اٹک (کیمبل پور) کے ارباب ذوق میں جناب مونس رضا صاحب کا نام نمایاں ترین ہے اور ان چند ناموں میں بھی سرفہرست ہے جو دامے،درمے،سخنے، قدمے صاحبان علم و دانش و اہل قلم کی بھرپور حوصلہ افزائی بلکہ سرپرستی بھی کرتے ہیں۔
وہ اکثر پرتکلف محافل سجاتے ہیں جس میں نامور محقق، ادیب، شاعر اور اساتذہ شریک ہوتے ہیں ساتھ وہ یہ مہربانی بھی کرتے ہیں کہ مجھ طالب علم کو بھی مدعو کرتے ہیں اور اس طرح مجھے اُن نابغہ شخصیات سے فیض کا شرف حاصل ہوتا ہے۔
آج انہوں نے میلاد مصطفی صل اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سلسلے میں ایک مشاعرے ” جشن ربیع النور "کا اہتمام کیا جو پراگریسو پبلک اسکول کامل پور سیداں اٹک صدر میں منعقد کیا گیا۔ شدید بارش اور سردی کے باوجود شعراء اور ذوق ادب رکھنے والے احباب نے شرکت کی ؛ اگرچہ دیر سے آغاز ہوا لیکن محفل حسب روایت جاندار تھی۔
آغاز محفل جناب مونس رضا نے تلاوت کلام پاک سے کیا اور اس کے بعد شعراء نے سامعین کو اپنے کلام سے نوازا۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے استاد جناب ڈاکٹر ارشد ناشاد صاحب اسلام آباد سے خصوصی طور پر تشریف لائے ، راولپنڈی سے ثاقب نقوی صاحب نے شرکت کی، مقامی شعراء میں چشتی، سید جواد حیدر، سجاد حسین سرمد(مدیر دھنک رنگ)، طاہر اسیر(مدیر اعلی سہ ماہی جمالیات )، سعادت حسن آس، ثقلین انجم(مدیر اعلی سہ ماہی پنجابی شمارہ ونگاں)، پروفیسر نصرت بخاری (مدیر اعلی سپ ماہی ذوق ، مدیر اعلی اٹک ویب میگزین)، محسن عباس اور شیخ احسن الدین ایڈوکیٹ نمایاں رہے۔ کامرہ کینٹ سے جناب سجاد حسین ساجد صاحب تشریف لائے۔ بزرگ شاعر جناب مشتاق عاجز صاحب موسم کی خرابی کی وجہ سے شرکت نہ کر سکے۔
مشاعرے میں اردو کے ساتھ ساتھ کیمبل پوری بولی میں بھی نعتیہ کلام سننے کو ملا۔ ثقلین انجم اور نصرت بخاری نے کیمبل پوری بولی میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
مونس رضا کے صاحبزادے سیّد رئیس الحسن نے کمسنی کے باوجود انتہائی خوش اسلوبی سے اساتذہ کے نعتیہ کلام سے انتخاب سنایا۔ مونس صاحب بلاشبہ انتہائی اعلی تربیت کر رہے ہیں اور ہماری دعا ہے کہ برخوردار رئیس الحسن مستقبل میں علم و عمل کا روشن ستارہ ہو۔
مہمانان و سامعین میں علی رضا نقوی صاحب، جمیل حسین نقوی صاحب، ڈاکٹر نجم الحسن نقوی صاحب، نزاکت نقوی صاحب،مہدی نقوی صاحب، عمران نقوی صاحب، زین العابدین رضوی صاحب، مفتی مسعود احمد دامت برکاتہم اور احسان حیدر صاحب موجود تھے۔ ڈاکٹر سجاد حسین نقوی صاحب (ماہر نفسیات) آج تشریف نہ لائے ان کی کمی محسوس کی گئی۔ خاکسار بھی ایک گوشے میں دیوار سے لگا چپکا بیٹھا رہا۔
آخر میں ایک پرتکلف ظہرانے کا اہتمام تھا جس میں لذیذ کھانوں سے خواص و عوام کی تواضع کی گئی۔
فطرت مری مانند نسیم سحری ہے
رفتار ہے میری کبھی آہستہ کبھی تیز
پہناتا ہوں اطلس کی قبا لالہ و گل کو
کرتا ہوں سر خار کو سوزن کی طرح تیز
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔