عید عربی زبان ک لفظ ہے جو عود مصدر سے مشتق ہےجس کے معنی بازگشت ،لوٹنے ، واپس ہونےاور پلٹنے کے ہیں یعنی ایسا خوشی کا دن جو بار بار پلٹ کر آئے ہندی میں عید کے معنی ملن کے ہیں جبکہ فطر کے معنی روزہ ختم کرنے کے ہیں ، اسی لیے عید الفطر ماہ صیام کے اختتام پر منانی جاتی ہے۔
عید سال میں دو بار آتی ہے یہ اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے مسلمانوں کے لیے ہے بخشش کا تحفہ ہے ۔عید کے دن کا سال میں دو بار پلٹنا ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ زندگی کی مشکلات میں ہمیں اپنے اور اپنے پیاروں کے لیے کچھ لمحات فراغت و مسرت کے لیے بھی نکالنے چاہیے ۔
قرآن میں بھی اللّٰہ تباک و تعالیٰ ارشادِ فرماتا ہے کہ ” بے شک تنگی کے بعد آسانی ہے” اس آیت کریمہ سے دو باتیں ہمارے سامنے آتی ہیں اوّل یہ کہ ہر آزمائش و مشکل کے بعد اللّٰہ راحت کے اسباب عطا کرتا ہے اور دوّم یہ کہ جب تم مشکلات و آزمائش سے نکلو تو رب کی رحمت کا شکر اعلانیہ ادا کرو اور رب کی عطا و انعام اکرام پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے سجدہ شکر بجا لاوٴ۔
ماہ صیام کے روزے، عبادات و ازکار کی ایک خاص نیکوں بھرے دن ہوتے ہیں جن کی روٹین بہت مشکل ہوتی ہے ان دنوں کے اختتام پر اللّٰہ کی طرف سے ملنے والے انعام و بخشش یعنی عید کو اپنے گھر والوں ،رشتے داروں اور دوست احباب کے ساتھ منا کر زندگی کے حسن اور رب کی رحمت دونوں کو ایک ساتھ محسوس کرتے ہوئے دوسروں میں خوشیاں اور آسانیاں باںٹیں ۔
اللّٰہ ماہ رمضان میں کی گئی ہم سب کی عبادات کو قبول فرمائے اور ہم سب کی زندگیاں اللّٰہ یونہی سکون و مسرت سے بھر دے آمین ثم آمین
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔