ڈاکٹر خلیل طوقار شخصیت اور فن
تبصرہ : نگار مقبول ذکی مقبول ، بھکر
عالمی شہرت یافتہ پروفیسر ڈاکٹر اشرف کمال جو کہ کتبِ کثیر کے مصنف ہیں ۔ آپ کا تعلق بھکر کی دھرتی سے ہے اپنے نام کی طرح بڑے بڑے کمالات کو اپنے اندر رکھتے ہیں ۔ اللّٰہ پاک نے آپ کو خوبصورت خدو خال سے نوازا ہے گندمی رنگت درمیانہ قد خوبصورت لب و لہجہ چہرے پر ہلکی ہلکی مسکراہٹ ، ہینڈسم پینٹ شرٹ میں اکثر ملبوس رہتے ہیں ۔ اِس کم عمری کے عالم میں آپ نے علم و ادب کے میدان میں بڑے بڑے کار نامے سر انجام دیئے ہیں ۔ آپ دل کے بہت اچھے ہیں ۔ انا اور تکبر تو انہیں چھو کر بھی نہیں گزرا چھوٹے بڑے سب کے ساتھ خلوص کے ساتھ پیش آتے ہیں راقم الحروف آپ کے ساتھ بار ہا ملاقاتیں کر چکا ہے ۔ مشاعروں میں بھی ملاقاتیں رہیں اور آپ کے ساتھ سفر کرنے کا بھی اتفاق ہوا ۔ آپ کو ایک اچھا انسان پایا ہے ۔ جو آپ نے تحقیقی کام کئے ہیں اور جو آپ پر ہوئے ہیں اِن کی مثال نہیں ملتی ۔ دن بدن آپ کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے ۔ ان کو پورا کرنے میں کمالِ مہارت رکھتے ہیں ۔
اپنی کتاب ٫٫ یہ میرا بھکر ،، (فردیات) سے ایک شعر یاد آ رہا ہے جو خاص طور پر آپ کے لئے کہا گیا ہے ۔
ہیں عالم گیر شہرت کے ، کمال اِن میں ، ہیں اشرف بھی
بڑا ہی معتبر ہے یہ مرا قلمی قبیلہ بھی
(مقبول ذکی مقبول)
پروفیسر ڈاکٹر اشرف کمال کی زیرِ نظر کتاب بعنوان پاکستانی ادب کے معمار ٫٫ ڈاکٹر خلیل طوقار شخصیت اور فن ،، اِس کتاب کو اکادمی ادبیات پاکستان 8/1 ۔H اسلام آباد نے شایع کیا ہے پیش نامہ ڈاکٹر یوسف خشک پیشِ لفظ ڈاکٹر اشرف کمال نے لکھا ہے صفحات 231 ہیں ۔ پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار کی حالاتِ زندگی و خاندانی پسِ منظر اور خدو خال کو بھی لکھا گیا ہے ۔ مصنف نےصرف عرق ریزی کے ساتھ کام نہیں کیا بلکہ اِن کا خلوص بھی جھلک رہا ہے ۔ ڈاکٹر خلیل طوقار کا پاکستان میں 1990ء سے قبل آنا جانا ہے اور لاہور میں پروفیسر غلام حسین ذوالفقار سے تعلیم حاصل کرنا ۔ آج جیسا دور و سہولتیں میسر نہیں تھیں پی ٹی سی ایل ہوا کرتے تھے اور خط لکھے جاتے تھے ۔ ترکی اور پاکستان کے حکومتی سطح پر اچھے تعلقات رہے ہیں ۔ ماشاءاللہ جو اب بھی قائم ہیں ۔ اِن میں مزید بہتری کا سبب طوقار بھی بنے ہیں ۔ پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار 54 کتب کے مصنف ہیں ایک سو مقالہ جات بھی لکھ چکے ہیں ۔ ایک بہترین مترجم کے طور پر بھی اپنا الگ مقام رکھتے ہیں ۔ اُردو سے بے بہا محبت کرتے ہیں ۔ ترکی میں استعبول یونیورسٹی میں شعبہ اردو میں پڑھاتے ہیں ایک اردو شمارہ بھی نکالتے ہیں ۔ ارود ، پنجابی ، انگریزی ، فارسی اور عربی زبان پر عبور رکھتے ہیں ۔ پاکستان سے اِن کے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگئے ہیں ۔ اِن کے استاد پروفیسر غلام حسین ذوالفقار کی بیٹی ان کی بیوی ہے اور اللّٰہ پاک نے ایک بیٹی اور ایک بیٹا سے بھی نوازا ہے ۔
عالمی شہرت یافتہ پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار نے ادب کی بھر پور خدمات سر انجام دی ہیں ۔ اُردو کو مختلف ممالک میں اس کو پروان چڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔ مختلف ممالک میں مشاعروں اور کانفرنسوں میں شرکت کی جسے اردو ادب کو تقویت ملی ۔ قلم کار کا جو مقصد ہوتا ہے مظلوم طبقے کے حق میں آواز بلند کرنا جب خلیل نے اس کا حق ادا کیا تو ایک ملک سے برداشت نہ ہو سکا اور وہاں کے دروازے ان کے لئے بند ہو گئے ۔ بلند حوصلے والا نوجوان نے اپنے قدم جمانے رکھے ۔
علامہ محمد اقبال رحمۃ اللّٰہ علیہ کی کتاب ٫٫ شکوہ جوابِ شکوہ ،، امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کا دیوان اور دیگر کو بھی ترکی زبان میں ترجمہ کیا ۔ اس کے علاؤہ ترکی زبان کی کتب کو اردو ترجمہ کیا اس طرح پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار نے مختلف اقوامِ عالم پر احسان کیا ہے ۔ جس کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔
نام خلیل کی خ تخلص طوقار اور اُردو ان الفاظ پر مصنف پروفیسر ڈاکٹر اشرف کمال نے جو بات لکھی ہے وہ علم میں اضافے کا سبب ہے کتاب میں چند رنگین تصاویر جو اہم شخصیات اور ادبی شخصیات کے ساتھ ہیں کتاب میں خوبصورتی میں اضافہ ہیں ۔ کتاب کے آخر میں ایک طویل انٹرویو لیا گیا ہے جو قارئین کے لئے دل چسپی کے ساتھ ساتھ علم میں اضافے کا سبب بھی پیدا کرتا ہے ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔