چترال ڈائری: برف باری اور لواری ٹنل رسائی سڑک کی صورت حال
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*
لواری ٹنل پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں چترال اور وادی کالاش کی تین خوبصورت وادیوں بمبوریت، رومبور اور بریر کو پاکستان کے دیگر علاقوں سے ملانے والا ایک اہم ٹنل ہے۔ لواری ٹنل اپنی جغرافیائی اہمیت، قدرتی چیلنجز، اور موسمی اثرات کی وجہ سے یہ ٹنل اور اس سے منسلک چترال جانے کے لیے رسائی سڑک ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے علاوہ مقامی آبادی کے لیے بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
لواری ٹنل کا منصوبہ پاکستان کے پسماندہ علاقوں چترال اور وادی کالاش کو دیگر علاقوں سے جوڑنے کی قومی پالیسی کا حصہ تھا۔ اس منصوبے کا آغاز 1975 میں ہوا تھا لیکن مالی، تکنیکی، سیاسی اور موسمی رکاوٹوں کی وجہ سے یہ کام دہائیوں تک تعطل کا شکار رہا۔ آخرکار 2017 میں صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں یہ منصوبہ مکمل ہوا، جس نے نہ صرف چترال اور کالاش کے مقامی لوگوں کے سفری مسائل کو حل کیا بلکہ سیاحتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ کیا۔
حالیہ دنوں میں لواری ٹنل اور اس کے گردونواح میں برفباری کی وجہ سے رسائی سڑک پر پھسلن اور ممکنہ حادثات کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ پولیس کی بروقت کارروائی اور 24/7 ڈیوٹی پر اہلکاروں کی موجودگی نے مسافروں کے لیے حالات کو سازگار بنایا ہے۔ تاہم سفر کرنے والے افراد کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی سختی سے تاکید کی گئی ہے، خاص طور پر سنو چین کے استعمال اور موسم کی معلومات حاصل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
چترال اور وادی کالاش جانے کے لیے اس وقت بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جوکہ مندرجہ ذیل ہیں:
موسمی اثرات کی وجہ سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ سخت اور ٹھنڈا موسم خاص طور پر برف باری کے دنوں میں لواری ٹنل کے دونوں اطراف کی سڑکوں پر آمدورفت میں مشکلات پیش آسکتے ہیں۔
اس وقت لواری ٹنل کے دونوں اطراف میں برفباری کی وجہ سے سہولیات کی کمی ہے۔ ٹنل کے قریب ایمرجنسی سہولیات، جیسے کہ طبی امداد اور ریسکیو سروسز کی عدم موجودگی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
ٹریفک کا انتظام کافی سست ہے، برفباری کے دوران ٹریفک کی روانی برقرار رکھنا ایک مستقل چیلنج ہے، جو اضافی وسائل اور انسانی وسائل کا متقاضی ہے۔
چترالی اور کالاش عوام، سیاح اور دیگر مسافروں کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے مندرجہ ذیل تجاویز پر عمل کیا جائے:
اس وقت یہاں کے دونوں اطراف میں ایمرجنسی مراکز کے قیام کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے۔ عوام نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ لواری ٹنل کے قریب ایمرجنسی ریسکیو سینٹرز قائم کیے جائیں تاکہ حادثات کی صورت میں فوری امداد ممکن ہوسکے اور عوام کی جان بچائی جاسکے۔
ایک موثر موسمیاتی پیش گوئی کا نظام نصب کیا جائے، جو مقامی افراد اور سیاحوں کو حقیقی وقت میں موسمی حالات سے آگاہ کرے۔
سڑک کی مرمت اور برف کی بروقت وفائی کو یقینی بنایا جائے۔ رسائی سڑک کی مستقل بنیادوں پر دیکھ بھال اور پھسلن کو کم کرنے کے لیے بہتر مٹیریل کا استعمال کیا جائے۔
ٹریفک پولیس کی جانب سے مسافروں میں موسم کی شدت اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جائے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ لواری ٹنل اور اس سے منسلک رسائی سڑک نہ صرف چترال اور کالاش کے باسیوں کے ساتھ ساتھ عام مسافروں اور سیاحوں کے لیے بلکہ پورے ملک کے لیے ایک عظیم نعمت سے کم نہیں۔ ٹنل کی دیکھ بھال، بہتر انتظام، اور موسمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومتی اور مقامی سطح پر مربوط حکمت عملی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ موسمی حالات کے باوجود، پولیس اور ٹریفک وارڈنز کی خدمات قابل تعریف ہیں، جو عوام کی سہولت اور حفاظت کو یقینی بنا رہے ہیں۔
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔