ڈاکٹر جہانگیر خان پی ایچ ڈی ۔۔کرکٹر / ماھر تعلیم / پرنسپل گورنمنٹ کالج اٹک قسط نمبر 3
۔
25 اکتوبر 1942 کچھ لوگوں کو رسمی callکرنے کے لیے گیا۔ایس پی، افسر مال اور ممتاز وکیل سے ملاقات نہیں ہوئی ۔کارڈ چھوڑے۔اے ڈی ایم کے پاس گیا۔
گھر میں پردوں کے لئے بریکٹ لگوانے ۔ سکاؤٹ کیمپ کا معائنہ کیا۔ٹمن سکول اول اور حسن ابدال دوم تھا۔غلام رسول شوق ڈویژنل انسپیکٹر نے کیمپوں کا معائنہ کیا
29 اکتوبر کو تفریح کے وقت جنگ عظیم دوم کے حوالے سے
ARP( Air Raid Precaution)
کے آدمی نے کالج میں لیکچر دیا۔آج سے بلیک یونٹ شروع ھوا۔
15 نومبر کو سردار اکبر خان وائس چیئرمین ڈسٹرکٹ بورڈ کے گائوں ( ڈھوک شرفا) تانگے پر گیا۔اکبر خان چاپائی پر بیٹھے چائے پی رہے تھے۔
2 دسمبر مجھے پانچ ایڈوانس انکریمنٹ مل گئیں۔کالج کی سائنس سوسائٹی کی میٹنگ تھی۔سول سرجن ڈاکٹر دکھی نے صدارت کی۔ کچھ دن بعد ڈاکٹر دکھی کی مظفر گڑھ بدلی ھو گئی ۔اس کو کیمبل پور میں 130 روپے جیل کا الائونس ملتا تھا وھاں یہ نہیں ملے گا
13 دسمبر کو ایک آدمی جامع مسجد کا نقشہ لے کر آیا کہ مسجد کھلی کرنی ھے
پتہ چلا کہ گندم پر شاید گورنمنٹ قبضہ کر لے ۔فیض کو چار بوری گندم ، بیس سیر نمک چھ درجن ماچس اور پانچ روپے کے چھوٹے پیسے / سکے ( چینج کی کمی تھی)
18 دسمبر کو عابد کے گھر نوشہرہ گیا ۔دوسرے دن عید قربان کی نماز پڑھنے بدرشی گئے ۔ساڑھے گیارہ بجے نماز ھوئی ۔مجمع ڈیرھ ہزار ھو گا۔عید کے بعد چند لوگوں نے ھاتھ ملایا ۔گلے ملنے کا رواج نہ تھا ۔ عید کے دوسرے دن قربانی کے بکرے کی قیمت پتہ کی تو پچیس روپے تھی۔
22 دسمبر صبح سات جہاز دیکھے جو ریلوے اسٹیشن کی طرف جا رہے تھے ۔ ریلوے لائن کی دوسری طرف فوجیوں نے جہازوں سے پیراشوٹ کے ساتھ چھلانگیں لگائیں ۔ایک فوجی کا پیراشوٹ نہیں کھلا وہ مر گیا ۔( دوسری جنگ عظیم میں چکلالہ میں پیراٹروپر ٹریننگ سکول کھلا تھا ۔یہ جہاز وھاں سے آئے تھے)
میری تنخواہ 375 سے 425 ھو گئی۔نوکر نے کہا کہ میرا چودہ روپے میں گزارہ نہیں ھوتا بیس روپے ماھانہ کے کر دیں
نوشہرہ سے رشتے داروں کا خط آیا کہ دس دس سیر چار قسم کی دالیں ، بیس سیر کھانڈ ، پندرہ سیر چاول اور چھ درجن ماچس خرید کر بھجوا دوں ۔کھانڈ اور ماچس کے لیے فیض سے کہا کہ محکمے سے اجازت لے کر خرید دے
افسر مال نے بتایا کہ۔۔۔۔ میں نے پندرہ ھزار گندم کی بوریوں پر چھاپہ مارا ھے ۔۔تم نے جتنی گندم کالج سٹاف اور بورڈنگ کے لیے لینی ھیں بتادو ۔۔پانچ مہینے کا اندازہ لگائیں کیونکہ جلد ھی گندم ملنا مشکل ھو جائے گی۔
8 جنوری۔۔1943 کلب سے دوستوں کے ساتھ نکلے ۔گرجے ( کامرہ روڈ والا گرجا )کے پاس سے نیازی واپس چلا گیا باقی سب میرے مکان کو آئے ۔( یہ مکان اس روڈ پر ھوگا جو گرجے سے پلیڈر لائن جاتی ھے ۔یہ کوٹھی نانک چند وکیل کی تھی جو مردان میں پریکٹس کرتا تھا۔)
نو جنوری 195 کالج میں سپورٹس ویک تھا ۔سٹاف کی ریس میں مہاویر اول اور میں دوم آیا ۔نوکروں کی دوڑ بھی ھوئی ۔۔سٹاف کے بچوں کی دوڑ بھی ھوئی ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔