الوداعی تقریب سید نسیم حسین شاہ

الوداعی تقریب سید نسیم حسین شاہ

نیلم(راجا شاہد سے) سینئر مدرس سید نسیم حسین شاہ 39 سالہ ملازمت کے بعد بہ عزت ذمہ داریوں سے سبک دوش ہو گئے۔انھوں نے ملازمت کا بڑا حصہ جورا، کٹن، بلگراں اور میرپورہ کے تعلیمی اداروں میں گزارا۔الوداعی تقریب گورنمنٹ کالج میرپورہ میں منعقد ہوئی۔ تقریب کی صدارت پرنسپل ادارہ پروفیسر محمد رفیق نے کی۔مہمانانِ خصوصی سید نسیم حسین شاہ اور حال ہی میں ادارے سے تبادلہ ہونے والے لیکچرر اسلامیات چودھری غلام یوسف تھے۔ تقریب میں نظامت کے فرائض لیکچرر اردو فرہاد احمد فگار نے سرانجام دیے ۔ مقررین میں سے بشیر الدین چغتائی، راجا نصیر خان اور دیگر نے سید نسیم حسین شاہ کی خدمات کو اپنے اپنے الفاظ میں سراہا۔

الوداعی تقریب سید نسیم حسین شاہ

پرنسپل ادارہ نے کہا کہ سید نسیم حسین شاہ نے اپنے فرائض منصبی میں کبھی کوتاہی نہ کی اور ہر ذمہ داری کو بہ طریق احسن سر انجام دیا۔ راجا نصیر خان نے کہا کہ سید نسیم حسین شاہ نہ فخر سادات ہیں بل کہ فخرِ میرپورہ اور فخرِ اساتذہ بھی ہیں۔ بشیر الدین چغتائی کے مطابق نسیم شاہ کی شخصیت باغ و بہار ہے انھوں نے ہمیشہ مثبت انداز میں اپنے چھوٹوں کی تربیت کی ۔ طلبہ اپنے استاد کے چلے جانے پر مغموم دکھائی دیے۔ فرہاد احمد فگار کے مطابق سید نسیم حسین شاہ محفل کو زعفران زار بنانے کے فن سے خوب آشنا ہیں ان کی کھٹی میٹھی باتیں ان کی شخصیت کا خاصا ہیں۔ سید نسیم حسین شاہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے منتظمین کا شکریہ ادا کیا ۔ چودھری غلام یوسف نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے ادارے کے اندر اپنے دو سال کے عرصے کو بہترین قرار دیا اور اپنے تمام ساتھوں کی تعریف کی ۔فرہاد احمد فگار نے نسیم حسین شاہ کی بذلہ سنجی کو ان الفاظ سے تعبیر کیا:
سنا ہے اس کی ہر اک بات ہے لطیفہ ہے
"یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں”
تقریب کی اختتامی دعا مدرس مفتی ممتاز مغل نے کروائی جس کے بعد چودھری غلام یوسف اور سید نسیم حسین شاہ کو شان دار خدمات پریادگاری شیلڈ پیش کی گئیں۔ مابعد ضیافت کا انتظام تھا جس کے بعد قافلے کی شکل میں نسیم حسین شاہ کو ان کے دولت کدے تک پہنچایا گیا۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

ڈاکٹر عبیداللہ گورکھپوری کی بہرائچ آمد

پیر فروری 20 , 2023
منشی پریم چند سے لے کر کرشن چند اور سعادت حسن منٹو سے ہوتا ہوا افسانہ نگاروں کا یہ قافلہ ابھی بھی رواں دواں ہے
ڈاکٹر عبیداللہ گورکھپوری کی بہرائچ آمد

مزید دلچسپ تحریریں