پروفیسر جاوید عباس جاوید سے گفتگو
انٹرویو بسلسلہ ادبی شخصیات، بھکر
۔۔۔۔۔
ریٹائرڈ پروفیسر جاوید عباس جاوید
انٹرویو کنندہ:
مقبول ذکی مقبول، بھکر
سوال: آپ کا نام پیدائش اور بچپن کے بارے میں معلومات دیں؟
جواب: میرا نام جاوید عباس ولدیت ملک غلام محمد متین کوٹلہ جامی والد صاحب کلورکوٹ میں سیکرٹری تھے۔ میری پیدائش 1957ء کلورکوٹ کی ہے۔ ابتدائی تعلیم کلورکوٹ اور میٹرک بھی کلورکوٹ سے کیا۔ ولد صاحب اردو کے معروف شاعر تھے۔ جن کی شاعری کی کتابیں 1990ء کے عشرے میں شائع ہو چکی ہیں اور ان کی شاعری پر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے ایم فل ہو چکا ہے۔
سوال: مزید اعلیٰ تعلیم کہاں سے حاصل کی؟
جواب: میں نے میٹرک کے بعد پی ٹی سی کر کے محکمہ تعلیم میں ملازمت اختیار کر لی اور پرائیویٹ ایف اے، بی اے اور ایم اے اردو بی ایڈ کے امتحانات پاس کئے۔ 2003ء میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل اردو کی ڈگری حاصل کی۔
سوال: ملازمت کا سلسلہ کہاں کہاں رہا؟
جواب: میں نے ابتدائی دس سال محکمہ تعلیم سکولز میں سروس کی۔ جس کے بعد لیکچرر سلیکٹ ہو کر کامرس کالج بھکر میں سولہ سال خدمات سر انجام دیں۔ اس کے بعد گریڈ 18 میں کامرس کالج منکیرہ میں دس سال ملازمت کی اور 2017ء میں گریڈ 19 میں گورنمنٹ کامرس کالج جھنگ سے ریٹائرہوا اور آج کل ریٹائرمنٹ کی پر سکون زندگی بسررہا ہوں۔
سوال: آپ اردو نثری اور شعری میدان میں کس طرح وارد ہوئے؟
جواب: چونکہ والد صاحب شاعر تھے اور گھر کا ماحول بھی ادبی تھا۔ اس لیئے میں نے بچپن میں ہی اردو نثر اور نظم لکھنا شروع کر دی۔ میرے بڑے بھائی ظفر عباس اور پھوپھی زاد بھائی اسدجعفری صاحب بھی بھکر کے معروف اردو شاعر ہیں۔ چنانچہ مجھے اردو شاعری اور نثر وراثت میں ملی ہے۔
سوال: آپ کی نثری خدمات کیا ہیں؟
جواب: میں نے گورنمنٹ کامرس کالج بھکر سے میگزین سرمایہ کے چھ ایڈیشن شائع کئے۔ گورنمنٹ کامرس کالج منکیرہ سے میگزین "ریگزار "کے دو ایڈیشن شائع کئے۔ ابتدا میں میں نے بچوں کی کہانیاں لکھیں۔ پھر کئی اخبارات میں کالم لکھے جن میں روز نامہ مرکز اسلام آباد اور بھکر ودیگر اضلاع کے اخبارات شامل ہیں۔
بہت سے رسائل میں میرے مضمون شائع ہو چکے ہیں۔ کئی کتابوں میں میرے مضامین اور تنقیدی تبصرے شائع ہو چکے ہیں۔ جن میں سے چند من درجہ ذیل ہیں۔
نمبر 1
مشاہیر، میانوالی، بھکر، مؤلفین جمیل احمد رانا، محمد عارف قریشی،اس میں میرے 19 مضمون شامل ہیں۔
نمبر 2
شکیب جلالی شخصیت اور فن یہ کتاب ذوالفقار احسن صاحب نے شائع کی ہے۔ اس میں میرا مضمون شامل ہے۔
نمبر 3
بھکر میں رثائی ادب "یہ کتاب نجف علی شاہ صاحب نے لکھی ہے۔اس کتاب میں میرے مضامین شامل ہیں۔
نمبر 4
تحصیل منکیرہ کا ادبی منظر نامہ "یہ کتاب علی شاہ مرحوم کی لکھی ہوئی ہے۔اس میں بھی میری تحریریں شامل ہیں۔
میرا لکھا ہوا ایم فل کا مقالہ اردو غزل گو شعراء 1947ء تاحال” اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کی ویپ سائٹ پر موجود ہے۔ جس میں بھکر کے تمام شعراء پر تحقیقی مضمون شامل ہے۔
میری نثری خدمات پر قرطبہ یونیورسٹی پشاور سے تحقیقی مقالہ بعنوان "جاوید عباس کی نثر نگاری کا فنی و فکری جائزہ۔لکھا جا رہا ہے۔
سوال: آپ کی شعری خدمات کیا ہیں؟
جواب: میں نے تقریباً دو سو سے زائد غزلیات اور سو سے زائد نظمیں لکھیں ہیں۔جس کا مجموعہ عنقریب شائع ہونے والا ہے۔ جس کا نام راستے آساں ہوئے ہیں۔ میرا کلام ملک کے معروف رسائل میں شائع ہوتا ہے۔ جن میں ماہنامہ تخلیق، لاہور، ماہنامہ طلوعِ اشک، لاہور، ماہنامہ ارژنگ لاہور، ماہنامہ سالیف، سرگودھا اور ماہنامہ ماہ نو، لاہور، جیسے رسائل شامل ہیں۔ پانچ مجموعہ ہائے کلام کے انتخاب میں میرا کلام شائع ہو چکا ہے۔بھکر اور گردو نواح کے مشاعروں میں اردو کلام پیش کر چکا ہوں اور اردو شعری پر تحقیقی تبصرے بھی لکھتا ہوں۔
سوال : منکیرہ قیام کے دوران آپ نے وہاں ادبی کام کیسا پایا؟
جواب : میں 2006ء سے 2016ء تک منکیرہ کامرس کالج میں ادبی خدمات سر انجام دیتا رہا۔ اس دوران مجھے جن ادبی شخصیات سے ملنے کا شرف ہوا ان میں سب سے اہم مرحوم علی شاہ تھے۔ انہوں نے کئی کتابیں شائع کیں۔ ان کی ادبی خدمات منکیرہ کی ادبی تاریخ میں ہمیشہ یاد رہیں گی۔ اس کے علاوہ محمد اقبال بالم صاحب، مقبول ذکی مقبول صاحب، محمد نواز عاصم، بلال مہدی، اور دیگر ادبی شخصیات سے رابط رہا۔ مرحوم علی شاہ، کے بعد منکیرہ میں ادبی فضا بہت سوگوار ہے۔
سوال: آپ ضلع بھکر میں ادبی ماحول کو کیسا پاتے ہیں؟
جواب : ضلع بھکر میں شاعری اور نثر کے حوالے سے کئی اعلٰی شخصیات ہر دور میں موجود رہی ہیں۔ ایک دور میں اسے تھل کا لکھنؤ بھی کہتے تھے اور یہاں بڑے بڑے ملکی سطح کے مشاعرے بھی ہوتے تھے۔ تعلیم کے عام ہونے سے یہاں ادبی شعور اور شوق بڑھا ہے۔ نئی نسل میں بہت سے لوگ اردو میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کر چکے ہیں اور یہاں سے اچھے نوجوان شاعر سامنے آرہے ہیں۔ اس بات کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کہ بھکر سے شعری کا ایک جریدہ شائع کیا جائے تاکہ ادبی سرگرمیوں میں مزید ترقی ہو سکے۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔