جنگل ، کلہاڑی اور دستہ
زمانہ قدیم کی بات ہے جنگل کو خبر ملی کہ انسان نے لوہا دریافت کر لیا ہے اور اب وہ اوزار بنائے گا۔ جنگل ہنس دیا۔ کچھ عرصےبعد خبر ملی کہ انسان نے کلہاڑی بنا لی ہے۔ جنگل پھر سے ہنسا۔
چند دن بعد خبر آئی کہ کلہاڑی کو انسان نے تیز کر لیا ہے جنگل حسب معمول ہنس دیا۔ اور اس بار کہا کہ اس سے جنگل کو کیا خطرہ۔
چند روز بعد خبر ملی کہ انسان نے کلہاڑی میں لکڑی کا دستہ لگا دیا ہے۔ اس بار جنگل میں کہرام مچ گیا۔ اب جنگل نہیں بچے گا اب جنگل کٹ جائیگا کیونکہ ہمارا اپنا اس سازش میں شامل ہو چکا ہے۔
جب تک کوئی اپنا دشمن سے نہ مل جائے تب تک کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔
فطرت مری مانند نسیم سحری ہے
رفتار ہے میری کبھی آہستہ کبھی تیز
پہناتا ہوں اطلس کی قبا لالہ و گل کو
کرتا ہوں سر خار کو سوزن کی طرح تیز
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |