تھانہ ٹمن، ایس ایچ او کی دبنگ کاروائی

تاریخی تھانہ ٹمن اور ایس ایچ او کی دبنگ کاروائی
( شاہد اعوان)

تھانہ ٹمن کا شمار ضلع تلہ گنگ کے تاریخی اور قدیم ترین تھانوں میں ہو تا ہے انگریز عہد کا یہ تھانہ تاریخی ہونے کے ساتھ ساتھ افسانوی کہانیوں کا حامل رہا ہے۔ کسی زمانے میں جب پولیس کے پاس ابھی گاڑیاں نہیں ہوتی تھیں تو دور دراز دیہاتوں تک پہنچنے کے لئے تھانیدار یا تو سرکاری گھوڑے کا استعمال کرتا یا سائلین کی طرف سے فراہم کردہ گھوڑے پر متعلقہ علاقہ میں جاتا۔ ایوبی دور میں ملک محمد خان ڈھرنال اسی تھانے کے متعلقہ کیسوں کے فیصلے کیا کرتے تھے یہ عدالتیں عموماٌ رات کے پچھلے پہر لگا کرتی تھیں اور ملک محمد خان کے فیصلوں کو عدالتوں یا تھانوں میں چیلنج بھی نہیں کیا جاتا تھا ۔ اس زمانے میں جب انجرا سے تلہ گنگ تک دن مین صرف ایک ہی بس چلا کرتی تھی جس کی فرنٹ سیٹ عموماٌ خالی ہوا کرتی تھی اس سیٹ پر صرف ایس ایچ او تھانہ ٹمن کا استحقاق تھا اور سیٹ پر باقاعدہ لکھاہوتا تھا کہ یہ سیٹ SHOکے لئے مختص ہے۔ اس زمانے میں اسی حوالے سے ایک دلچسپ واقعہ بھی رونما ہوا تھا ہوا کچھ یوں کہ مذکورہ بس تلہ گنگ سے واپس آرہی تھی جب بس ٹمن تھانہ کے سامنے پہنچی تو پولیس اہلکاروں نے بس ڈرائیور کو حکم دیا کہ SHOصاحب نے تلہ گنگ جانا ہے مسافروں کو یہیں اتارو اور تلہ گنگ واپس چلو۔ بس اتنا سننا تھا مسافر خاموشی کے ساتھ بس سے اتر گئے لیکن بس میں سوار ایک نوجوان طالبعلم جس کا نام شہباز خان تھا، بس کے اندر بیٹھا رہا اور اترنے سے انکار کر دیا۔ ڈرائیور نے اسے بڑا سمجھایا کہ باقی سواریوں کی طرح آپ بھی یہیں اتر جائیں۔ مگر وہ پڑھا لکھا نوجوان بضد تھا کہ مسافروں کو اتار کر بس واپس آجائے گی کیونکہ تراپ اور انجرا کے مسافر بھی بس میں سوار تھے۔ اس سے قبل کہ معاملات مزید بگڑتے تھانیدار نے سٹوڈنٹ کے سامنے ہار مان لی اور یوں جیت طالبعلم شہباز خان کی ہوئی۔۔۔ اس دور میں ایک عام سے طالبعلم کا تھانیدار کے سامنے یوں ڈٹ جانا اور پھر اس سے اپنی بات منوا لینا کوئی معمولی واقعہ نہ تھا ۔ خیر بس جب ملتان خورد سٹاپ پر پہنچی تو بس ڈرائیور نے تمام مسافروں کو وہاں اتارا اور واپس تھانہ ٹمن کا رخ کیا ۔ اس اصول پسند طالبعلم کا نام شہباز خان تھا جو تلہ گنگ کے ایک غیر معروف گائوں’ کھوئیاں‘ کا رہنے والا تھا جس نے گارڈن کالج راولپنڈی سے گریجویشن کے بعد سکالرشپ حاصل کی اور اس طرح ضلع اٹک کا پہلا پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا۔ ڈاکٹر ملک شہباز خان کھوئیاں اور گردونواح کے پہلے ماہر تعلیم تھے جو تقریباٌ 50سال امریکہ میں یونیورسٹی کے پروفیسر رہے ۔
خیر بات کہیں اور نکل گئی، ہمارا موضوعِ سخن چند روز قبل تھانہ ٹمن کے علاقہ کوٹ گلہ میں منظم ڈکیتیاں کرنے والا غیر ملکی گروہ پکڑا گیا جہاں تھانہ انچارج نوجوان سب انسپکٹر نعمان تعینات ہے جس کی نیک نامی کے بڑے چرچے ہیں۔ موصوف نے ان وارداتوں کا ’’کھرا‘‘ لگانے کے لئے نہایت دانشمندی دکھاتے ہوئے سب سے پہلے گائوں والوں کو اعتماد میں لیا کیونکہ علاقہ میں کئی ماہ سے پالتو جانور چوری کی وارداتیں مسلسل ہو رہی تھیں ۔ کوٹ گلہ کے رہائشیوں نے پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کی حامی بھر لی اور بالآخر کئی ماہ سے جانور چوری کرنے والا چار رکنی غیر ملکی گروہ پکڑنے میں کامیاب ہو گئے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ اہل علاقہ نے سب سے پہلے تو پکڑے جانے والے ان افغان نژاد چوروں کی خوب درگت بنائی کیونکہ پکڑے جانے والے ڈاکو افغانی نژاد بتائے جاتے ہیں۔ یہ بھی ایک اہم سوال ہے کہ افغانی پورے ملک میں سرعام دندناتے پھر تے ہیں، تلہ گنگ کے دیہی علاقوں میں مقامی افراد کا طرزِ زندگی قبائلیوں کی طرح ہے ڈھوکوں میں رہنے والے اپنی زمینوں میں وسیع و عریض گھر بناتے ہیں جس کا کوئی داخلی گیٹ یا دروازہ نہیں ہوتا اور پالتو جانور گھروں کے کشادہ صحنوں میں باندھے جاتے ہیں جس کا بھرپور فائدہ باہر سے نئے آنے والے افغانی اٹھا رہے ہیں اور ان کے پاس اسلحہ بھی ہوتاہے ۔ ایک دوسرا پہلو یہ ہے کہ یہ افغانی درخت خریدتے ہیں انہوں نے علاقہ سے درختوں کا صفایا کر دیا ہے اور مقامی لوگ لالچ میں دھڑا دھڑ درخت بیچ رہے ہیں، اکثر زمینداروں نے ان افغانیوں کو رہائش کے لئے مفت گھر بھی دے رکھے ہیں جس کا ناجائز فائدہ اٹھا کر یہ غیر ملکی ایک تیر سے کئی شکار کر رہے ہیں۔ افغانیوں نے اس علاقے کا کلچر مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے زمینوں میں ان کی بھیڑیں چرتی ہیں اور منع کرنے پر نوبت لڑائی جھگڑے تک پہنچ جاتی ہے۔ ہم ان سطور کے ذریعےSHOنعمان کو اس سلسلہ میں خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے انتہائی مہارت سے افغان چوروں کا یہ گروہ پکڑا، لیکن ساتھ ساتھ ان عناصر پر بھی کڑی نظر رکھنا ہو گی کہ ان کی پشت پناہی کون کر رہا ہے؟ مقامی سیاسی اکابرین کو بھی چاہئے کہ ان عناصر پر ترس نہ کھائیں اگر انہیں زیادہ شوق ہے تو صرف ایک بار ذرا کابل کا چکر لگا آئیں اگر تو زندہ بچ گئے تو پھر افغانیوں کو اپنی زمینیں اورگھر ضرور دیں اور ان کی مہمان نوازی خوب دل کھول کر کریں مگر ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ یہ قوم وفاداری کے معنی سے مبرا ہے۔ مذکورہ کاروائی پر پولیس کے ساتھ تعاون کرنے والے نوجوانوں اور پولیس اہلکاروں کو ڈی پی او کی طرف سے انعام و اکرام سے بھی نوازا جانا چاہئے جنہوں نے بڑی بہادری سے علاقہ میں امن و امان اور جرائم کے خاتمے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیاہے۔ آئی جی پنجاب کو بھی چاہئے کہ ایس ایچ او ٹمن کو تعریفی اسناد اور نقد انعام دیں تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو۔ شاباش SHOٹمن شاباش!!

تھانہ ٹمن , ایس ایچ او کی دبنگ کاروائی

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

دروازہ، جندرےاور گھانڑی

جمعہ مارچ 10 , 2023
دکانوں کو دو چابی والا دیسی تالہ لگاتے تھے ۔ تالے کی دونوں اطراف میں چابی کے لئے سوراخ ہوتا تھا ۔
دروازہ، جندرےاور گھانڑی

مزید دلچسپ تحریریں