ہو صبح مدینے میں ہو شام مدینے میں
ہو جائے تمام اپنا یوں کام مدینے میں
آقا کے غلاموں کی فہرست بنی جس دم
ہاتف نے پکارا تھا یہ نام مدینے میں
ہو حق پہ یقیں محکم اور حُبّ نبی دل میں
بنتے ہیں بَفضلِ اللہ سب کام مدینے میں
ہجرت کی ادا اتنی یاروں کو پسند آئی
یثرب کا بدل ڈالا پھر نام مدینے میں
سرکار کی آمد پر انصار مدینہ نے
کیا خوب کیے ان کے اکرام مدینے میں
اے جود و سخا والے، بے مثل عطا والے
بٹتا ہے ترا باڑہ سرعام مدینے میں
تقدیس مدینہ کی کرتی ہے تقاضا یہ
تعظیم سے رکھنا ہے ہر گام مدینے میں
لے جائیں جو ساتھ اپنے سوغات درودوں کی
ملتے ہیں رفیق ان کو انعام مدینے میں
سیّد رفیق احمد شاہ بخاری (مرحوم )
مدینہ منورہ میں لکھی گئی۔
فطرت مری مانند نسیم سحری ہے
رفتار ہے میری کبھی آہستہ کبھی تیز
پہناتا ہوں اطلس کی قبا لالہ و گل کو
کرتا ہوں سر خار کو سوزن کی طرح تیز
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔