ب فارم میں بچوں کی انگلیوں کے نشانات اور تصویر شامل کرنے کا فیصلہ
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*
حکومت پاکستان کی جانب سے 10 سال سے زائد عمر کے بچوں کے ب فارم میں انگلیوں کے نشانات اور تصویر شامل کرنے کا فیصلہ ایک اہم اقدام ہے۔ اس فیصلے کے تحت بچوں کی شناخت کو محفوظ بنانے اور غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ب فارم کو جدید سیکیورٹی فیچرز سے لیس کیا جائے گا۔ یہ اقدام نہ صرف تکنیکی بلکہ سماجی، قانونی اور اخلاقی پہلوؤں سے بھی تجزیے کا متقاضی ہے۔
یہ فیصلہ نادرا اور محکمہ پاسپورٹ کے اشتراک سے کیا گیا ہے جو کہ بچوں کی شناختی معلومات کو مزید محفوظ بنانے کی کوشش ہے۔ انگلیوں کے نشانات اور تصاویر شامل کرنے سے ڈیجیٹل ریکارڈ کو مستحکم کیا جا سکتا ہے جو شناخت کی چوری، جعلی شناختی کارڈز اور غیر قانونی پاسپورٹ کے حصول جیسے مسائل کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
وزارت داخلہ کے مطابق یہ اقدام انسانی اسمگلنگ جیسے جرائم کی روک تھام کے لیے بھی اہم ہے۔ تاہم اس عمل میں کچھ قانونی چیلنجز بھی سامنے آ سکتے ہیں جیسے کہ بچوں کے ڈیٹا کی حفاظت اور پرائیویسی کے حقوق وغیرہ وغیرہ۔ ڈیٹا کے غلط استعمال یا لیک ہونے کے امکانات کو کم کرنے کے لیے سخت قوانین اور نگرانی کا نظام ضروری ہوگا۔
بچوں کی شناخت کے لیے انگلیوں کے نشانات اور تصاویر لینا والدین اور معاشرے کے لیے ایک حساس معاملہ ہے۔ والدین کے لیے اس عمل کو قابل قبول بنانے کے لیے اعتماد کی فضا پیدا کرنا ضروری ہے۔ اگرچہ یہ اقدام بچوں کی حفاظت کے لیے ہے لیکن یہ خدشات بھی پیدا ہو سکتے ہیں کہ کہیں یہ ڈیٹا مستقبل میں کسی غلط مقصد کے لیے استعمال نہ ہو۔
اس اقدام سے شناخت کی چوری اور جعلی دستاویزات کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ انسانی اسمگلنگ جیسے جرائم کی کمی ہوگی۔ بچوں کی شناخت کو محفوظ بنانے کے لیے ایک جدید اور مؤثر نظام عمل میں لایا جائے گا۔
اس کے منفی اثرات بھی ہیں جن میں بچوں کی پرائیویسی پر اثرات مرتب ہونگے۔ ڈیٹا کے غلط استعمال کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ والدین اور معاشرے میں اعتماد کی کمی ہوسکتی ہے۔ اس عمل کے نفاذ کے دوران ممکنہ تکنیکی اور انتظامی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
حکومت کے مطابق یہ فیصلہ جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے جس کے تحت بچوں کی شناخت کو محفوظ بنانے اور جرائم کی روک تھام کے لیے ایک مؤثر نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔ تاہم اس اقدام کی کامیابی کا انحصار اس کے نفاذ کے طریقہ کار، ڈیٹا کی حفاظت کے لیے کیے گئے اقدامات اور عوامی اعتماد کی بحالی پر ہوگا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوامی تحفظات کو دور کرنے کے لیے مناسب آگاہی مہم چلائے اور ڈیٹا کی حفاظت کے لیے سخت قوانین نافذ کرے تاکہ یہ اقدام ایک کامیاب اور مثبت تبدیلی کا ذریعہ بن سکے
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |