شاعر معاشرے کا نباض ہوتا ھے دکھتی رگوں پر ہاتھ رکھ کر اسے عام فہم سادہ اور دلچسب الفاظ میں بیان کرتا ھے یہی حال کہانی کار اور ڈرامہ نگار کا بھی ہوتا ھے وہ اپنے ارد گرد پیش آنے والے واقعات و تجربات کو کہانی کی صورت میں لکھ کر امر کر دیتا ھے۔
ڈرامہ نگار بھی اپنے ڈراموں میں اصلاح معاشرہ کیلئے نمایاں اور سبق آموز واقعات کا انتخاب کرتا ھے اور ان کرداروں کو تخلیق کرتا ھے جو ایک عام آدمی کو متاثر کریں سید تصور حسین بخاری جن کا تعلق اٹک کے مردم خیز خطہ سے ہے شاعر اور ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ ڈرامہ نگاری میں بھی اہم مقام رکھتے ہیں ان کے لکھے گئے ڈرامے پاکستان ٹیلی ویژن پشاور سنٹر سے دو دہائیوں سے پیش کیے جا رہے ہیں ۔
ان کے تحریر کردہ مشہور ڈراموں میں انجام،ڈیوا،خوف،احساس،فتنہ،بوجھ،فیصلے کی گھڑی،احساس دی سویر،تقدس۔سنہری لکیریں،بے ایمانی کی سزا و دیگر کئی ڈرامہ سیریل شامل ہیں جنہیں عوامی سطح پر پزیرائی حاصل ہوئی سید تصویر بخاری نے ہندکو ادب کے فروغ اور اس کی ترقی کے لیئے بہت کام کیا آپ کے لکھے گئے ہندکو ڈراموں کو گندھارا ہندکو اکیڈمی پشاور نے ایک خوبصورت دیدہ زیب کتاب کی صورت میں محفوظ کیا تصور بخاری کے ڈراموں کا یہ خاصہ ھے کہ وہ اصلاح احوال کا فریضہ انجام دینے کے ساتھ تفریع طبح کا باعث بھی ہیں ان کی تحریریں انتہائی مثبت رنگ کی حامل ہیں اور انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب ان کا شمار صف اول کے ڈرامہ نگاروں میں ھو گا۔
ڈاکٹر شجاع اختر اعوان
صحافی، کالم نگار، مصنف
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔iattockmag@gmail.com |