فروغِ ادبِ اطفال اور’’بچے من کے سچے‘‘
تحریر: قاری محمد عبداللہ،ملتان
میں ایک طالب علم اور طفلِ مکتب ہوں‘ اس لئے ادب اور بالخصوص ادبِ اطفال کی تاریخ سے مکمل طور پر شناسائی کا حامل نہیں ہوں۔ مگر یہ تحریر رقم کرنے سے قبل کچھ معلومات حاصل کی ہیں تو معلوم ہوا ہے کہ اُردو زبان میں ادبِ اطفال کا اوّلین رسالہ (میگزین) سن عیسوی 1900 میں منشی محبوب عالم کی ادارت میں جاری ہوا۔ اس وقت کم وبیش40 رسائل وجرائد تسلسل کے ساتھ ادبِ اطفال کے گلشن میں اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ نونہالوں، پھولوں کلیوں کی علمی ادبی آبیاری اور اصلاح و تربیت میں فعالیت کے ساتھ مؤثر کن کردار ادا کررہے ہیں۔ ملک بھر میں کئی ہفتہ وار، ماہنامہ، پندرہ روزہ، سہ ماہی رسائل وجرائد شائع ہورہے ہیں۔ ادبِ اطفال کی آبیاری کرنے والے یقینا جہاد کا کام کررہے ہیں۔ بلاشبہ بچوں کی تعلیم و تعلیم کے ساتھ ساتھ روحانی، اخلاقی، سماجی، شعوری تربیت میں ان رسائل وجرائد کا اہم کردار ہے اور یہی بچوں کے رسائل ہی بچوں کو بچپن سے مطالعہ، کتب بینی کی طرف وابستہ کرتے ہیں۔
اگرچہ پہلی در س گاہ ماں کی گود کو قرار دیا گیا، بعد ازاں تعلیم وتربیت کی ذمہ داری اساتذہ کے ذمہ ہوتی ہے۔ بچے کی تربیت میں ماحول اور معاشرے کا گہرا کردار ہوتا ہے، اس ضمن میں تربیت کے تنا ظر میں کتاب دوستی، مثبت سرگرمیوں سے وابستگی میں ادبِ اطفال کے سنہرے سلسلہ جرائد ورسائل، تحریروں کے اثرات اور اُن کی اہمیت سے کسی صورت انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اگر چہ ادبِ اطفال کی اس طرز پر پذیرائی نہیں ہے مگر عرصہ دراز سے نذیر انبالوی، علی اکمل تصور، محمد شعیب مرزا، حافظ مظفر محسن،ابن آس، سلیم ناز، بابرچوہدری، سجاد جہانیہ، خواجہ مظہر صدیقی، عبدالرشید فاروقی، انسپکٹر احمد عدنان طارق،اختر عباس، عبداللہ نظامی،ندیم اختر، عبدالصمد مظفر، ابوالحسن طارق، حاجی لطیف کھوکھر،عرفات ظہور، فہیم عالم، ضیاء اللّٰہ محسن،امان للہ نیئر شوکت،اشرف سہیل، محبوب الہی مخمور، محمدریاست،عبیداللہ انور،مزمل صدیقی، ڈاکٹر عمران مشتاق،صداقت حسین ساجد، غلام یسین نوناری، طارق سمرا، عبدالروف سمرا، تصور عباس سہو، حافظ حمزہ شہزاد، وقاص اسلم کمبوہ، سید مشرف علی کاظمی، عاطر شاہین،مرزاحبیب الرحمن،ساجد کمبوہ، شاہد حفیظ، قسور عباس، محمد نواز، علی عمران ممتاز، مجید احمد جائی، حافظ نعیم سیال،اختر سردار چوہدری،اظہر اقبال مغل، اظہر عباس، صالح جوئیہ، احتشام الحق،عاطف فاروق، رب نواز ملک منصوری،کاشف علی نیئر،ملک شہباز،عبدالروف نفیسی،عثمان مہر،عثمان حنفی، ببرک کارمل جمالی،مفتی عزیز الرحمن، عزیر رفیق،محمد وسیم کھوکھر،شہریار بھروانہ،،ودیگر قلم کار، ادیب، مدیر اس مشن پر گامزن ہیں جو کہ حوصلہ افزا بات ہے اسی طرح پروفیسر رضیہ رحمان، راحت عائشہ، منزہ اکرام، حمیر ااطہر نیئر رانی شفق، عشوا راناجویریہ ثنا ء، سباس گل، صبا عیشل، عمرانہ کومل،سمیرا، زرین قمر،سعدیہ وحید، ستارہ آمین کومل، سدرہ گل مہک، کنول خان، عنایہ فاطمہ،منیبہ مرتضی، فرحت مرتضی،حفصہ فیصل اور دیگر بھی اس کاروان کا حصہ ہیں، جو دامے، درمے، سخنے، کلی وجزوی کسی بھی لحاظ سے اس مشن پر گامزن رہتے ہوئے ادبِ اطفال کی آ بیاری کر رہے ہیں۔
بنیادی طور پر یہی ادبی رسائل وجرائدہی تو ہیں جنہوں نے نسلِ نو کو ملی اقدار وروایات سے وابستہ کیا ہو اہے۔نسلِ نو کی ملی، دینی، فکری، ثقافتی تربیت کا مقدس فریضہ سر انجام رہے ہیں۔اس کارواں کے اَسلاف میں حکیم محمد سعید، اشتیاق احمد،جیسے ناموراکابرین شامل تھے۔اس کارواں میں پاکستان رائٹرز ونگ کی ٹیم راقم الحروف محمد عبداللہ، محمد عزیر سلیم،عبدالرحیم خان،زبیر ارشد،عبدالباری خان،نعیم بلوچ،عرفان رفیع، حافظ شفیق بلوچ، ساجد بلوچ، حسن رضا،عبدالباسط قریشی، اعجاز الحق،سعدالر حمن،محمد جنید اکرم انصاری،ابتسام الحق، احتشام الحق،اعجاز الحق،پروفیسر خلیل الرحمن،حسن رضا، سعد سلمان،محمد عثمان،طفیل سلیم شجرا بھی اسی منزل کے راہی ہیں۔ بچوں کے قلوب واذہان کو تربیتی منہج پر گامزن کرنا یقینا مستحسن، اور باسعادت اَمر ہے۔اب توادبِ اطفال کے نام سے منہ بنا لینے والے بھی اسے مستحسن قرار دے رہے ہیں اور بچوں کا ادب شاندار مستقبل کا حامل ہوگا، اب تو حکومتی سطح پر بھی سے تسلیم کرتے ہوئے بچوں کے میگزین کا اجرا کیا گیا ہے۔ اور مزید کئی ایک نمایاں کامیابیاں اور کارہائے نمایاں ادبِ اطفال سمیٹ رہا ہے۔
اسی قافلے میں ایک نام محمد یوسف وحید کا ہے، جوکہ ’’بچے من کے سچے‘‘کے خوب صو رت نام سے میگزین کا تسلسل سے اجرا کیئے ہوئے ہیں۔تاریخی شہر خان پور سے یہ میگزین تسلسل اور کامیابی کے ساتھ گزشتہ چودہ سالوں سے شائع ہورہا ہے۔علمی، ادبی، ثقافتی اور ہمہ جہت سرگرمیوں کے حوالے سے تاریخی شہر خان پور کو مرحومہ رفعت خان کا شہر سے بھی کہا جاتا ہے۔ادبی دنیا سے بطور طالب علم وابستگی ہے،گزشتہ کچھ برسوں سے سوشل میڈیا کے ذریعے محمد یوسف وحید سے شناسائی ہے۔ وہ دوہائی کے قریب عرصہ سے علم وادب قلم و قرطاس سے وابستہ ہیں.۔مجلہ ’’بچے من کے سچے‘‘ خالصتاً ترویج ادب کے لیے مؤثر کن رسالہ ہے۔ ادبِ اطفال میں یہ ہوا کا ایک خوش گوار جھونکا ہے جو علم وادب کی خوشبو چہارسو مہکااور پھیلا رہا ہے۔
’’بچے من کے سچے‘‘ میں گزشتہ کچھ سالوں سے مستقل مختلف موضوعات پر نہایت عمدہ اور منفرد خاص نمبرز شائع کیے گئے ہیں اور تاحال یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔آج کے مادّی اور ظاہری نمود و نمائش کے دَور میں کسی بھی رسالے یا علمی وادبی سرگرمی کومستقل جاری رکھنانہایت مشکل عمل ہے۔ اس کام کے لیے یقینا ذہنی و فکری اور مالی وسائل کی دستیابی کے ساتھ ساتھ بھر پور علمی و ادبی توانائی صرف ہوتی ہے۔ کسی بھی مجلے کے ایک شمارے کو جاری کرنے کے لیے کثیر رقم کا مصرف ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے مصنوعات ودیگر تشہیری اشتہارات اس ضمن میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت کے حامل ہوتے ہیں۔ مگر مجلہ ’’بچے من کے سچے‘‘ کو بغور دیکھ کر اس کے اخراجات کا تخمینہ لگایا جائے اور اس مجلے میں شامل اشتہارات کا موازنہ کیا جائے تو حساب کسی صورت بھی برابر نہیں پڑتا۔ اس اعتبار سے مجلہ’’بچے من کے سچے‘‘ ایڈیٹر: محمد یوسف وحید کی علم دوستی اور ادب پرور ہونے کا واضح عملی ثبوت ہے کہ انہوں نے اس سلسلے کو گزشتہ چودہ سالوں سے جاری رکھا ہوا ہے۔ سیٹلائٹ ٹاؤن خان پور ضلع رحیم یارخان سے جاری ہونے والے اس جریدے کی مجلسِ ادارت میں ایم عبدالواحدافغان اور سعدیہ وحید شامل ہیں۔ جبکہ مجلسِ مشاورت اور اُس کے قلمی معاونین میں ملک کے نامور ادبِ اطفال کے حال اور مستقبل کے نامور قلم کار شامل ہیں۔
کتاب ’’اُصول صحافت‘‘میں میگزین کی خصوصیات میں اس کا لے آوٹ اور طباعت،قلم کاروں، اداریہ وغیرہ کو شامل کیا گیا ہے۔ اس اعتبار سے اداریہ بہترین انداز تحریر، سلیس اور ناصحانہ طرز میں رقم کیا جاتا ہے۔ مجلے کا لے آوٹ بہت خوب صورت ہے۔شمارے کی تیار ی میں صفحہ اوّل سے بیک سرورق تک تزئین وآرائش اور جملہ اُمور میں کوئی کمی نہیں چھوڑی جاتی۔ جب کہ قلم کاروں کا شاندار پینل اس جریدے میں قلمی جو ہر دکھا رہا ہے جو کہ قابل ستائش ہے۔ تحریر، طرزِ تحریر، پالیسی، رائٹرز کے لحاظ سے یہ ہر عمر کے بچوں کا مجلہ ہے۔ اس میں ملی اقدار، وعظ ونصیحت کے علاوہ ثقافت، تربیت کے ہر پہلو کی جھلک یہاں میسر اور موجود ہے۔ ہر صفحہ معلومات، وعظ ونصیحت سے لبریز ہے۔ نثر، کہانی، فیچر، علمی و ادبی تاریخ، شخصیات کے تذکروں کے علاوہ نظم، شعر وشاعری کا بہترین مجموعہ نمایاں خصوصیات کے ساتھ شائع ہوتا ہے۔
ایک اہم بات جو سب سے زیادہ قابلِ ذکر او رخوش آئند ہے کہ’’بچے من کے سچے‘‘ کے تمام شماروں میں نو آموز،نووارد لکھاریوں اور طلبا ء طالبات کے ساتھ ساتھ ہر عمر کے فرد کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔قلم کاروں کی تخلیقات، انتخابات اور اقتباسات کی نوک پلک سنوارنے کے بعد شائع کرکے لکھنے لکھانے کے عمل کی طرف راغب کیا جاتا ہے۔بالخصوص اگر ہم تذکرہ کریں کہ ’’بچے من کے سچے‘‘ کا خاص شمارہ ’’اُستاد نمبر‘‘ میں ہی غور کرنے پر قسط وار سلسلہ چلڈرن انسائیکلوپیڈیا معلومات کا خزینہ اور دلچسپ سلسلہ ہے۔ ’’بچے من کے سچے‘‘ مجلے کا اہم سلسلہ ’’کرنیں‘‘میں سعدیہ وحید ا بتدائی کلاس سے لے کر ہر نو آموز کی تحریر سے کرنیں کو مزین کیا جاتا ہے۔ مختصر یہ کہ اس میگزین کی ہر ایک سلسلہ مستحسن ہے۔ جنوبی پنجاب سے جو میگزین شائع ہو رہے ہیں اس ادبی گلدستے کا ایک اہم، بہترین، مقبول پھول ہے۔ جو بچوں کے من کی سچائی کی ترجمانی کر رہا ہے۔ ’’بچے من کے سچے‘‘ ادبِ اطفال کے بہترین حال اور شاندار مستقبل کی علامت اور ضمانت ہے۔ بالخصوص جنوبی پنجاب کے لئے دیگر جرائد کی مثل یہ ایک نعمت ہے۔ ماہانہ ادبی پروگرام کی رپورٹ کی اشاعت بھی قابل تحسین امر ہے۔ ’’بچے من کے سچے‘‘ محمد یوسف وحید ایسے مجاہد کی جہد ِمسلسل اور پاکیزہ محنت کا نتیجہ ہے کہ ادبِ اطفال کے ناقدین بھی اس کے قائل ہورہے ہیں اور اس طرز کی ادبی کاوشوں کے سبب علمی، تربیتی سلسلوں کے تحت ادبِ اطفال پروان پارہا ہے۔ دُعا ہے کہ’’بچے من کے سچے‘‘ اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ ادب ِاطفال کی مہک چہار سو پھیلاتا ہے اور دن دوگنی رات چوگنی ترقی حاصل کرے۔ آمین
٭٭٭
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔