ڈاکٹر شہباز ملک:پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
(یوم وفات پر خصوصی تحریر)
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی٭
(ورلڈ ریکارڈ ہولڈر)
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی زبان کے پہلے پی ایچ ڈی اسکالر ہیں اور پنجابی ادب میں ان کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ ان کی شخصیت اور علمی کاموں نے انہیں پنجابی زبان و ادب کا ایک مایہ ناز ستون بنا دیا ہے۔ ڈاکٹر شہباز ملک نے نہ صرف پنجابی ادب میں تحقیق اور تدریس کے شعبے میں نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں، بلکہ پنجابی زبان کے فروغ کے لیے کئی ادارے بھی قائم کیے۔
ڈاکٹر شہباز ملک 3 اپریل 1937 کو لاہور کے علاقے سلطان پورہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ایک سرکاری ملازم تھے، جبکہ شہباز ملک نے ابتدائی تعلیم ایم سی پرائمری اسکول، کوچہ محمدی لاہور سے حاصل کی۔ انہوں نے تعلیمی سفر کے دوران کئی مواقع پر علمی سرگرمیوں میں حصہ لیا اور جلد ہی انہوں نے ادب کے شعبے میں اپنی دلچسپی کو پروان چڑھانا شروع کر دیا۔ 1968 میں انہوں نے بی اے مکمل کیا اور پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے پنجابی فرسٹ کلاس میں پاس کیا۔
ڈاکٹر شہباز ملک کی ادبی زندگی کا آغاز نوجوانی میں ہی ہو گیا تھا۔ ان کا پہلا ڈرامہ 1956 میں پنجابی زبان کے معروف مجلہ میں شائع ہوا جب وہ صرف 20 برس کے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے مختلف ادبی اصناف میں اپنے تخلیقی جوہر آزمائے۔ پنجابی ادب میں ان کی پہلی کتاب "پدھرے رہ” سائنسی اور ادبی انداز میں لکھی گئی اور ادبی حلقوں میں کافی مقبول ہوئی۔ ان کے ادبی کارناموں میں پنجابی افسانے، تنقید، ناول، اور تحقیق شامل ہیں۔ "پنجابی کتابیات”، "آسان فاصلے”، "منتخب پنجابی ادب”، اور "پنجابی محاورے” جیسی کتابیں ان کی تخلیقی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
ڈاکٹر ملک پنجاب یونیورسٹی لاہور کے شعبہ پنجابی کے سربراہ بھی رہے۔ 1977 میں انہیں پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ پنجابی کا چیئرمین مقرر کیا گیا، جہاں انہوں نے پنجابی زبان کی تدریس کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے پنجند پنجابی کالج کی بنیاد رکھی اور اس میں دو سال تک تدریس کی، جہاں انہوں نے پنجابی زبان و ادب کی فکری و تخلیقی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا۔
آپ کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں 2003 میں پرائیڈ آف پرفارمنس، 2016 میں ستارہ امتیاز، اور 2018 میں پرائیڈ آف پنجاب جیسے اعلیٰ اعزازات سے نوازا۔ ان کے ادبی کاموں اور تحقیقی مضامین نے انہیں بین الاقوامی سطح پر بھی پذیرائی بخشی۔ ان کے مضامین اور کتابیں علمی اور تحقیقی حلقوں میں قدر و منزلت کی حامل ہیں۔
ڈاکٹر شہباز ملک کی تصانیف میں پنجابی ادب و زبان پر تقریباً 40 کتابیں شامل ہیں۔ ان کی چند اہم کتابوں میں "پنجابی کتابیات”، "پنجابی محاورے”، "سو سیانے”، "پنجابی لسانیات”، "اجوکی کہانی” اور "منتخب پنجابی ادب” شامل ہیں۔ ان کتابوں میں پنجابی زبان کے مختلف پہلوؤں پر نہایت جامع انداز میں روشنی ڈالی گئی ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ ڈاکٹر شہباز ملک کی شخصیت و فن پنجابی ادب میں ایک عظیم سرمایہ ہے۔ ان کا علمی سفر اور ان کی تصانیف نہ صرف موجودہ نسل بلکہ آئندہ نسلوں کے لیے بھی ایک رہنمائی کا درجہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کا بیش تر حصہ پنجابی زبان و ادب کے فروغ اور اسے نئی نسل تک پہنچانے میں صرف کیا۔ ڈاکٹر شہباز ملک کی خدمات کو پنجابی ادب میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور ان کی محنت اور عزم کا سلسلہ آنے والے ادیبوں کے لیے ایک مثال رہے گا۔ آپ کا انتقال 11 نومبر 2024 کو ہوا۔ اللہ ان کی روح کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے آمین۔
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔