انٹرویو بسلسلہ ادبی شخصیات، شکار پور
ریٹائر ٹیچر ارباب علی عادل چوہان صاحب
انٹرویو کنندہ : مقبول ذکی مقبول، بھکر
سوال : آپ کا نام، پیدائش اور بچپن کے بارے میں معلومات دیں ۔؟
جواب : میرا نام ارباب علی عادل چوہان ولد محمد ابراہیم چوہان۔ میں محلہ کوٹ اختر محمد شیخ” شکار پور "میں پیدا ہوا ۔ میرے جنم کی تاریخ 20مئی 1957ء ہے۔ پرائمری تعلیم پرائمری اسکول کوٹ اختر محمد شیخ شکار پور میں حاصل کی اور قرآن مجید مدرسہ احیاء العلوم قادریہ کالج روڈ شکار پور سے ناظرہ تک پڑھ سکا۔ میں اسکول اور مدرسہ میں ذہین تھا۔
سوال : مزید تعلیم کہاں کہاں سے حاصل کی ۔؟
جواب : میں میٹرک کا امتحان گورنمنٹ ہائی اسکول نمبر 2 شکار پور میں سال 1974ء میں فرسٹ میں ڈویژن پاس کیا ۔ بی اے کا امتحان 1978ء اور بی ایڈ 1995ءکا امتحان شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور سے حاصل کیا ۔ 1975ء میں پی ٹی سی کا امتحان پاس کر کے یکم اپریل 1976ء سے پرائمری ٹیچر کی حیثیت سے ٹیچر کے فرائض ادا کر کے تاریخ 19مئی 2017ء کو ساٹھ سال کی عمر میں ریٹائر ہوا ۔
سوال : ملازمت کا سلسلہ کہاں کہاں رہا ۔ ؟
جواب : یکم اپریل 1976ء میں بحثیت پرائمری اسکول ٹیچر پرائمری اسکول میاں جو گوٹھ سے شروع ہوا ۔ 1973ء میں پرائمری اسکول مخول پور میں ایک سال 1978ء سے 1981ءتک پرائمری اسکول حاجی خواستی بروھی شکار پور میں چار سال نوکری کی پھر 1982ء میں پرائمری اسکول مرید سیٹھار میں ایک سال سروس کی پھر 1983ء سے 1982ء میں پرائمری اسکول جنو شریف میں 10, سال سے نوکری کی ۔ پھر وہاں سے 1993ء سے 1917ءتک ٹوٹل 25 سال سروس پوری کر کے ریٹائر ہوا۔ اسکول کا نام تھا پرائمری اسکول کوٹ اختر محمد شیخ شکار پور سندھ ۔
سوال : آپ شعری میدان میں کس طرح وارد ہوئے ۔ ؟
جواب : میں کتابیں، رسالے پڑھ پڑھ کے ادبی میدان میں داخل ہوا ۔ میں نے بچوں کی کہانیاں، مضمون اور شاعری لکھنے لگا۔ میں ادبی میدان میں سال 1980ء میں داخل ہوا ۔ شاعری میں میرا استاد عزیز اللّٰہ عزیز بروھی ہے ۔ میرے پاس کافی مواد جمع ہو چکا ہے ۔
سوال : آپ کی شعری خدمات کیا ہیں۔ ؟
جواب : میں نے سندھی زبان، سرائیکی زبان اور اردو میں شاعری کی ہے ۔ میرا بچوں کے ادب میں بچوں کے لیے شعری مجموعہ "سھٹاہار سمورا "اور ایک شعری مجموعہ” پڑلاء” ادبی دنیا میں اچھی شہرت/مقبولیت حاصل کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ سندھی زبان کے رسالوں "مہران”، "گل قل”، تخیل”، "نئیں زندگی” اور” پیغام” میں شائع ہو چکے ہیں۔
سوال : آپ کی نثری خدمات کیا ہیں ۔ ؟
جواب : میری بچوں کے ادب میں آٹھ کتابیں چھپ چکی ہیں ۔ اور بڑوں کے ادب میں بھی آٹھ کتابیں شائع ہو چکی ہیں ۔ اس کے علاوہ بچوں کے لیے مختلف اخبارات اور رسالوں میں بچوں کے ادبی محفلوں کا انچارج طور بھی خدمات دے چکا ہوں۔
سوال : آپ کا ذوقِ مطالعہ ۔ ؟
جواب : کہانیوں کی کتاب، ناول، شاعری کی کتاب شوق سے مطالعہ جاری رکھے ہوئے ہوں ۔
سوال : آپ کی کسی ادبی تنظیم سے وابستگی۔ ؟
جواب : مہران ادبی سنگت” شکارپور کا جنرل سیکریٹری اور صدر بھی رہ چکا ہوں۔
سوال : شکار پور میں ادبی ماحول کو کیسا پاتے ہیں ۔ ؟
جواب : شکار پور کے ادیب اور شاعر اپنے اپنے حصے کا کام خیرو خوبی سے انجام دے رہے ہیں۔ کہانیوں کے کتاب مضامین کے کتاب اور شاعری کے کتاب اور سیروسفر کے کتاب اور ہفتہ وار اخبارات شائع ہو رہےہیں ۔ سندھی ادبی سنگت شکار پور (شاخ) اور مہران ادبی سنگت شکار پور اپنی اپنی حیثیت کے مطابق ادبی پروگرام دھوم دھام سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سوال : آپ قارئین کے لیے ایک غزل عطا فرمائے۔ ؟
جواب : جی ضرور
غزل
چاند تارے گلے ملے سارے
ان کے شکوے چلے گئے سارے
پھول بن کے ستارے آئے ہیں
مسکرانے چمن لگے سارے
راحتیں جابجا میسر تھیں
بڑھ گئے سب کے حوصلے سارے
دل سے دل جب ملے سندر جاناں
راز پھر ہر جگہ کھلے سارے
محبتیں دیکھ کر ستاروں کی
چاند کے بھی قدم اٹھے سارے
چاند تاروں کا جب ملن ہوا
ہوگئے ختم فاصلے سارے
چاہتوں کا وہ دیکھ کر منظر
تلملائے تھے دل جلے سارے
دیکھ کر پیار چاند تاروں کا
ہوگئے مست من چلے سارے
چاند کے ساتھ آج تارے بھی
لگ رہے تھے وہ بلبلے سارے
عشق میں بن گئے تھے پروانے
درست عادل تھے فیصلے سارے
سوال : آپ کو ادبی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے ۔؟
جواب : مجھے مختلف تنظیموں سے سرٹیفکیٹ اور ایوارڈ بھی مل چکے ہیں۔ چانن فقیر ایوارڈ سال 2018ء۔ عباسی کلہوڑا تنظیم ایوارڈ سال 2000ء ۔ ساتھی ایوارڈ سال پہلا 2001ء اور دوسرا ساتھی ایوارڈ 2013ء ۔ مہران ادبی سنگت شکار پور سے 400 سالہ جشن شکار پور ایوارڈ 2017ء
مقبول زکی مقبول
بھکر، پنجاب، پاکستان
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔