انجیرالحکما اور انجیر الحمقا
حکیم حضرات اپنے نسخوں میں اجزا اور دواؤں کے شاعرانہ نام استعمال کرتے ہیں۔نمک کو نمک لاہوری،املی کو تمر ہندی اور انجیر کو انجیر سمرنا۔ترکی کا علاقہ سمرنا انجیر کے لئے مشہور ھے۔اس کو انگریزی میں Turkish Fig کہتے ہیں۔
مکاتیب ڈاکٹر محمد اقبال میں لکھا ہے
سمرنا کی انجیر بہت تلاش سے ایک پنساری کی دوکان سے ملی ہے جو دیکھنے میں نہایت مکروہ ہے اور پچھلے سال کی ہے ۔
انجیر کو پنجاب میں کھباڑا اور کشمیر میں پھگواڑا کہتے ہیں۔ عسکری 14 میں لوگوں نے گھروں سے باہر کیاریوں میں پھلوں کے پودے بھی لگائے ہوئے ہیں ان کے بارے میں عام انڈرسٹینڈنگ ہے کہ ایک آدھا دانہ توڑنے کی اجازت ہے ۔ہشاپر بھرنے منع ہیں ۔انجیر کے پودے بھی ہیں چار پانچ فٹ بلند اور ان پر آج کل جون میں پھل پکا ہوا ہے کل ہی کرنل عثمانی صاحب نے اپنے گھر کی انجیریں بھجوائی ہیں ۔
خشک انجیر بازار میں ہار نما شکل میں نظر آتے ہیں پتہ نہیں یہ کس علاقے کی سوغات ہے۔ ایک ہوتا ہے اصلی اور مہنگا بادام اور ایک ہوتا ہے سستا بادام یعنی بادام الغرباء مونگ پھلی غریبوں کا بادام ہے۔
اسی طرح ایک ہوتی ہے اصلی انجیر اور ایک ہوتی ہے،انجیر الحمقا یعنی کم عقل حضرات کی انجیر گولر کو فارسی میں انجیر الحمقا کہتے ہیں ۔واہ کینٹ میں پی او ایف ہاسپیٹل کے پاس ہمارا گھر دھمرا روڈ پر تھا۔ سڑک پر گولر Cluster fig کے درخت لگے ہوئے تھے ۔اس کا پھل بالکل انجیر کی شکل کا تھا۔ مزے کی بات یہ تھی کہ عام پھلوں کے برعکس گولر کا پھل براہ راست تنے اور بڑی شاخوں کے ساتھ لگتے تھے ۔اس کٹرت سے زمین پر گولر گرتا تھے کہ سڑک پر ایک دو انچ موٹی تہہ جم جاتی تھی۔اس کا ذائقہ اچھا نہیں تھا اس لئے پانچ سالہ قیام میں ایک آدھا دانہ کھایا۔
تھوہر کے پتے ناگ کے پھن جیسے ہوتے ہیں اس وجہ سے اس کو اردو میں ناگ پھنی کہتے ھیں ۔ ہمارے گاؤں میں تھوھر کا پودا نہیں ہوتا اس کو پہلی دفعہ اٹک میں دیکھا ۔ گورا قبرستان کے پاس تھوہر بہت زیادہ تھی اب اس مقام پر وحید پبلک سکول بن گیا ہے ۔ تھوہر پر انجیر نما پھل لگتا ھے اسی نسبت سے اس کو انڈین انجیر کہتے ہیں۔اس پھل کو بچہ لوگ نمک لگا کر کھاتے تھے ۔بابے منع کرتے کہ یہ دوزخی پھل زقوم ہے اس کو مت کھاؤ ۔
سیم اور تھور اکٹھا لکھا ہوتا تھا۔ سیم کا مطلب تو پتہ تھا کہ زمین میں زیادہ پانی water logging کو کہتے ہیں ۔ تھور کو ایک عرصے تک تھوھر سمجھتا رہا۔بعد میں پتہ چلا کہ کلر کو تھور کہتے ہیں ۔ پتہ نہیں کس بزرگ نے سیم اور کلر کی جگہ تھور کا نامانوس لفظ فٹ کر دیا۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔