ڈاکٹر عبیداللہ چودھری (گورکھپوری )کی بہرائچ آمد
بہرائچ(پریس ریلیز) اردو فکشن کی دنیا میں بڑے نامورادیب وافسانہ نگار حضرات گزرے ہیں جنھوں نے اپنی پوری زندگی اردو ادب کی خدمت کےلیے وقف کررکھا تھا ، منشی پریم چند سے لے کر کرشن چند اور سعادت حسن منٹو سے ہوتا ہوا افسانہ نگاروں کا یہ قافلہ ابھی بھی رواں دواں ہے ، اور آئندہ بھی ماضی کی طرح جاری وساری رہے گا ۔ مذکورہ خیالات کااظہار معروف افسانہ نگار ونقاد محترم ڈاکٹر عبیداللہ چودھری (گورکھپوری )نے بہرائچ آمد پر منعقد ایک استقبالیہ پروگرام میں کیا ۔
انھوں نے مزید خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ میں نے افسانہ نگاری کی دنیا میں قدم رکھنے کے ساتھ اسی موضوع پرپروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی کی نگرانی میں اپنا تحقیقی مقالہ مکمل کرکے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔اس لیے مجھے خصوصی طور پر اسی صنف ِ ادب سے گہرا تعلق اور لگاؤ ہے ۔
ڈاکٹر عبید اللہ چودھری کو ابھی حال ہی میں کئی مشترکہ قومی سطح کی تنظیموں کی طرف سے قاضی عدیل عباسی عالمی یوم ِ اردو ایوارڈ 2022 سے نوازا گیا ہے ۔اسی کے اعزاز میں بہرائچ آمد کے موقع پر عبدالقادر انٹر کالج ناظر پورہ میں ایک استقبالیہ پروگرام جناب جمال اظہر صدیقی کی صدارت میں منعقد کیا گیا جس میں مہمان موصوف کو گلدستہ اور شال پہناکر استقبال واعزاز کیا گیا ۔اس کے بعد مہمان ِ محترم کی سرپرستی اور سفیان احمد انصاری کی نظامت میں ایک باوقار شعری وادبی نشست بھی ہوئی جس میں مظہر سعید ؔعلیگ ،خباب احمد امان ؔ جناب شفق ؔبہرائچی ، طارقؔ صدیقی ، قاری عبدالمعیدؔ ثاقبی جیسے شعرا کے علاوہ اردو نواز شخصیت شفیق احمد باغبان ،کالج کے پرنسپل محمد قاسم عرف ببلو بھائی ، نوجوان قلم کار جنید احمد نور ، حافظ محی الدین ، حافظ شمشاد وغیرہ شریک تھے ۔
قاری عبدالمعید ثاقبی کی تلاوت ِ قرآن کریم اور نعت ِ پاک سے نشست کاآغاز ہوا ،آخر میں عبدالقادر انٹر کالج کے پرنسپل محمد قاسم نےاپنے کالج کا تعارف کراتے ہوئے آئے ہوئے تمام مہمانوں اور سامعین کا شکریہ ادا کیا ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔