وقار میں لپٹی خیرات

وقار میں لپٹی خیرات

خوش پوش امیر خاتون نے پوچھا “ بابا ! ایک انڈہ کتنے کا ہے ؟” ۔ پانچ روپے کا بیگم صاحبہ ، بزرگ انڈہ فروش نے جواب دیا۔ میں تو پچیس روپے کے چھ لونگی۔ دینا ہے تو تمہاری مرضی ورنہ میں جارہی ہوں۔
بزرگ مفلس نے نظریں جھکائے ہوئے کہا “ ٹھیک ہے بیگم صاحبہ آپ پچیس روپے کے لے لیں صبح سے کچھ بھی بکا نہیں کم از کم میری ایک روٹی کے پیسے تو آجائیں گے۔”

وقار میں لپٹی خیرات


خاتون نے پچیس روپے کے چھ انڈے لیے اور فاتحانہ انداز میں اپنی قیمتی گاڑی میں بیٹھ کر چل دی۔ رستے میں ایک مہنگی ترین آئسکریم کی دکان آئی تو بیٹے نے کہا ماما ! آئسکریم کھاتے ہیں۔ دونوں نے آئسکریم کھائی۔ 1800 کا بل بنا خاتون نے 2000 ہزار نکال کر کاؤنٹر پر رکھے اور کہا Keep the change ۔
یہ آئسکریم اور بزرگ انڈہ فروش کے لیے معمول کی بات تھی وہاں لوگ زبردستی کم کرواتے اور یہاں شان دکھانے کو ٹپ دیتے جبکہ آئسکریم والا پہلے ہی اتنی مہنگی بیچ رہا ہے کہ اسے ٹپ کی ضرورت نہیں اور بزرگ اتنا سستا بیچ رہے ہیں کہ ایک روپیہ کمی بھی اُن سے زیادتی ہے۔
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے :
جب ہم ضرورت مندوں سے خریدتے ہیں تو ہمیں ہمیشہ طاقت اور شوکت ظاہر کیوں کرتے ہیں ؟اور ہم ان لوگوں کے لیے فیاض کیوں ہیں جنہیں ہماری سخاوت کی ضرورت بھی نہیں ہے؟
میرے والد اکثر غریب چھابڑی اور ٹھیلے والوں سے زیادہ داموں چیزیں خریدا کرتے تھے۔ اور اکثر تو ایسا ہوتا کہ ہمیں ان چیزوں کی ضرورت بھی نہیں ہوتی تھی اور وہ بازار سے زیادہ قیمت پر وہ اشیاء خرید لیتے۔ ایک دن میں نے اُن سے پوچھا “ ابّا! آپ بلا ضرورت اتنی مہنگی چیز کیوں لیتے ہیں ؟ جبکہ بازار سے وہ سستی بھی مل سکتی ہے اور ہمیں اس کی ضرورت بھی نہیں ۔
اباّ نے مسکرا کر کہا “ یہ عزت و وقار میں لپٹی خیرات ہے بیٹا”۔

میرا خیال ہے ہم سب ایسا کر سکتے ہیں۔ آئیے ایسا کر کے دکھائیں اور ایسا کرنے کی ترغیب دیں۔
وقار میں لپٹی خیرات کی ترغیب۔

انگریزی ادب سے

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

وسوسے، دنیا اور خدا شناسی (حصہ دوم)

منگل ستمبر 12 , 2023
کوئی مسلمان اس وقت تک مسلمان نہیں ہو سکتا جب تک وہ خدا، آخرت اور رسول ﷺ پر ایمان نہیں لاتا ہے۔
وسوسے، دنیا اور خدا شناسی (حصہ دوم)

مزید دلچسپ تحریریں