احساسِ محبت
محبت کے بارے میں کیا لکھوں- یہ ایسا موضوع ہے جس پر بےتحاشا لکھا جا چکا ہے- ہر کسی نے محبت کو اپنے اپنے انداز میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے- ہر کسی کےلیے محبت کے معنی الگ ہیں- ہر انسان محبت کو اپنے سانچے میں ڈھالنے کے کوشش کرتا ہے- جس کسی نے محبت کو جس طرح دیکھا اس نے اسی طرح بیان کیا-
محبت ایک ایسا رشتہ ہوتا ہے جس سے انسان کبھی اکتاہٹ محسوس نہیں کرتا۔ پیار یا محبت یوں تو شرطوں پر نہیں ہوتی لیکن اگر ہو تو اس کی پہلی شرط احترام اور عزت ہوتی ہے، جو کسی کا احترام کرنا نہ جانتا ہو اسے کسی سے محبت کرنے کا کوئی حق نہیں ہوتا۔
محبت کی کئی قسمیں ہیں پر میں یہاں ایک ہی قسم کی بات کروں گی-
انسان محبت تو بہت سے لوگوں سے کرتا ہے لیکن وہ ایک ایسی محبت بھی کرتا ہے جو کسی ایک خاص فرد کے لیے ہوتی ہے۔ اس محبت میں انسان کی نیندیں اڑ جاتی ہیں، کام کاج میں دل نہیں لگتا، ہر وقت کسی کا تصور دل میں بسا ہوتا ہے۔ ہر وقت اس کےلیے دل سے دعائیں نکلتی رہتی ہیں-
اس محبت کی دو قسمیں ہیں یکطرفہ اور دو طرفہ-
یکطرفہ محبت کی صورت میں ایک ہی طرف چپکے چپکے محبت کا تیر دل میں پیوست ہوتا ہے اور دوسری طرف کوئی خبر نہیں ہوتی کہ کسی پر کیا گزر رہی ہے-
اس محبت میں یہ ڈر ہوتا ہے کہ اگر اظہار کر دیا اور جواب انکار میں آیا تو کیا ہوگا۔ چھپ چھپ کر دیدار کیا جاتا ہے۔ بہت دعائیں مانگی جاتی ہیں۔ ملنے کی طلب تو بہت ہوتی ہے لیکن خوف بھی بہت دامن گیر ہوتا ہے۔ یکطرفہ محبت کسی کے دل میں پھوٹتی ہے اور پھر اپنی موت آپ ہی مر جاتی ہے۔
یک طرفہ محبت ایک لحاظ سے صحیح بھی ہے اور غلط بھی- انسان اپنی محبت کو دل میں چھپائے پھرتا ہے- یک طرفہ محبت میں یہ خوف نہیں ہوتا کہ ہمارا دل ٹوٹے گا کیونکہ اگلے بندے کو تو معلوم ہی نہیں کہ آپ اس سے محبت کرتے ہیں یوں آپ چپکے چپکے یک طرفہ محبت کرتے رہیں گے اور اندر ہی اندر گھلتے رہیں گے- یک طرفہ محبت کو شاذ و نادر ہی کامیابی ملتی ہے۔
جبکہ دوطرفہ محبت میں دونوں طرف ہی محبت کی آگ بھڑک رہی ہوتی ہے-چند دو طرفہ محبتیں بہت آسانی سے مل جاتی ہیں- محبت ہوتی ہے رشتہ ہوتا ہے اور پھر شادی ہو جاتی ہے لیکن بعض اوقات دو طرفہ محبت میں ظالم سماج سامنے آجاتا ہے اور اپنی پوری طاقت سے اسے ناکام بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ محبت کبھی کامیابی سے اپنی منزل پا لیتی اور اور کھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے۔ اسی محبت کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ محبت پانے کا نہیں کھونے کا نام ہے-دنیا میں کچھ ایسی بھی محبتیں ہیں جو تاریخ میں امر ہوگئیں اور داستانوں کی زینت بن گئیں ان میں لیلیٰ مجنوں، شیریں فرہاد، ہیر، رانجھا، سسی، پنوں، اور مرزا صاحباں وغیرہ شامل ہیں-
محبت ہم پر اپنے بہت گہرے اثرات مرتب کرتی ہے-
محبت ہمیں ہوا میں اڑانا سکھا دیتی ہے-
کہنے کو یہ بات ایک مذاق لگتی ہے پر یہ حقیقت ہے- یہ بات صرف وہی سمجھ سکتے ہیں جو خود محبت کے اس تجربے سے گزر چکے ہیں-جب کوئی نیا نیا محبت میں گرفتار ہوتا ہے تو وہ انتہائی سکون اور خوشی محسوس کرنے لگتا ہے اور اس کا تعلق محبوب سے ہونے والی ملاقاتوں سے بالکل بھی نہیں ہوتا، یہ نہایت ہی عجیب بات ہے مگر نیویارک کے البرٹ آئن اسٹائن میڈیکل کالج کے سائنسدانوں نے جب محبت کے گرفتار طالبعلموں کے دماغوں کا اسکین کیا تو معلوم ہوا کہ اس سے دماغ کا وہی نظام سرگرم ہوجاتا ہے جو کوکین لینے پر ہوتا ہے۔ اس سے محبت میں گرفتار شخص راحت محسوس کرنے لگتا ہے۔ تو یہ کوئی دیوانہ پن نہیں بلکہ یہ ہمارے اپنے دماغ کی کارستانی ہے۔
محبت ایک ایسا جذبہ ہے جس میں انسان خود غرض ہو جاتا ہے- جس سے ہم محبت کرتے ہیں اس کے بارے میں ہم حد سے ذیادہ حساس ہو جاتے ہیں- کسی بھی دوسرے انسان کو اس کے قریب برداشت نہیں کرتے- اپنے محبوب کےلیے غلط صحیح سب کر ڈالتے ہیں-
دو محبت کرنے والے انسان اگر مل نا سکیں تو بھی محبت ان کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہتی ہے- محبت کبھی نہیں مرتی- دل کے کسی کونے میں تمام عمر پڑی رہتی یے پر ختم نہیں ہوتی- محبت تو امتحان کا دوسرا نام ہے- محبت ایک ایسا امتحان ہے جس کے نتیجے کی تاریخ ہمیں کبھی پتہ نہیں چلتی-ضروری نہیں جس سے ہم محبت کریں وہ ہمیں مل جائے- وہ محبت ہی کیا جس کو آسانی سے پا لیا جائے- کچھ محبتیں اور کچھ کہانیاں ہوتی ہی ادھورا رہنے کےلیے ہیں- کچھ محبتوں کا ملن آسمان پر لکھا ہی نہیں ہوتا- پھر چاہے آپ کتنا ہی روئیں، گڑگڑاہیں، منتیں کریں، فریادیں کریں٬ جو آپ کا ہے ہی نہیں وہ آپ کو کبھی نہیں ملے گا- ہاں پر اس کے بدلے میں اللہ پاک آپ کو بہترین سے ضرور نوازے گا-
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔