔پنڈی گھیب میں اسسٹنٹ کمشنر صاحب رہتے ہیں ان کے ذمے تلہ گنگ کی تحصیل بھی ہے ۔ہر تحصیل میں ایک تحصیلدار ہے جو سرکاری ٹیکس وصول کرتا ہے اور چھوٹے فوجداری مقدمات بھی سنتا ہے ۔کیمبلپور اور پنڈی گھیب میں ایک ایک منصف صاحب ہیں جو چھوٹے دیوانی مقدمات سنتے ہیں ۔
کیمبلپور ،حضرو ، فتح جنگ ،تلہ گنگ اور پنڈی گھیب میں میونسپل کمیٹیاں ہیں ۔اٹک قلعہ اور حسن ابدال میں ٹائون کمیٹیاں ہیں ۔کمیٹیوں کی حدود سے باہر قصبات کی تعلیم ڈسٹرکٹ بورڈ کے ذمہ ہے
تحصیل اٹک کا رقبہ 650 مربع میل اور ابادی ہونے دو لاکھ ہے ۔ اٹک ،حسن ابدال، حضرو اور کیمبلپور کے قصبات کے علاؤہ بڑے بڑے گاؤں ہیں مثلاً ۔ رنگو ،غورغشتی ،شمس آباد ،نڑتوپہ، بہادر خان،برہان ،جلالیہ ، گونڈل۔واہ۔مرزا۔اکھوڑی اور حاجی شاہ۔
فتح جنگ تحصیل کا رقبہ 850 مربع میل اور ابادی ایک لاکھ ہے ۔اس کے بڑے گاؤں یہ ہیں ۔باہتر ۔قطبال۔ادھوال۔چونترہ۔سروبا۔راجڑ۔چہان۔چکری۔پڑیال۔کولیاں۔ڈھڈھمبر۔کوٹ فتح خان ۔
پنڈی گھیب تحصیل کا رقبہ ڈیڑھ ہزار مربع میل اور ابادی ایک لاکھ بیس ہزار ہے ۔مکھڈ بڑا قصبہ ہے ۔پنڈ سلطانی ۔جنڈ۔ناڑا۔بسال۔کھوڑ اور کمڑیال بڑے گاؤں ہیں
تلہ گنگ کا رقبہ بارہ سو مربع میل اور ابادی ایک لاکھ ہے ۔۔لاوا۔ٹمن ۔جبی۔کوٹ سارنگ۔تراپ۔سگھر۔ملتان خرد۔ چنجی۔تھوہا محرم خان۔ڈھرنال اور پچنند بڑے بڑے گاؤں ہیں۔
کیمبلپور ۔کامل پور سیداں ایک پرانا چھوٹا سا گاؤں ہے اس میں سید رہتے ہیں ۔کیمبلپور ضلع بننے سے بہت پہلے اس گاؤں کےپاس ہی چھاؤنی آباد کی گئی جس کو کیمبلپور چھاؤنی کہتے ہیں۔چھاونی کی ابادی تین ہزار ہے۔اس سے ۔دو میل دور دریا ہرو بہتا ہے ۔۔1904 میں ضلع اٹک بنا تو کامل پور سیداں کے شمال مغرب میں پانچ سو گز دور ایک نیا شہر بسا کر ضلع کا صدر مقام بنایا گیا۔اس میں تین ہزار چھ سو لوگ ہیں ۔اس نئی بستی کا نام ۔۔۔کیمبلپور سول بازار ۔۔۔ہے ( یہ صرف بازار کا نام نہیں ۔۔پورے شہر کا نام ہے ) بازار کے عین وسط میں ایک چوک ہے ۔کئی ایک کپڑے کی تھوک فروشی کی دکانیں ہیں ۔زمین ریتلی ہے ۔یہاں کی مشہور عمارتیں رئیس خانہ۔انٹر میڈیٹ کالج۔مڈلبسکول ۔ڈاک خانہ ۔کچہری ۔دھرم شالہ اور شوالا ہیں۔کیمبلپور کے نزدیک مرزا گاؤں میں ایک عالیشان مسجد ہے جس کا نام چٹی مسجد ھے
اٹک قلعہ/ قصبہ ۔ پہلے یہ تحصیل اٹک کا صدر مقام تھا اب کیمبلپور کو ضلع اٹک اور تحصیل اٹک کا صدر مقام بنانے سے اٹک قصبہ کی آبادی کم ہو گئی ھے ۔ قلعہ اکبر بادشاہ نے بنوایا تھا 1812 میں رنجیت سنگھ کے قبضے میں آگیا اور اب سرکار انگریزی کے پاس ہے اس میں تھوڑی سی فوج رہتی ہے ۔جیل خانہ بھی قلعہ میں ہے ۔پہلے بازار بھی قلعہ کے اندر تھا۔یہاں کے پراچے دور دور تک تجارت کرتے ہی۔
حضرو کی ابادی نو ہزار ہے ۔غلے کی تجارت خوب ہے ۔نسوار بہت اعلی بنتی ہے ۔جوتیوں پر زردوزی کا کام عمدہ ہوتا ہے ۔قصبے کے گرد فصیل ہے ۔بازار صاف ستھرے رونق دار ہیں مگر تنگ۔۔
حسن ابدال کی آبادی ساڑھے پانچ ھزار ھے یہاں ولی قندہاری کی پہاڑی اور پنجہ صاحب ھے ۔نالوں کے کنارے بکثرت پن چکیاں ہیں۔
فتح جنگ کی آبادی ساڑھے چار ھزار ھے یہاں پر ڈاک بنگلہ اور سرائے ھے مصروں کا سہ منزلہ مکان اور شوالا قابل دید ہے ۔یہاں کنگھیاں اور چمڑے کے کپے بنتے ہیں۔
پرانی فتح جنگ کالا باغ روڈ پر سیل کے کنارے جودڑے راجپوتوں کی بستی پنڈی گھیب ھے اس کی ابادی دس ھزار ھے یہاں سبزی بکثرت ہوتی ھے ۔یہاں کوئی قابل ذکر عمارت نہیں۔۔
دریائے سندھ کے کنارے پراچوں کی بستی مکھڈ ھے اس کی ابادی ساڑھے چار ھزار ھے۔نوری شاہ کا روضہ اور یوگیوں کا استھان ھے
تلہ گنگ کی آبادی چھ ھزار ھے ۔قصبے کے جنوب میں برساتی پانی کا تالاب ھے۔پہلے تلہ گنگ میں چھاؤنی تھی جو 1882 میں ختم کر دی گئی ۔بڑا دھرم سالہ، حاجی شاہ کی خانقاہ اور لالی امیر چند جوھر کی بائولی قابل ذکر مقامات ہیں
لاوہ کی ابادی ساڑھے سات ہزار ھے۔ اس کی ابادی مکھڈ ، حسن ابدال ، فتح جنگ اور تلہ گنگ کی علیحدہ علیحدہ آبادیوں سے زیادہ ھے۔ اس کا رقبہ ضلع کے سب دیہاتوں سے بڑا ہے ۔تھانہ اور مڈل سکول ھے
شادی خان چھوٹا سا گاؤں ھے ۔سرکار اس کو ماڈل ٹاؤن یعنی نمونے کا گاؤں بنا رہی ھے۔ھسپتال۔مڈل سکول۔زنانہ سکول ۔ڈاکخانہ۔زمیندارہ بینک سب موجود ہیں ۔یہاں پٹھانوں کا خاندان بہت عروج پر ھے
غورغشتی کی ابادی پانچ ھزار ھے یہاں ایک انگریزی مڈل سکول ھے
کھوڑ میں اٹک آئل کمپنی کے ملازمین اور انگریز افسروں کے بنگلوں کے باعث خوب رونق ھے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔